
نعت |
|
اللہ عطا ہو مجھے دیدارِ مدینہ |
وہ سرکارِ عالی
وقار آرہا ہے |
ہوجاؤں میں پھر
حاضرِ دربارِ مدینہ |
شَہنشاہِ
ذی اِقتِدار آرہا ہے |
آنکھیں مِری
محروم ہیں مدّت سے الٰہی |
جو باعث ہے
تخلیقِ اَرض و سَما کا |
عرصہ ہوا دیکھا
نہیں گلزارِ مدینہ |
وہ محبوبِ
پروردگار آرہا ہے |
پھر دیکھ لوں
صَحْرائے مدینہ کی بہاریں |
ہے
جس کی اِطاعَت خدا کی اِطاعت |
پھر پیشِ نظر
کاش! ہو کُہسارِ مدینہ |
وہ آقائے بااِختیار آرہا ہے |
پھر گنبدِ
خَضْرا کے نظارے ہوں مُیَسَّر |
لباسِ
بَشر میں وہ نُورِ مُجَسَّم |
اللہ دِکھا دے مجھے انوارِ مدینہ |
بَصَد شانِ عِزّ
و وقار آرہا ہے |
رِحْلت کی گھڑی
ہے مِرے اللہ دِکھا دے |
زمین و فَلَک جس
کے زیرِ نَگِیں ہیں |
صِرف ایک جھلک
جلوۂ سرکارِ مدینہ |
خُدائی کا وہ
تاج دار آرہا ہے |
اللہ مجھے بخش، نہ ہو حَشْر میں پُرسِش |
چمکنے لگے ہیں
یتیموں کے چہرے |
کر لطف و کرم از
پئے سرکارِ مدینہ |
یتیمی کا اِک غم
گُسار آرہا ہے |
یارب دلِ عطّاؔر
پہ چھائی ہے اُداسی |
صَلاۃ و سلام
اُس کی خدمت میں بُرہاؔں |
کر شاد دِکھا کر
اسے گلزارِ مدینہ |
جو محبوبِ پروردگار
آرہا ہے |
وسائلِ بخشش (مُرَمَّم) ، ص360از شیخِ طریقت، امیرِ
اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ |
جذباتِ برہان،ص111 از خلیفۂ اعلیٰ حضرت
مولانا برہان ُالحق جبل پوری رحمۃ اللہ علیہ |
Comments