بچوں کی عیدی سے دوسرے بچوں کو عیدی دینا/ جسم پر ٹیٹوز(Tattoos) بنانے کا حکم

بچوں کی عیدی سے دوسرے بچوں کو عیدی دینا

شوّال کے چھ روزے/ جسم پر ٹیٹوز بنانے کا حکم/ جمعہ اور عید ایک ہی دن آ جائے تو

 

دار الافتاء اہلسنّت (دعوتِ اسلامی)مسلمانوں کی شرعی رہنمائی میں مصروفِ عمل ہے۔ تحریراً، زبانی، فون اور دیگر ذرائع سے ملک وبیرونِ ملک سے ہزار ہا مسلمان شرعی مسائل دریافت کرتے ہیں۔ جن میں سے چار منتخب فتاویٰ ذیل میں درج کئے جا رہے ہیں۔

 

بچوں کی عیدی سے دوسرے بچوں کو عیدی دینا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عیدُالفطر کے موقع پر والدین کی طرف سے چھوٹے بچوں کو عیدی دی جاتی ہے، اسی طرح سے بچے جب کسی رشتہ دار کے گھر جاتے ہیں تو وہاں سے بھی نابالغ بچوں کو عیدی ملتی ہے اور پھر ان رشتے داروں کے بچے جب ان ہی کے گھر آتے ہیں تو والدین بچوں کو ملی ہوئی عیدی میں سے رشتے داروں کے بچوں کو عیدی دے دیتے ہیں کیا بچوں کی عیدی میں سے رشتے داروں کے بچوں کو عیدی دے سکتے ہیں یا نہیں اور والدین اسے اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں یا نہیں نیز عیدی اور بچوں کی سالگرہ پر جو لفافے وتحائف وغیرہ ملتے ہیں وہ کس کی ملک ہوں گے بچوں کی یا والدین کی؟(سائل:عمران ،لطیف آباد،زم زم نگرحیدرآباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

صورتِ مسئولہ میں بچوں کو جو عیدی ملتی ہے وہ بچوں کی مِلک ہوتی ہے والدین اسے رشتے داروں کے بچوں کو عیدی میں نہیں دے سکتے اور والدین خودبھی ان پیسوں کو اپنے لئے استعمال نہیں کرسکتے، ہاں! اگر والدین فقیر ہوں اور انہیں پیسوں کی حاجت ہوتوبقدرِ ضرورت اس میں سے استعمال کرسکتے ہیں، اس کے علاوہ انہیں بھی استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

نیز عیدی یا بچوں کی سالگرہ میں جو لفافے وتحائف(Gifts) بچوں کوملتے ہیں اس کے متعلق اگر دینے والا خود صراحت کر دے کہ یہ فلاں کے لئے ہیں تو جس کے لئے کہا گیا وہ اسی کے لئے ہوں گے ورنہ جن چیزوں کے متعلق معلوم ہو کہ وہ بچے کے لئے ہیں، مثلاً چھوٹے کپڑے،کھلونے وغیرہ، تو وہ بچے کے لئے ہوں گے، ورنہ والدین کے لئے،پھر اگر دینے والا باپ کے رشتے داروں یا دوستوں میں سے ہے تو وہ باپ کے لئے ہوں گے اور اگر ماں کے رشتے داروں یا جاننے والوں میں سے ہے تو وہ ماں کے لئے ہوں گے۔ الغرض! عرف وعادت پر اعتبار کیا جائے گا، اگر باپ کے خاندان کی جانب سے زنانہ چیزیں تحائف مثلاًکپڑے وغیرہ آ ئیں تووہ عورت کے لئے ہوں گے اور عورت کے خاندان کی طرف سے مردانہ استعمال کی چیزیں آ ئیں تو مرد کے لئے ہوں گی اور ایسی چیز ہو جو مرد وعورت دونوں استعمال کرتے ہوں تو جس کے خاندان یا عزیزوں کی جانب سے ہو اسی کے لئے ہوگی۔ البتہ عیدی کی اتنی بڑی رقم جس کے بارے میں معلوم ہے کہ اتنی رقم بچوں کو نہیں بلکہ ان کے والدین کو ہی دی جاتی ہے تو وہ بچوں کی مِلک نہیں ہوگی بلکہ اوپر کی تفصیل کے مطابق ماں یا باپ کی ہوگی۔وَاللہُ  اَعْلَمُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبــــــــــــــــــــــہ

ابوالصالح محمد قاسم القادری

شوّال کے چھ روزے

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ رَمَضان المُبارَک کے بعد شوّال کے جو چھ روزے رکھے جاتے ہیں کیا ان کو عید کے بعد لگاتار رکھنا ضروری ہے یا الگ الگ بھی رکھے جا سکتے ہیں؟(سائل: تنویر اقبال، راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

شوّال کے چھ روزوں کی کتبِ احادیث میں بہت فضیلت آئی ہے، جو شخص شوّال کے چھ روزے رکھے گویا اُس نے زمانے بھر کا روزہ رکھا اور ان کا لگاتار رکھنا ضروری نہیں بلکہ افضل یہ ہے کہ ان روزوں کو الگ الگ رکھا جائے۔ نبیِّ پاک صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے رَمَضان کے روزے رکھے پھر اِن کے بعد چھ روزے شوّال میں رکھے تو گویا کہ اُس نے زمانے بھر کا روزہ رکھا۔(مسلم ،ص456،حدیث:2758)

کتبــــــــــــــــــــــہ

ابوالصالح محمد قاسم القادری

جسم پر ٹیٹوز(Tattoos) بنانے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ آجکل بازوؤں اور بقیہ جسم پہ ٹیٹوز (Tattoos) بنانے کا رَواج بہت پھیل چکا ہے، اس میں لوگ اپنے جسم میں نام اور مختلف ڈیزائن وغیرہ بنواتے ہیں، یوں کہ مشین سے جسم کو چیر کر پَکّا رَنگ بھر دیتے ہیں، اِس میں تکلیف بھی ہوتی ہے، اور زخم بھی بن جاتا ہے، جو چند دنوں بعد ختم ہو کر نیچے کا ڈیزائن واضح کر دیتا ہے، اِس کا شرعی حکم کیا ہے؟(سائل : محمد کامران شاہ ، دھمیال، راولپنڈی )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جسم پہ مختلف ڈیزائن کے ٹیٹوز بنوانا شرعاً ناجائز و ممنوع ہیں،  اس میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بنائی ہوئی چیز کو تبدیل کرنا ہے، اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پیدا کی ہوئی چیزوں میں خلافِ شرع تبدیلی کرنا ناجائز و حرام اور شیطانی کام ہے۔ اگر کسی شخص نے اپنے جسم پر اِس طرح نام یا ڈیزائن بنوا لئے تو اگر بغیر شدیدتکلیف وتغْیِیر کے اُسے ختم کروانا ممکن ہو تو توبہ واِستِغْفار کے ساتھ ساتھ ختم کروانا لازم ہے، ورنہ اُس کو اُسی حال میں رہنے دے، اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اُس کی توبہ واِستِغْفار کرتا رہے۔

کتبــــــــــــــــــــــہ

ابوالصالح محمد قاسم القادری

جمعہ اور عید ایک ہی دن آ جائے تو

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کِرام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا جمعہ اورعید کا جمع ہونا بھاری یامنحوس ہے؟نبیِّ کریم صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم یا صحابۂ کِرام علیہِمُ الرِّضْوَان کے دور میں کبھی ایسا ہوا کہ جمعہ اورعید دونوں جمع ہوئے ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جمعہ اور عید کا جمع ہونا بھاری یا منحوس نہیں بلکہ باعثِ خیرو برکت ہے کہ ایک دن میں دو عیدیں اوردو عبادتیں نصیب ہوئیں، سرکار صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم اور صحابہ علیہِمُ الرِّضْوَان کے ادوارِمبارک میں بھی کئی بارایساہواکہ جمعہ وعیدایک دن میں اکٹھے ہوئےمگر اسے بھاری یامنحوس سمجھناکسی سے منقول نہیں، بلکہ حد یث سے ثابت ہے کہ دونوں کاجمع ہونا  خیر و برکت ہی کاذریعہ ہے اوردونوں کے جمع ہونے کوبھاری یا منحوس سمجھنا بدشگونی لیناہے جو کہ جائز نہیں۔

حدیث میں جمعہ کے دن عیدہونے کومسلمانوں کے واسطے خیر قرار دیا گیا، چنانچہ مُصَنَّف عبدُالرّزاق میں ہے، ترجمہ: ذَکوان سے مروی کہ رَسُولُ اللہ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کے زمانۂ مبارَک میں عیدُالفطریاعیدُالاضحیٰ جمعہ کے دن ہوئی، کہتے ہیں: رَسولُ اللہ صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم تشریف لائے اور فرمایا: بے شک تم نے ذِکْراور بھلائی کو پایا ہے۔(مصنف عبد الرزاق،ج3،ص176،حدیث:5745)

کتبـــــــــــــــــــــــــــہ

محمد  ہاشم خان العطاری المدنی


Share