قربانی کے دنوں میں عقیقے کا ایک مسئلہ

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ سنا ہے کہ  بڑی عید پر عقیقہ کرنا چاہیں توساتھ میں عید کے دنوں میں ہونے والی قربانی بھی کرنی ہوگی، اگر وہ قربانی نہیں کی تو عقیقہ بھی ادا نہیں ہوگا۔ کیا یہ مسئلہ درست ہے؟ وضاحت فرمادیں۔سائل:محمد منصور عطاری(چکوال ،پنجاب )

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سوال میں مذکور مسئلہ کہ”جو قربانی کے دنوں میں عقیقہ کرنا چاہے، اسے ساتھ میں عید کی قربانی بھی کرنی ہوگی، ورنہ عقیقہ ادا نہیں ہوگا“ درست نہیں ہے، کیونکہ عقیقہ اور عید کی قربانی، دو مستقل جدا چیزیں ہیں، عقیقہ سنّتِ مستحبّہ ہے، اگر کوئی شخص باوجودِ قدرت عقیقہ نہیں کرتا تو وہ گناہ گار یا مستحق عِتاب نہیں، جبکہ قربانی شرائط متحقق ہونے کی صورت میں واجب اور اس کا بلاعذر ترک ناجائز و گناہ ہے لہٰذا یہ دوجدا چیزیں ہیں، ان میں سے ایک کی ادائیگی دوسرے پر ہرگز موقوف نہیں۔ ہاں دو قربانیاں کرنے کی ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ مثلاً کسی پر شرعاً عید کی قربانی واجب ہے، اب وہ ان دنوں میں عقیقہ بھی کرنا چاہتا ہے تو اس صورت میں ظاہر ہے کہ اسے دوقربانیاں کرنی ہوں گی، ایک توخود پر واجب قربانی کی نیت سے اور ایک عقیقہ کی نیت سے، ایسا شخص اگر صرف عقیقہ کرے، خود پر واجب قربانی ادا نہ کرے تو گناہ گار ہوگا اور اس کا اس طرح واجب قربانی چھوڑ کر ایک مستحب کام یعنی عقیقہ کرنا کوئی قابلِ تحسین عمل بھی نہیں بلکہ بہت بڑی غلطی ہے مگراس صورت میں بھی عقیقہ ادا ہوجائے گا۔

العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ میں عقیقہ سے متعلق فرمایا:”قال فی السراج الوھاج فی کتاب الاضحیۃ مانصہ مسالۃ: العقیقۃ تطوع ان شاء فعلھا وان شاء لم یفعل۔ سراج الوہاج، اضحیہ کے باب میں جو فرمایا، اس کی عبارت یہ ہے کہ مسئلہ: ”عقیقہ نفل یعنی مستحب ہے اگر چاہے تو کرے اور اگر چاہے تو نہ کرے۔“(العقود الدریۃ،ج 2،ص367)

قربانی سے متعلق متن تنویر الابصار اور شرح درمختار میں ہے: ”(فتجب) التضحیۃ (علی حر مسلم مقیم موسر) یسار الفطرۃ (عن نفسہملخصاپس آزاد، مسلمان، مقیم کہ جو صدقۂ فطر کے نصاب کی طاقت رکھتا ہو، اس پر اپنی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے۔(تنویر و در مع ردالمحتار،ج 9،ص521،524)

واجب قربانی کے بجائے دوسرے کی طرف سے نفلی قربانی کرنے والے سے متعلق صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں:”واجب کو ادا نہ کرنا اور دوسروں کی طرف سے نفل ادا کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔ پھر بھی دوسروں کی طرف سے جو قربانی کی، ہوگئی۔“(فتاویٰ امجدیہ،ج 3،ص315)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…دار الافتاء اہل سنت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ با ب المدینہ کراچی


Share

قربانی کے دنوں میں عقیقے کا ایک مسئلہ

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات

(1) قاری خورشید احمد رضا صاحب(راجن پور): ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ دیکھ اور پڑھ کر بےحد خوشی ہوئی ہے۔ اللہ پاک نے چاہا تو یہ ماہنامہ اس امت کے لئے بے حد مفید رہے گا خاص کر عقیدہ اور اعمال کی اصلاح کےلئے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کو مقبولِ عام بنائے اور دعوتِ اسلامی کو مزید ترقّی عطا فرمائے۔اٰمین

(2) حافظ سردار احمد صاحب(مہتممِ مدرسہ جامعہ بارویہ شمسُ المدارس،ضلع ڈیرہ غازی خان): ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ملاحظہ کیا، دیکھ کر دل بہت خوش ہوا کہ دعوتِ اسلامی نے اس ماہنامہ سےایک اور اہم ضرورت کو پورا کیا۔ اللہ پاک اپنے حبیب کے طفیل دعوتِ اسلامی کی تمام کاموں میں غائبانہ مدد فرمائے اور مزید ترقیاں عطافرمائے۔اٰمین

(3)مولانا محمد عبد الرشید اویسی صاحب(جامعہ اویسیہ گجرات): آج کے اس پُر فتن دور میں اسلام کی حقیقی پہچان دعوتِ اسلامی ہے۔ تعلیمی میدان میں دعوتِ اسلامی کی ایک اور کاوش ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“باصِرہ نواز ہوا دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اس ماہنامہ کو اللہکےکرم سے دینی رسائل اور ماہناموں میں صفِ اوّل کاسمجھتا ہوں۔

اسلامی بھائیوں کے تأثرات

(4) ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ صحیح مسائل بتانے کے ساتھ ساتھ غلط فہمیوں کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔ رمضانُ المبارک 1440ھ کے شمارے میں مضمون”روزہ اور گیارہ غلط فہمیاں“ پڑھا، میری تو آنکھیں کھل گئیں، میں توسمجھتا تھاکہ ان میں سے اکثر باتوں سے روزہ ٹوٹ جاتاہے۔(مقبول احمد، حب چوکی بلوچستان)

(5)مَا شَآءَ اللّٰہ! ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ترقی کی جانب دن بہ دن بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ اللہ پاک دعوتِ اسلامی اور مجلسِ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کو مزید ترقیاں عطا فرمائے۔اٰمین(دِلشان عطّاری، ڈڈیال کشمیر)

مَدَنی مُنّو ں اور مُنّیوں کے تأثرات

(6)اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ میں شروع سے اب تک ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھتا ہوا آرہا ہوں۔ مجھے اس میں سب سےاچھا مضمون”بچوں کی فرضی کہانی“ لگتا ہے۔(محمد رجب رضا عطّاری، گلشن اقبال باب المدینہ کراچی)

(7)میں نے رمضانُ المبارک 1440ھ میں پہلی بار ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھا، بہت اچھا لگا، اِنْ شَآءَ اللہ ہرماہ پڑھنے کی کوشش کروں گا۔(احدرضا عطّاری، میرپورساکرو)

اسلامی بہنوں کے تأثرات

(8)شعبانُ المعظم 1440ھ کے شمارے کا مضمون ”قیامت کے 41 نام“ پڑھا، بہت اچھا لگا۔ اسی طرح کے مزیدعلمی مضامین شامل کرنے کی التجاہے۔ (بنتِ سکندر،اوکاڑہ)

(9)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا سلسلہ ”تذکرۂ صالحات“ پڑھنے سے اللہ کی نیک بندیوں کا تعارف اور دل کو سکون ملتاہے۔ (بنتِ سعید، مانانوالہ)


Share