علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثُّرات(اقتباسات)
(1)شیخ الحدیث علَّامہ افتخار احمد قادری (دار العلوم القادریہ غریب نواز، لیڈی اسمتھ ،ساؤتھ افریقہ)رسالہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا تیسرا شمارہ پیشِ نظر ہے۔ چند ماہ قبل سُنا تھا کہ دعوتِ اسلامی کا ترجُمان عنقریب منظرِ عام پر آنے والا ہے۔ اب اسے دیکھ کر دِل باغ باغ اور نورِ بَصارت میں اضافہ ہوا۔ مِعیاری مضامین کے ساتھ اس کی طَباعَت بھی دِیدہ زَیب ہے اور ترتیب و تنسیق بھی ممتاز ہے۔ دعوتِ اسلامی کے ذرائِع اَبلاغ و اِشاعت میں یہ ایک خوبصورت اور گرانْقدر اِضافہ ہے اس کے مشمولات میں تَنوُّع اور تَفنُّن بھی بے مِثل ہے۔ ربِِّ قدیر اس طرح کے مبارَک سلسلوں میں ہمیشہ دَوام و اِستحکام عطا فرماتا رہے اور اس کے تمام اَراکین و مُعاوِنین، خصوصاً امیرِ دعوتِ اسلامی دَامَتْ فُیُوْضُہُم کو اپنی خاص رحمت سے نوازتا رہے۔ وَاِنَّہُ عَلٰی ذٰلِکَ لَقَدِیْرٌ وَّسَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ بِجَاہِ حَبِیْبِہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہِ وَصَحْبِہِ اَجْمَعِیْن۔(2)صاحبزادہ محمد ابو بکر حیدر قادری(مہتمم دارالعلوم غوثیہ رضویہ، منڈی بہاؤ الدین) ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ موصول ہوا اور اس کے مضامین کا مطالعہ باعثِ تسکینِ خاطر ہوا اور اس کی اِشاعت پر قبلہ امیرِ اہلِ سنت حضرت ابو بلال محمد الیاس عطّا رقادری صاحب اور ان کی تنظیم دعوتِ اسلامی کو مبارَکباد پیش کرتا ہوں۔(3)مولانا غلام مصطفےٰ مجددِّی (درگاہِ نقشبندیہ مجددیہ نوریہ، نارووال پنجاب، پاکستان) آپ کا اِرْسال فرمودہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ باصِرہ نواز ہوا، ہمارے مسلکِ مُہذَّب کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کا نہایت عمدہ اور بصیرت اَفروز ترجُمان دیکھ کر دل کی اَتھاہ گہرائیوں سے دُعا نکلی۔ دیدہ زَیب ٹائٹل، قیمتی کاغذ، عام فہم مسائل، عوام النّاس کے دل و دماغ کی سطح پر اُتر کر کی جانے والی تحقیق، واقعاتی رنگ، مکمل تخریج، کس پہلوئے دل اَفروز کا ذکر کیا جائے اور کس کا ذکر نہ کیا جائے۔ ایک نگارستانِ علم ہے، ایک خیابانِ فکر ہے، اس دورِ پُرآشوب میں ہماری اس تنظیم کا کام بہت قابلِ اِفتخار اور لائقِ اِعتبار ہے۔
اسلامی بھائیوں کے تأثُّرات(اقتباسات)
(4)اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ،”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا اِجرا مدینہ مدینہ۔ عرصۂ دراز سے اہلِ سنّت کے مکتب سے شدید انتظار تھا کہ کوئی ہمارا بھی راہنما ماہنامہ ہو، اس کام کو بھی گزشتہ روِش کو برقرار رکھتے ہوئے دعوتِ اسلامی نے سر اَنجام دیا۔(محمد رضوان رضا عطاری، مرکز الاولیاء لاہور)(5)مَا شَآءَ اللہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ بہت اچھا ہے، اس میں اِصلاح کے بہت سے مدنی پھول ملتے ہیں۔(محمد اویس شاہ عطاری، مرکز الاولیاء لاہور)
اسلامی بہنوں کے تأثُّرات (اقتباسات)
(6)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ مدنی ماحول سےوابَستہ لوگوں کے علاوہ کے لئے بھی اِصلاح کا ایک ذریعہ ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کی بہاریں اسی طرح قائم و دائم رکھے۔ (بنتِ مبین عطاریہ، باب المدینہ(کراچی)) (7)اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کروڑہا کروڑ کرم کہ جس نے ہماری يہ خواہش بھی پوری کردی کہ ہر ماہ مدينے کے فيض سے معمور ايک مدنی رسالہ ہميں ميسّر آيا، بِلامُبالَغہ عرض کر رہی ہوں سب کچھ خوبصورت اَنداز میں لکھا گيا ہے پڑھ کر دل باغِ مدينہ ہوگيا، چار دن کے اندر اندر پڑھ ليا تمام سلسلے اچھے لگے۔( بنتِ نظيرعطاریہ)
آپ کے سوالات
اور ان کے جوابات
قعدۂ اَخیرہ میں شامل ہونے سے پہلے امام نے سلام پھیر دیا تو نمازی کیا کرے؟
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ امام قَعدۂ اَخیرہ میں ہے، زید آیا، اَللہُ اَکْبَر کہہ کر نیت باندھی اور تَشَہُّد میں بیٹھنے کے لئے حدِّ رکوع تک بھی نہ جھکا تھا کہ امام نے سلام پھیر دیا، اب زید کے لئے کیا حکم ہے؟ قعدہ کرے اور تَشَہُّد پڑھ کر کھڑا ہو یا کھڑا رہ کر ہی پہلی رکعت سے نماز کا آغاز کرے؟ سائل: نور الحسن (ننکانہ) قاری ماہنامہ فیضانِ مدینہ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں زید کو جماعت نہیں ملی اور نہ ہی اس کی اپنی اکیلے کی نماز شروع ہوئی بلکہ اس کو نئے سِرے سے نماز پڑھنی ہوگی اس کی وجہ یہ ہے کہ اِقتِدا کا مطلب ہے مُقتَدِی کا امام کی نماز میں شریک ہونا اور شرکت اسی صورت میں ہوگی کہ امام جس رکنِ نماز کو ادا کررہا ہے نماز کے اس حصّہ اور رکن میں مقتدی بھی شریک ہوجائے، تَو چونکہ زید کے تَشَہُّد (یعنی اَلتَّحِیَّات) میں بیٹھنے سے قبل ہی امام نے سلام پھیر دیا تو مقتدی کو قَعدہ امام کے ساتھ نہ مل سکا اس لئے اس کی اِقتدا دُرُست نہ ہوئی اور چونکہ اس نے اپنی اس نماز کو اکیلے پڑھنے کے بجائے مقتدی کی حیثیت سے شروع کیا تھا اور اِقتدا درست نہ ہوئی اس لئے اس کی اپنی اِنفرادی نماز بھی شروع نہیں ہوئی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم
مُجِیْب مُصَدِّق
ابوالحسن جمیل احمد العطاری مفتی ابوالحسن فضیل رضا العطاری
موبائل میں قراٰنی ایپلی کیشن یا جیبی سائز قراٰنِ پاک واش روم لے جانا کیسا؟
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ موبائل میں ایپلی کیشن (Application) کی صورت میں قراٰن ہو تو کیا موبائل لے کر واش روم میں جا سکتے ہیں؟ چھوٹے سائز کا قراٰن شریف جیب میں ہو تو اس حالت میں کیا واش روم میں جاسکتے ہیں؟ سائل:محمد عبداللہ،قاری ماہنامہ فیضانِ مدینہ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
موبائل میں قراٰنی ایپلی کیشن (Application) یا پی ڈی ایف فائل (P.D.F. File) موجود ہو لیکن موبائل اسکرین (Screen) آف (Off) ہے یا اسکرین پر ظاہر ہے لیکن جیب کے اندر اس حالت میں ہے کہ اسکرین ظاہر نہیں ہورہی تو اس حالت میں قضائے حاجت کے لئے واش روم جانے میں کچھ حرج وگناہ نہیں۔
جبکہ جیبی سائز قراٰنِ پاک کسی غِلاف یا رومال میں لپٹا ہوا ہو تب بھی اس کو بیت الخلاء میں لے جانے کو مسلمان بُرا اور بے ادبی شمار کرتے ہیں اس لئے اس عمل سے بچنے کا ہی حکم ہے اور اگر قراٰنِ پاک غِلاف میں نہ ہو تو بے وضو حالت میں قراٰنِ پاک کو چھونا یا پہنے ہوئے لباس کی جیب میں رکھنا جائز نہیں نیز قضائے حاجت کے سبب انسان ویسے ہی بے وضو ہوجاتا ہے لہٰذا قضائے حاجت کے لئے واش روم میں ہرگز قراٰنِ پاک لے جانے کی اجازت نہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم
مُجِیْب مُصَدِّق
ابوالحسن جمیل احمد العطاری مفتی ابوالحسن فضیل رضا العطاری
آپ کے تأثرات،شرعی سوالات،تجاویز اور مشورے
اس ماہنامے میں آپ کو کیا اچھا لگا!کیا مزید اچھا چاہتے ہیں!اپنے تأثرات، تجاویز، مشورے اور شرعی سوالات نیچے دئیے گئے ڈاک ایڈریس یا واٹس اپ (Whattsapp) نمبر پر بھیجئے۔
پتا:مکتب ماہنامہ فیضانِ مدینہ،عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ، پرانی سبزی منڈی، باب المدینہ کراچی
Whattsapp:03001234567
نوٹ: اس نمبر پر فون(Calls) نہ کیجئے!
Comments