(1)پہلا عمرہ کرنے کےبعد عمر ہ کرنا افضل ہے یا طواف کرنا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ
شرعِ متین اس بارے میں کہ اگر عمرے کے لئے جائیں، تو پہلا عمرہ کرنے کے بعد مزید
نفلی عمرے کرنا افضل ہے یا طواف کرنا؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جن اوقات میں عمرہ کرنا جائز ہے، ان
میں نفلی عمرہ کرنا، نفلی طواف سے افضل ہے، کیونکہ عبادات میں سے افضل عبادت وہ ہے
جس میں مشقت زیادہ ہو اور طواف کی بنسبت عمرہ کرنے میں وقت بھی زیادہ صَرف ہوتا ہے
اور مشقت بھی زیادہ ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــــہ
مفتی
محمد قاسم عطّاری
(2)ادھار میں بیچی ہوئی چیز کو کم
قیمت میں واپس خریدناکیسا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس
مسئلہ کے بارے میں کہ مارکیٹ میں کچھ لوگ ایسا بھی کرتے ہیں کہ جب کسی کو قرض لینا ہوتا ہے، تو وہ کسی
دکاندار سے کہتا ہے کہ آپ کی دکان میں موجود یہ بائیک میں ادھار میں 60000کی
خریدتا ہوں اور رقم آہستہ آہستہ چھ مہینے میں آپ کو دوں گا اور پھر بائیک پر
قبضہ بھی کرلیتا ہے ،پھر دکاندار وہی بائیک اس آدمی سے نقد میں 45000 کی خرید
لیتا ہے ،تو کیا یہ عمل جائز ہے؟ دکاندار اسے بغیر پرافٹ کے قرضہ نہیں دینا
چاہتااوراس شخص کو 45000کی ضرورت ہوتی ہے ، تو یوں اسے اپنی مطلوبہ رقم مل جاتی ہے اور دکاندار کو نفع بھی مل جاتا ہے ، مگر یہ
طریقہ کار شرعی طور پر درست ہے یا نہیں؟ اس کی راہنمائی
فرمائیں۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں یہ طریقہ کار
ناجائز و گناہ اور اس طرح نفع کمانا بھی ناجائز وحرام ہے ۔اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے
کہ بائع جب کوئی چیزبیچ دے، تو اس کی قیمت پر قبضہ کرنے سے پہلے پہلے وہی چیز اسی
شخص یا اس کے وکیل سے کم قیمت میں نہیں خرید سکتا ، کیونکہ ابھی تک اس نے اس چیز
کی اصل قیمت ادا ہی نہیں کی اور اصل قیمت کی ادائیگی سے پہلے ہی کم میں
خریدنے سے دکاندار کو 15000کا نفع ملے گا ، جو بِلاعوض حاصل ہورہا ہے اور یہ سُود
کی ہی ایک صورت ہے ،لہٰذا اس طرح خریدنا اور نفع کمانا ،ناجائز وحرام ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مجیب مصدق
محمد شفیق عطاری مدنی مفتی محمد قاسم عطاری
(3)محافلِ
میلاد اور جلوس میں ڈھول بجانے کا شرعی حکم
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ
کے بارے میں کہ جلوسِ میلاد،محفلِ پاک یا کسی اسلامی تقریب کے موقع پر ڈھول
بجانا،آتش بازی کرنا، تالیاں بجانا، بینڈ باجے کا اہتمام کرنا اور خواتین کا بے
پردہ ہو کرجلوس اور ایسی تقریبات میں شرکت
کرنا کیساہے ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جلوسِ میلاد اور دینی محافل کا انعقاد
کرنا بہت اچھا کام ہے لیکن اس میں ڈھول ،بینڈ باجے،آتش بازی اور بے پردگی کرنا ناجائز و گناہ ہے،جس پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی ولادت کی خوشی میں ان تقریبات کا اہتمام کیا
جاتا ہے انہوں نے ہی ایسے بے ہودہ کاموں سے منع فرمایا ہے،لہٰذاایسی خرافات سے دور
رہتے ہوئے ہی ایسے نیک کاموں کا انعقاد کیا جائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــــہ
مفتی
محمد قاسم عطّاری
(4)اسکول کی پُرانی کاپیاں اورکتابیں بیچنا کیسا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ
متین اس بارے میں کہ بچوں کے اسکول کی جو کتابیں کاپیاں فالتو ہو جائیں، ان کو
بیچنا درست ہے یا پھر جلا دیا جائے؟ یونہی عربی کاغذات کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عربی
کاغذات اور اسکول کی جو کاپیاں کتابیں قابلِ انتفاع (استعمال
کے لائق) نہ رہی ہوں، ان میں سے آیات، احادیث، اللہ عَزَّ وَجَلَّ ،
فرشتوں اور انبیاء کرام کے اسمائے گرامی اور مسائلِ فقہ الگ کر کے بقیہ کو فروخت
کیا جا سکتا ہے، ورنہ ان کاپیوں کتابوں کو کسی تھیلے وغیرہ میں بند کر کے گہرے
دریا یا بیچ سمندر میں کوئی وزنی پتھر باندھ کر اس طرح ڈال دیا جائے کہ وہ پانی کی
تہہ میں چلے جائیں، پھر باہر ایسی جگہ نہ آسکیں جہاں ان کی بےادبی کا احتمال ہو
اور سب سے بہتر طریقہ انہیں پاک کپڑے میں لپیٹ کر زمین میں دفن کر دینا ہے۔ دفن
کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ یا تو ان کے لئے لحد (یعنی
بغلی قبر) بنائی جائے یا صندوق نما قبر کھودیں تو چھت
بنا کر مٹی ڈالی جائے،جیسے میت کےلئے قبر بنائی جاتی ہے تا کہ ان پر ڈائریکٹ مٹی نہ پہنچے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــــہ
مفتی
محمد قاسم عطّاری
(5)عورت
فاتحہ پڑھنے کےلئے قبرستان جا سکتی ہے یا نہیں ؟
کیا
فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اس رمضان شریف
میں ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے۔ ہمشیرہ والد صاحب کی قبر پر قبرستان جانے
کا کہتی رہتی ہیں، شرعی راہنمائی فرما دیں کہ کیا عورت باپردہ ہوکر
قبرستان جا سکتی ہے یا نہیں ؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ
ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اللہ عَزَّ وَجَلَّآپ کے
والدِمرحوم کی مغفرت فرمائے اور آپ کے اہلِ خانہ کو صبر اور اس صبر پر اجرِ جزیل عطا
فرمائے ۔ حضورِ اکرم صلَّی
اللہ علیہ وسلَّم کے روضۂ
مبارکہ کے علاوہ قبروں کی زیارت کے لیے جانا عورتوں کے لیے مطلقاً منع ہے، اگرچہ
باپردہ ہوکر جائیں ، خصوصاً اپنے کسی عزیز
، رشتہ دارجیسے آپ کی بیان کردہ صورت میں والد صاحب کی قبر پر جائے ، تو اور
زیادہ ممنوع ہے ، لہٰذا آپ اپنی ہمشیرہ کو سمجھائیں اور بتائیں کہ کسی عزیز کی
موت پر صبر کا شیوہ اختیار کرنا ہی خدا عَزَّوَجَلَّ کو پسند ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کتبــــــــــــــــــــــہ
مفتی
محمد قاسم عطّاری
دارالافتاء
اہلِ سنّت(دعوتِ
اسلامی)
اپنے
مسائل کی شرعی رہنمائی حاصل کرنے کے لئے
موبائل
نمبر: 03117864100
ای
میل ایڈریس:darulifta@dawateislami.net
ٹائمنگ
صبح10:00 سے شام 4:00 چھٹی جمعۃ المبارک
علمِ دین
کایہ خزانہ
تحریری
فتاوی، مفتیانِ کریم کی تازہ ترین ویڈیوز،
سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل کئے جانے والے فتاویٰ، دارالافتاء اہل سنت کے شارٹ
کلپس، تجارتی معاملات کی شرعی رہنمائی پر مبنی شارٹ کلپس، فرض علوم کے بیانات، تجارت کورس کے بیانات اور
بہت کچھ۔۔۔۔ علمِ دین کایہ خزانہ حاصل کرنے کے لئے آج ہی وِزٹ
کیجئے دارالافتاء اہل سنّت (دعوتِ اسلامی) کی ویب سائٹ
Comments