سُنّیوں کا درد رکھنے والے کو دعاؤں سے نوازنا

مولانا قاری لقمان شاہد صاحب کی طرف سے درج ذیل تحریر بنام ”غیرت مند سُنی کی فکر!“ منظرِ عام پر آئی: میرا مَسلک میرا گھر ہے، میرے ہم مسلک اُس گھرکے افراد ہیں۔ اگر ہمارا آپس میں اختلاف ہوجاتا ہے تو اُسے سوشل میڈیا (Social Media) پر لانے کے بجائے ہم گھر میں ہی حل کریں گے، چاہے جیسے بھی ہو کیونکہ سوشل میڈیا پر میرے، میرے گھر اور گھر والوں کے دشمن بہ کثرت ہیں۔ ”میں اُن کے سامنے اپنے گھر کی منفی بات کرنے کو ایک قسم کی غداری سمجھتاہوں“ اگرچہ کوثروسلسبیل سے دُھلے ہوئے میرے دشمن بھی نہیں، اُن کے گھریلو اختلافات کے مقابل میرے گھریلو اختلافات عُشرِ عَشیر (یعنی دسویں کا دسواں حصّہ) بھی نہیں، اِس کے باوجود میری غیرت اِس کی ہرگز اِجازت نہیں دیتی کہ میرے گھرکے مسائل کی اُنھیں بِھنک لگے!

سُنّیوں کا درد رکھنے والے کو دعاؤں سے نوازنا

شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے انہیں صَوتی پیغام(Audio Message)میں دعائیں دیتے ہوئے فرمایا:

نَحْمَدُہُ وَنُصَلِّیْ وَنُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ النَّبِیِِّ الْکَرِیْم

سگِ مدینہ محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانب سے قاری لقمان شاہد! اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہ!

آپ کی تحریر ”غیرت مند سُنّی کی فکر!“ میں نے پڑھی، مَا شَآءَ اللہ! آپ کیلئے دل سے دعائیں نکل رہی ہیں، اللہ آپ کو بے حساب مغفرت سے مشرَّف فرمائے اور آپ سے سنّیت کی خدمت لے لے۔ سنّیوں کے تعلق سے انسان کو اپنے اندر حوصلہ اور دل بڑا رکھنا چاہئے۔ میرے خلاف جو کچھ ہورہا ہے آپ کو پتا ہے، لیکن مجھے پھر بھی ایسا کرنے والوں سے ہمدَرْدی ہے، صحیح بات کرتا ہوں کہ جو لوگ میرے بارے میں اس طرح کی عجیب و غریب باتیں کرتے ہیں اور جو کچھ ان کی سمجھ میں آتا ہے، بولتے جارہے ہیں، یہ بے چارے مرنے کے بعد قیامت کے دن کیا جواب دیں گے؟ ان باتوں کا کیا ثبوت پیش کریں گے؟ اللہ تعالٰی بے چاروں پر رحم فرمائے، ان کو توبہ کی سعادت بخشے، ان کی بے حساب مغفرت کرے، ان کا اور میرا بھی ایمان سلامت رکھے۔

ہر صحیح العقیدہ سُنّی میرے سَر کا تاج ہے، آپ گواہ رہئے گا ”میں سُنّی ہوں، حنفی ہوں، رَضوی ہوں، اعلیٰ حضرت کا غلام ہوں۔“ یَااللہ !ہم سے کبھی بھی ایسا فعل سَرزَد نہ ہو جس سے ہمارے پیارے مسلک، مسلکِ اَہلِ سنّت، مسلکِ اعلیٰ حضرت کو کوئی نقصان پہنچے۔ ہمیشہ یہی ذِہْن بنا کر رکھنا چاہئے کہ صحیحُ العقیدہ سُنّی میرے سَر کا تاج ہے اور جب تک شریعت واجب نہ کردے اس وقت تک ہمیں کسی بھی صحیحُ العقیدہ سُنّی کے خلاف نہ زبان کھولنی ہے اور نہ ہی قلم چلانا ہے یعنی عوام میں ایسا کوئی معاملہ نہیں کرنا جس کی وجہ سے لوگ عُلَما سے نفرت کریں، دور بھاگیں اور سنّیت بَدنام ہو۔ بس!میرا مسلکِ اعلیٰ حضرت سلامت رہے۔ اللہ آپ کو  سلامت و خوش رکھے، ہم سب کا ایمان سلامت فرمائے اور ہم سب سے سنّیت کی خدمت لے لے۔

بے حساب مغفرت کی دعا کا مُلْتَجِی ہوں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


Share

Articles

Comments


Security Code