Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!جیسے جیسے ہم زمانَۂ رسالت سے دُور ہوتے جارہے ہیں،ہمارے دِلوں میں دنیا کی محبت اپنی جڑیں مضبوط کرتی جارہی ہے۔ہم اپنےگھروالوں کوآرام پہنچانے اور انہیں پُرسکون ماحول فراہم کرنے کیلئے شب و روز کوشش کرتے ہیں،اندھیرے کوختم کرنےکیلئے جگہ جگہ روشنی کا انتظام کرتےہیں،گرمی میں ٹھنڈک کیلئے اے،سی (A C) اورسردیوں میں ٹھنڈ ک سےبچنے کیلئے ہِیٹر لگواتےہیں،بجلی چلی جائےتو مُتَبادِل کےطور پرجنریٹر یا یو.پی.ایس (UPS) تیار رکھتے ہیں۔ ہر عقل مند شخص اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ ایک دن یہ سب چھوڑچھاڑ کر خالی ہاتھ قَبرمیں منتقل ہونا ہے،مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جس دنیا میں عارضی رہنا ہے،اس کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے تو اتنے انتظامات کئے جائیں اور جس میں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہو اس آخرت کو بالکل فراموش کردیا جائے ۔ ذرا سوچئے!اس وقت ہم پرکیاگزرےگی،جب قَبْر کی وحشتوں،تاریکیوں اور اجنبی ماحول کی اُداسیوں میں ہم تنہاہوں گے، وہاں نہ کوئی ہمدرد ہوگا اور نہ ہی کوئی مددگار، کسی کو بُلاسکیں گے نہ ہی خُود کہیں جاسکیں گے،ہم پرکیسی گھبراہٹ طاری ہوگی!امیرِاہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ قبر کے معاملات کے بارے میں کس قدر فکرمند رہتے ہیں اس کا اندازہ آپ کے فکر انگیز ان اشعار سے لگائیے،آئیے!ہم بھی وہ دلسوز اشعار سنتے ہیں اور اپنی موت وقبرکو یاد کرتے ہیں۔
اندھیرا کاٹ کھاتا ہے اکیلے خوف آتا ہے تو تنہا قبر میں کیونکر رہوں گا یارسولَ اللہ
نکیرین امتحاں لینے کو جب آئینگے تُربت میں جوابات اُن کو آقا کیسے دُوں گا یارسولَ اللہ
برائے نام دردِ سر سہا جاتا نہیں مجھ سے عذابِ قبر کیسے سہہ سکوں گا یارسولَ اللہ
یہاں چیونٹی بھی تڑپا دے مجھے تو قبر کے اندر میں کیونکرڈنک بِچُّھوکےسہوں گا یارسولَاللہ
یہاں معمولی گرمی بھی سہی جا تی نہیں مجھ سے تو گرمی حشر کی کیسے سہوں گا یارسولَ اللہ