کئی ہزار سال پہلے رُوئے زمین پر اللہ عَزَّ وَ جَلَّ کے ایک ولی کی حکومت تھی، اُن کا نام ’’اِسْکَنْدَرْ‘‘ جبکہ لقب ’’ذُوْ الْقَرْنَیْن‘‘ تھا، آپ حضرت سیّدُنا خِضْر عَلَیہِ السّلام کے خالہ زاد بھائی تھے۔ (صاوی،ج 4،ص1214) آپ کو پوری دنیا کی بادشاہت اور مشرق و مغرب کے سفر کا اعزاز بھی حاصل تھا۔ (نسفی ، ص661) شُمال کی طرف سفر: ایک مرتبہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ شُمال (North) کی طرف سفر کے دوران تُرْکِستان کے مشرِقی کَنارے (East Turkistan) پر واقع دو بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان پہنچے، اِن پہاڑوں کی ایک طرف ’’یاجوج ماجوج‘‘آباد تھے، جبکہ دوسری طرف ایک اور قوم رہا کرتی تھی۔ اُس قوم کے لوگوں نے آپ کی بارگاہ میں یاجوج ماجوج کے فساد پھیلانے کی شکایت کی اور ساتھ ہی مال کی پیشکش کرتے ہوئے ایک مضبوط دیوار بنانے کا کہاتاکہ یاجوج ماجوج دوسری طرف نہ آسکیں ۔(ماخوذا زصراط الجنان، ج6،ص34)یاجوج ماجوج کون ہیں ؟٭یہ انسان اور کافر ہیں٭یہ جس جاندار کے پاس سے گزرتے اسے کھاجاتے تھے٭یہ موسِم بہار میں اپنے غاروں سے نکل کر سبزہ کھاجاتے اور خشک چیزیں اٹھاکر لے جاتے تھے ٭ اِن کے پنجے اور دانت درندوں جیسے اور اِن کے بال اِتنے لمبے ہیں کہ جسم چھپالیتے ہیں۔ (صاوی ،ج 4،ص1218)دیوار کی تعمیر: حضرت ذوالقرنین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے قوم کی مالی پیشکش قبول نہ کی، بلکہ فریاد رسی کرتے ہوئے فرمایا : مجھے تمہارے مال کی حاجت نہیں، بس جسمانی قوّت کے ساتھ میری مدد کرو! چنانچہ آپ نے پتّھروں کے سائز کے لوہے کے ٹکڑے منگوائے اور زمین کھودنے کا حکم دیا ، جب پانی نکل آیا تو آپ نے پہلے پتّھر رکھوائے اور پگھلے ہوئے تانبے کے ذریعے اُنہیں جمادیا ، اِس کے بعد لوہے کے ٹکڑے پہاڑ کی بلندی تک اوپر نیچے رکھوائے اور ان ٹکڑوں کے درمیان لکڑی اور کوئلہ بھر کر آگ لگوادی، پھر اوپر سے پگھلا ہوا تانبا دیوار میں پلادیا گیا، یوں ایک مضبوط دیوار تیار ہوگئی۔(ماخوذ ازصراط الجنان ،ج 6ص36)یہ دیوار کب ٹوٹے گی؟حدیث شریف میں ہے : بیشک یاجوج ماجوج روزانہ دیوار توڑتے رہتے ہیں، جب وہ مکمل ٹوٹنے کے قریب ہوتی ہے تو انہیں سورج کی شعائیں نظر آ تی ہیں، اِتنے میں اُن کا بڑا کہتا ہے: چلو! باقی کل توڑیں گےتو (اگلے دن) اللہ عَزَّ وَ جَلَّ اس دیوار کو پہلے سے بھی مضبوط بنادیتا ہے۔ جب اُن کی قید کی مدّت ختم ہوجائے گی اور اللہ عَزَّ وَ جَلَّ انہیں لوگوں کے سامنے ظاہر کرنا چاہے گا تو اُس دن جب وہ سورج کی شعائیں دیکھیں گے تو اُن کا بڑا کہے گا : چلو! اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَ جَلَّ! باقی کل توڑیں گے۔ جب وہ اگلے دن آئیں گے تو(اِنْ شَاءَ اللہ کہنے کی برکت سے)دیوار اُتنی ہی ہوگی جتنی چھوڑ کر گئے تھے، یوں وہ بقیّہ دیوار توڑ کر باہر آجائیں گے۔(ابن ماجہ ،ج 4،ص409، حدیث : 4080) یاجوج ماجوج کا خاتمہ:دیوار توڑنے کے بعد یہ زمین میں خوب قتل و غارت گری کریں گے،یہ سب قیامت کے قریب ہوگا۔ حضرتِ عیسیٰ عَلَیہِ السّلام اِن کےلئے ہلاکت کی دعا فرمائیں گے تو اللہ عَزَّ وَ جَلَّ اِن کی گردنوں میں کیڑےپیدا فرمائے گا جس سے یہ فوراً مرجائیں گے، پوری زمین پر اِن کی لاشوں کی بدبوپھیل جائے گی، پھر اللہ عَزَّوَجَلَّ ایک قسم کے پرندوں کو بھیجے گا جو اِن کی لاشیں اٹھا کر جہاں خدا چاہے گا پھینک آئیں گے،یوں یاجوج ماجوج کا خاتمہ ہوجائے گا۔(ماخوذ از بہار شریعت ،ج1،ص125)
حکایت سے حاصل ہونے والے مدنی پھول
پیارے مَدَنی مُنُّو اور مَدَنی مُنِّیُو ! زمین میں قتل و غارت گری کرنے اور فساد پھیلانے والوں کا اَنجام ہلاکت ہے٭ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ظالموں کو ایک دم ختم کردینے پر بھی قادِر ہے مگر انہیں موقع عطا فرماتا ہے تاکہ توبہ کرلیں٭کسی بھی جائز کام سے پہلے اِنْ شَآءَاللہکہنے کی عادت بنالینی چاہئے، اس مبارک جملے کی برکت سے وہ کام مکمل ہونے کی اُمّید بڑھ جاتی ہے ٭ہمارے پیارے نبی صَلَّی اللہ تَعَالی عَلَیْہ واٰلِہ وَسَلَّم کو بھی قراٰن مجید میں کسی کام کو کرنے سے پہلے اِنْ شَآءَ اللہ کہنے کا حکم فرمایا گیا۔(پ15، الکھف :23)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
Comments