اپنی سوچ وفکر، اعلیٰ صلاحیتوں اوربے مثال کردار سے زمانے میں انقلاب برپا کرنےوالی شخصیات میں امیرالمؤمنین، حضرت سَیِّدنا عثمانِ غنی ذُوالنّورین رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ بھی ہیں۔ آپ اوّلین مسلمان ہونے والوں میں سے ہیں(مصنف ابن ابی شیبہ، ج7،ص492، حدیث: 33)آپ ہی وہ پہلے مسلمان تھےجنہوں نے اسلام کے لئے اپنے خاندان کے ساتھ مکۂ مکرمہ زادھا اللہ شرفا و تعظیما سے ہجرت فرمائی۔ (طبقات کبری،ج3،ص40)آپ عبادت و رِیاضت، علم وتقویٰ،شجاعت و سخاوت، ایثارو تواضُع، حیا اور توکُّل جیسے اعلیٰ اَوصاف کے جامع تھے۔ آپ ملکی معاملات چلانے میں اعلیٰ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے دورِ نبوی میں اپنے مال سے اِسلام کی خوب خدمت کی اوراپنےدورِ خِلافت میں دینی اورملکی معاملات میں ایسے فیصلےاوراَحکام جاری فرمائے جن سے اسلام اور سلطنتِ اسلامیہ کوبہت فائدہ ہوا، آپ کے بعض فیصلوں اوراَحکام کا فیضان آج بھی خاص و عام پر جاری ہے، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے چند کارنامے ملاحظہ فرمائیے: (1) مالی خدمات آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے کبھی اپنے حصے کا مالِ غنیمت نہیں لیا اورنہ ہی اس کی تمنا کی۔(مصنف ابن ابی شیبہ،ج 7،ص492، حدیث:33) بلکہ اسلام اور مسلمانوں کی خیرخواہی کے لئے جب کبھی مال کی ضرورت پڑی تو آپ پیش پیش رہے۔ بارگاہِ رسالت میں بارہا کثیر مال پیش کرکے اسلام کی مددو نصرت کی سعادت پائی۔ صرف جیشِ عُسرہ (غزوۂ تبوک)کے موقع پرآپ نے ایک ہزار اونٹ اور ستر گھوڑے مہیا کئے۔(الاستیعاب، ج3،ص157) (2)جمعِ قراٰن وتحفظ ِقراٰن آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کے دورِ خلافت کا سب سے بڑا کارنامہ جمعِ قراٰن اور تحفّظِ قراٰن ہے۔ آپ کے دورِ مبارک میں اسلام دور دراز علاقوں تک پھیل چکا تھا، مختلف قبائل اور اقوام کے اپنی طرز اور لب و لہجے میں قراٰن پڑھنے سے ایک نئی صورتحال پیدا ہورہی تھی،حضرتِ سیّدنا عثمانِ غنی رضیَ اللہُ تعالٰی عنہنے قراٰنِ مجید کی حفاظت اورامت ِ مُسْلِمہ کو اِختلاف سے بچاتے ہوئے حضرتِ سیّدتُنا حفصہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہا سے قراٰنِ مجید منگواکر اس سے کئی نسخے تیار کروائے اورانہیں اسلامی ریاست میں پھیلادیا۔یوں پوری اُمَّت کو قراٰنِ مجید کے ایک نسخے پر جمع فرما دیا۔ (سنن کبریٰ للبیہقی ،ج2،ص61، حدیث:2374) (3)جمعہ کی پہلی اذان جب مدینۃٔ مُنوّرہ میں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی(اور لوگوں میں سستی بڑھ گئی) تو آپ نے جمعہ کے دن پہلی اذان کا اضافہ فرمایا۔(مصنف عبدالرزاق، ج3،ص98، حدیث: 5356) (4) مؤذنوں کا وظیفہمؤذِّنوں کا وظیفہ سب سے پہلے آپ نے جاری فرمایا۔ (مصنف عبدالرزاق، ج1،ص359، حدیث:1861) (5) بحری معرکے کا آغاز آپ کے ہی حکم سے حضرت سَیِّدنا امیر معاویہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کی قیادت میں بحری جنگ کا آغاز ہوا۔ (تاریخ طبری،ج4،ص260) (6)منیٰ شریف میں خیمےآپ نے ہی اپنے دورِ خلافت میں منیٰ شریف میں اپنے لئے خیمہ لگوایا (تاریخ طبری،ج 4،ص267) بعد میں حُجّاجِ کرام بھی آپ کی پیروی کرتے ہوئے خیمے لگانے لگے۔ (7)جانوروں کی حفاظت آپ نے جانوروں کے تحفّظ اورانہیں ظلم و زیادتی سے بچانے کا قانون بنایا۔ (تلخیص الحبیرفی تخریج احادیث الرافعی،ج4،ص66) (8)خیر خواہی آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہُ پہلے خلیفہ ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے وظیفوں میں سو (درہم) تک اضافہ فرمایا۔(تاریخ طبری ،ج4،ص245)
Share
Articles
حضور سیدی غوثِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ بھی ان شخصیات میں شامل ہیں جن کی ہمہ جہت شخصیت کو کئی القابات دیئے گئےہیں۔
ابتدائے اسلام سے آج تک ہر صدی کے آخر میں بڑے بڑے فتنے ظاہر ہوئے جن پر قابو پانے کے لئے اللہ پاک نے غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل اپنے مخصوص بندوں کو بھیجا
انسانی زندگی کا نظام جتنا مضبوط اور پائیدارہو گا
حضرت علّامہ ابو عبدالرحمٰن
عبدالعزیز پرہاروی چشتی نظامیقُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کی ولادت باسعادت 1206ھ کوبستی
پر ہاراں، مضافات کوٹ اَدُّو (مظفر گڑھ) میں ہوئی۔
رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث کی حفاظت اور ان کی خدمت ہمارے بُزرگانِ دین کا بے مثال کارنامہ ہے۔ جن بُزرگانِ دین نے خدمتِ حدیث میں نمایاں مقام حاصل کیا
آج سےتقریباً 882سال پہلے کی بات ہے،سلطان نورالدّین محمودزنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی معمول کے مطابق رات کے نوافل و وظائف سے فارغ ہوئے اور سوگئے، آنکھیں کیا بند ہوئیں مقدّر جاگ اُٹھا،
ہر دور میں اللہ پاک کے نیک بندوں نے وقت کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر دینِ اسلام کے لئے اپنی خدمات انجام دیں چونکہ ان حضرات کی دینی خدمات کا دائرہ کار بڑھتے بڑھتے دنیا کے کئی خطّوں میں پھیلا اور
قراٰنِ پاک آسمانی کتابوں میں سے آخری کتاب ہے جسے اللہ پاک نے سب سے آخری نبی، محمدِ عربی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازِل فرمایا۔ اس کو پڑھنا، پڑھانا، دیکھنا اور چُھونا عبادت ہے۔
عارِف باللہ،علامہ یوسف بن اسماعیل نَبہانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی زبردست عاشقِ رسول، ولی اللہ اور عظیم عالمِ دین تھے۔آپ کی پیدائش فلسطین کے ایک علاقے نَبہان میں ہوئی اسی نسبت سے آپ کو نَبہانی کہا جاتا ہے۔
کسی کی شخصیت جاننے کیلئے چونکہ اسکی صفات و نظریات اور اخلاقیات کا جاننا ضروری ہے۔لِہٰذا یہ جاننے کے لیے کہ اَمِیرُ الْمُومِنِین حضرت سَیِّدُنا ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ انقلابی سوچ کے حامل تھے،
Comments