Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain

                نبیِّ کریم،رَء ُوفٌ رَّحیمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمانِ عظیم ہے:میں نےتمہیں زیارتِ قُبُورسے منع کیا تھا،لیکن اب تم قبروں کی زیارت کرو،کیونکہ یہ دُنیامیں بےرغبتی کاسبب اورآخِرت کی یاددلاتی ہے۔(اِبن ماجہ،۲/۲۵۲،حدیث:۱۵۷۱)قبورِمسلمین کی زیارت سنّت اورمزاراتِ اولیاء ِکرام و شُہَداءِعظام کیحاضری سعادت بَرسعادت اورنہیں ایصالِ ثواب مَندُوب (یعنی پسندیدہ) ہے،(فتاوٰی رضویہ مخرّجہ،۹/۲ ۳ ۵) (ولیُّاللہ کے مزار شریف یا)کسی بھی مسلمان کی قَبْر کی زیارت کو جانا چاہےتو مُستَحَب  یہ ہے کہ پہلےاپنے مکان پر(غیرمکروہ وقت میں)دورَکعَت نَفل پڑھے،ہررَکعت میںسُورَۃُالْفَاتِحَۃِکےبعدایک باراٰ یَۃُ الْکُرْسِی اورتین بار سُورۂ اِخْلَاص پڑھےاور اس نَماز کا ثواب صاحبِ قَبْرکو پُہنچائے،اللہ پاک اس فوت شدہ بندے کی  قَبْر میں نور پیدا کرے گا اور اِس (ثواب پہنچا نے  والے) شخص کو بَہُت زیادہ ثواب عطا فرمائےگا، ( عالمگیری، ۵/۳۵۰ )مزارشریف یاقَبْر کی زیارت کیلئے جاتےہوئے راستے میں فُضُول باتوں میں مشغول نہ ہو (ایضاً)قَبْر کو بوسہ نہ دیں ، نہ قَبْر پر ہاتھ لگائیں،(فتاوٰی رضویہ  مخرّجہ،۹/۵۲۲،  ۵۲۶)بلکہ قَبر سے کچھ فاصلے پر کھڑے ہو جائیں،  قَبْرکو سجدۂ تعظیمی کرناحرام ہے اور اگر عبادت کی نیِّت ہو توکفر ہے (ماخوذ از فتاوٰی رضویہ،۲ ۲ /۴۲۳) قبرِستان میں اُس عام راستے سے جائے،جہاں ماضی میں کبھی بھی مسلمانوں کی قبریں نہ تھیں،جو راستہ نیابناہواہو اُس پرنہ چلے۔ ’’رَدُّالْمُحتار‘‘میں ہے: (قبرِستان میں  قبریں پاٹ کر)جونیا راستہ نکالاگیا ہو اُس پرچلنا حرام ہے۔ (رَدُّالْمُحتار،۱/۶۱۲)بلکہ نئے راستے کا صِرف گمان ہو تب بھی اُس پر چلنا ناجائز وگناہ ہے۔ (دُرِّمُختار،۳/۱۸۳) کئی مزاراتِ اولیاء پردیکھاگیا ہے کہ زائرین کی سَہولت کی خاطر مسلمانوں کی قبریں مِسمار(یعنی توڑ پھوڑ) کر کےفرش بنادیاجاتا ہے،ایسےفرش پر لیٹنا، چلنا،کھڑا ہونا ، تِلاوت اور ذِکرو اَذکار کیلئے بیٹھناوغیرہ حرام ہے،دُور ہی سے فاتِحہ پڑھ لیجئےزیارتِ قبرمیّت کےمُوَاجَہَہ میں(یعنی چِہرےکے سامنے)کھڑے ہوکر ہو اور اس(یعنی قبر والے)کی پائِنتی (پا۔اِن۔تِی۔یعنی قدموں) کی طرف سے جائے کہ  اس کی نگاہ کےسامنے ہو، سرہانے سے نہ آئےکہ اُسےسر اُٹھا کر دیکھنا پڑے۔(فتاویٰ رضویہ مخرّجہ،۹/۵۳۲)