جوان لڑکی کا اپنی والدہ اور ماموں کے بیٹے کے
ساتھ عمرے پرجانا؟
سوال:کیا
فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک خاتون اپنے
بھتیجے کے ساتھ عمرے پر جارہی ہے۔اس خاتون کی ایک جوان بیٹی بھی ہے ،وہ خاتون
چاہتی ہے کہ یہ بھی ہمارے ساتھ عمرے پر چلی جائے، تو کیا اس لڑکی کا یوں سفر کرنا
جائز ہے یا نہیں؟ اور والدہ کے ساتھ ہونے کی وجہ سے کچھ چھوٹ ملے گی یا نہیں ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ
ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں وہ خاتون تو اپنے بھتیجے کے ساتھ سفر کر سکتی ہے مگر اس کی بیٹی نہیں
جاسکتی ،والدہ کے ساتھ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، لڑکی کےلئے اس کا اپنا محرم
ہونا ضروری ہے جبکہ ماموں زاد غیر محرم ہوتے ہیں اور ان سے پردہ لازم ہے ، لہٰذا
وہ خاتون خود جانا چاہے تو جاسکتی ہے، مگر اپنی بیٹی کو ساتھ نہیں لے جاسکتی ہے،
کیونکہ شریعتِ مطہر ہ میں کسی بھی عورت کو شوہر یا محرم کے بغیر شرعی مسافت
یعنی 92کلومیٹر یا اس سے زائد کی مسافت پر
واقع کسی جگہ جانا حرام ہے، خواہ وہ سفر حج و عمرہ کی غرض سے ہو یا کسی اور مقصد
کے لیے ہو۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ
رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مجیب مصدق
ابوحذیفہ
محمدشفیق عطّاری مدنی مفتی
محمد قاسم عطّاری
برقع یا نقاب پہن کر ٹیلی ویژن پر نعت
خوانی
سوال:کیا
فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ کیا کوئی عورت برقع یا نقاب پہن کر ٹیلی
ویژن پر نعت خوانی کر سکتی ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ
بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عورت کے لیے نعت شریف پڑھنا جائز وموجبِ
اجروثواب ہے،لیکن اس میں اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ عورت کی آواز نامحرموں تک نہ جائے، ورنہ
یعنی اگر عورت کی آواز اتنی بلند ہوکہ غیر محرموں کواس کی آواز پہنچے گی تواس
کااتنی بلندآواز سے پڑھناناجائز و گناہ ہوگا، خواہ اس کایہ پڑھنا گھر میں ہو،محلے میں ہو، گلی میں ہو،کھلے کمرے
میں ہو یا ٹیلی ویژن پر، کہ عورت کی خوش الحانی کہ اجنبی سُنے،محلِ فتنہ ہے اوراسی
وجہ سے ناجائز ہے۔لہٰذا ٹیلی ویژن پرنعت پڑھنا عورت کے لیے مطلقاً نا جائز ہے،
چاہے مکمل باپردہ رہ کر ہی کیوں نہ پڑھے، کیونکہ ٹیلی ویژن غیر محرم بھی دیکھتے
اور سنتے ہیں اور ان تک بھی عورت کی خوش
الحانی والی آواز پہنچتی ہے، ایسی صورت میں عورت کے لیے نعت پڑھنا جائز نہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ
وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مجیب مصدق
محمد نوید چشتی مفتی محمد قاسم عطّاری
Comments