چکُن گُنیا(chikungunya) کیا ہے؟گرم مُمالک میں مچھر (Mosquito) کے سبب پھیلنے والا ایک مخصوص بخار جس میں بِالخصوص ہاتھ پاؤں کے جَوڑوں میں شدید درد ہوتا ہے اسے چکُن گُنیا کہتے ہیں۔ اِس بیماری میں مریض کوایسی تکلیف ہوتی ہے کہ وہ چلنے پھرنے سے بھی قاصِر ہوجاتا ہے بلکہ ایک طرح سے معذوری والی کیفیت ہوجاتی ہے نیز جوڑوں کا دَرْد جسم میں کافی کمزوری پیدا کردیتا ہے۔چکن گنیا کی ابتدا اس مرض کی تَشخِیْص پہلی مرتبہ افریقی ملک تنزانیہ میں 1952ء میں ہوئی تھی جبکہ 2008ء میں امریکہ اور دیگر یورپی ممالک میں یہ وائرس تیزی سے پھیلا، اب تک 40 سے زائد ممالک میں یہ بیماری پائی گئی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے میں باب المدینہ (کراچی )کے مختلف علاقوں میں بھی چکن گنیا کے کثیر مریض پائے گئے ہیں۔ چکن گنیا سے خوف زدہ نہ ہوں چکن گنیا مُہلِک اور جان لیوا اَمراض میں سے نہیں ہے، اس کا علاج ممکن ہے،اگرچہ اس بیماری کے شکار شخص کو کافی تکلیف ہوتی ہے لیکن اس کی جان کو خطرہ نہیں ہوتا۔باقاعدہ علاج اور احتیاط کرنے والے افراد تقریباً ایک ہفتے میں صحت یاب ہوسکتے ہیں۔چکن گنیا کی علامات چکن گنیا کی سب سے پہلی اور اہم علامت گھٹنوں اور ٹخنوں سمیت جسم کے دیگر جوڑوں میں شدید دَرْداور تیز بخار ہے۔دیگر علامات میں سر درد،پٹھوں میں درد،جوڑوں میں سوجن اور جِلد پر خَراشیں وغیرہ آنا ہے۔ چکن گنیا کی علامات 3سے 7 دن کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔آسان ہدف اس بیماری کا سب سے آسان ہدف نَومولود بچے، حاملہ خواتین،بُزُرگ افراد،مختلف بیماریوں مثلاً بلڈ پریشر، شوگر اور اَمراضِ قَلْب میں مبتلا افراد ہیں۔چکُن گنیاکاسبب ملیریا، چکن گنیا، ڈینگی (Dengue) اور ٹائیفائڈ یہ چاروں اَمراض کسی حد تک ملتے جلتے ہیں او ر یہ چاروں گندگی اور مچھر جیسے اَسباب سے لاحِق ہوتے ہیں۔تنبیہ چکن گنیا کے مریض کو مَتلی (Vomiting) کی کیفیت بھی ہوسکتی ہے، ایسی صورت میں طبیب کے مشورے سے متلی (اُلٹی) کی دوا استعمال فرمائیں۔چکن گنیا کا علاج چکن گنیا کے علاج کے لئے کسی مخصوص دوا کی ضرورت نہیں ہے،طبیب کے مشورے سے حسبِ ضرورت دَرْد کی دوا استعمال فرمائیں۔ اس بیماری کا اصل علاج پانی ہے،مریض جتنا پانی پئیے اُتنا اچھا ہے۔ ایک دن میں کم از کم تین لیٹر پانی ضرور استعمال فرمائیں، آسانی کے لئے تین لیٹر کو دن بھر پر تقسیم کرکے وقفے وقفے سے پیتے رہیں۔یہ بھی ممکن ہے کہ کسی اچھی کمپنی کا ڈبہ پیک جوس(جو کھٹا اور ٹھنڈا نہ ہو) ایک لیٹر اور دو لیٹرسادہ پانی استعمال فرمائیں۔عموماً گھر میں استعمال ہونے والے گلاس لگ بھگ 250 ملی لیٹر کے ہوتے ہیں،اس طرح کے آٹھ گلاس پینے سے دو لیٹر کی مقدار مکمل ہوجائے گی۔ پھل بھی ایسا استعمال فرمائیں جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہو مثلاً تربوز ،گرما وغیرہ۔ چکُن گنیا اور جوڑوں کا درد چکُن گنیا میں بخارتیسرے چوتھے دن سے کم ہونے لگتا ہے اور عموماً سات سے پندرہ دن میں ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن جوڑوں کے دَرْد کی کیفیت بعض اوقات طویل ہو کرتین سے چھ مہینے بھی لے سکتی ہے۔ ایسی صورت میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ڈاکٹر کی تجویز کردَہ دَوا استعمال کرتےرہیں، آہستہ آہستہ درد ختم ہو جائے گا۔ دردکی دوا ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ہی استعمال کی جائے، ضرورت سے زیادہ درد کی دوا لینے سے گیس اور سینے میں جَلن وغیرہ کے مسائل جَنْم لے سکتے ہیں۔چکن گنیا سے حفاظت کے مدنی پھول مچھروں کی افزائش کا حتَّی الاِمکان سدِّباب فرمائیں،کھڑکیوں پرجالیاں لگوالیں، سوتے ہوئے مچھردانی کا استعمال کریں یا مچھروں سے بچانے والا کوئی لوشن (Lotion) وغیرہ لگالیں۔ڈینگی، چکن گنیا، کانگو وائرس وغیرہ کے لئے روحانی علاج روزانہ 29 مرتبہ ”یَا مُھَیۡمِنُ“پڑھتے رہیں، ڈینگی ،چکُن گنیا اورکانگو وائرس وغیرہ اَمراض سے حفاظت رہے گی اور اگر ان میں سے کوئی مرض ہوچکا ہے تو شِفا حاصل ہو گی، نیز دیگر اَمراض اور بلاؤں سےبھی حفاظت کا سامان ہوگا۔ چکن گنیا سے حفاظت کا گھریلو نسخہ گلوخشک:6گرام، سونف: 6 گرام، مُنَقّٰی:5عدد،ان تینوں چیزوں کو ایک گلاس پانی میں 2گھنٹے بھگو کر رکھیں اور پھر اچھی طرح اُبال لیں۔ جب آدھا گلاس پانی رہ جائے تو اُسے چھان کر پی لیجئے،صبح و شام دو باربنا کر استعمال کیجئے۔احتیاطاً گھر کے سبھی افراد کم اَز کم دو دن اس جوشاندے کو بنا کر استعمال کرلیں اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ چکن گونیا کے اثرات سے محفوظ رہیں گے۔چکن گنیا سے ہونے والےجوڑوں کے درد کا گھریلوعلاج سورنجان شیریں: 25گرام، اَسگند ناگوری: 25گرام، میتھی دانہ: 25گرام، مغز بادام: 50گرام۔ چاروں چیزوں کو پیس کر بحفاظت رکھ لیجئے اور صبح وشام پانی یا دودھ کے ساتھ ایک ایک چمچ استعمال کرلیجئے۔فوائد اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ گھٹنوں کی سوجن، درد،پٹھوں کی کمزوری،ہاتھ پاؤں اور دیگر جسمانی دردوں بالخصوص چکُن گنیا کے سبب جوڑوں کے درد کے لئے مفید ترین ہے۔ مدت: تا حصولِ شفا۔ ایک رات کے بخار کا ثواب میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!چکُن گنیا اور بخار کی دیگر اقسام میں جسمانی تکلیف ضَرور ہے مگر اُخرَوی فائدے بےشمار ہیں، لہٰذا گھبرا کر شکوہ و شکایت کرنے کے بجائے صَبْر کرکے اَجر کمانا چاہئے۔ حضرت سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے:جوایک رات بخار میں مُبتَلا ہو اور اس پر صَبْر کرے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ سے راضی رہے تو اپنے گناہوں سے ایسے نکل جائے گا جیسےاپنی پیدائش کے دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔(شعب الایمان،ج7،ص167، حدیث: 9868)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!چکن گنیا یا کوئی سی بھی بیماری لاحِق ہوجائے تو اُس کی تکلیف پر صبر کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ دوزَخ کے عذابات کو یاد کریں ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ یہ دُنیوی تکالیف معمولی محسوس ہوں گی۔
دَرْدِ سَر ہو یا بُخار آئے تڑپ جاتا ہوں
میں جہنّم کی سزا کیسے سہوں گا یاربّ!
(وسائلِ بخشش، ص85)
خوشخبری
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میں ایک نیا سلسلہ بنام”فیضانِ جامعۃ المدینہ“ شروع کرنے کی نیّت ہے، جس میں جامعات المدینہ (دعوتِ اسلامی) کےمدنی اسلامی بھائیوں، مدنِیّہ اسلامی بہنوں، تخصص (فقہ، عربی، انگریزی) اور دورۂ حدیث شریف کے طلبہ و طالبات کے2 منتخب مضامین شائع ہوں گے اور انہیں 1200 روپے کا مدنی چیک بھی پیش کیا جائےگا۔
(11مضمون نگاروں کے نام شائع بھی کئے جائیں گے۔)
موضوع(ذوالحجہ/ستمبر):(1)قناعت ،(2)شکر
مضمون ان مدنی پھولوں کے مطابق ہونا ضروری ہے:
(1)مواد مستنداورحتَّی الامکان نیا ہو، (2)شخصیت، جگہ اور مشکل الفاظ پر اعراب کا التزام کیجئے۔ (3)تخریج میں مکمل حوالہ دیجئے، (4) مضمون 313الفاظ سے زائد نہ ہو۔ (5) مضمون کے ساتھ مکمل نام وایڈریس اور موبائل نمبر ضروربھیجئے۔ (مزید مدنی پھول حاصل کرنے کے لئے نیچے دیئے گئے ای میل ایڈریس پر رابطہ کیجئے)
مضمون بھیجنے کا پتا: مکتب ”ماہنامہ فیضان مدینہ‘‘ عالمی مدنی مرکز، فیضانِ مدینہ، باب المدینہ، کراچی
ای میل:mahnama@dawateislami.net
مضمون بھیجنے کی آخری تاریخ:یکم ذیقعدۃ الحرام1438ھ
Comments