رات میں
جاگ کر عبادت کرنا بڑی سعادت اور خوش بختی کی بات ہے لیکن دن بھر کی مصروفیات کی وجہ سے چند ہی لوگ قیامُ اللیل (رات کے قیام) کی
عظیم عبادت سے استفادہ کرتے ہیں۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے احادیثِ مبارکہ میں کئی ایسے اعمال کا ذکر
فرمایا کہ جن کے کرنے سے انسان رات کے قیام کی فضیلت سے محروم نہیں رہتا۔
8فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(1)عشا اور فجر
کی نماز باجماعت ادا کرنا: جس نے عشا کی نماز باجماعت ادا
کی تو وہ نصف رات قیام کرنے کی طرح ہے اور جس نے عشا اور فجردونوں باجماعت ادا کیں
تو وہ ساری رات قیام کرنے کی طرح ہے۔(ابو داؤد،ج 1،ص230، حدیث:555)
(2)ظہر کی
سنّتِ قبلیہ: ظہر سے پہلے کی چار رکعتیں تہجد کی نماز کے برابر ہیں۔(مصنف ابن
ابی شیبۃ،ج 4،ص272، حدیث:5991)
(3)تہجد کی دو
رکعتیں: جب کوئی شخص رات میں
اپنے گھر والوں کو جگائے پھر وہ دونوں یا وہ اکیلا دو رکعتیں پڑھ لے تو وہ ذکر
کرنے والوں یا والیوں میں لکھے جائیں گے۔(ابو داؤد،ج 2،ص49، حدیث: 1309) حکیمُ
الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں:تہجد کی دو رکعتیں پڑھنے کی برکت سے تمام
رات کی عبادت کا ثواب ملتا ہے ا ور اس وقت تھوڑے ذکر کی برکت سے انسان ہمیشہ ذکر
کرنے والوں کے زُمرے میں آجاتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج 2،ص262)
(4)رات
کو عبادت کا عادی:ہر وہ شخص جو رات کو عبادت
کا عادی ہو اور اسے نیند آجائے تو اس کے نامۂ اَعمال میں رات کی عبادت کا ثواب
لکھ دیا جاتا ہے اور نیند اس کے لئے صدقہ ہوگی۔(ابو داؤد،ج 2،ص51، حدیث: 1314)
(5)حسنِ اخلاق:بے شک مؤمن اپنے حسنِ اخلاق کی وجہ سے
رات کے قیام اور دن کے روزوں کےدرجات پالیتا ہے۔(مسند امام احمد،ج 9،ص332، حدیث:24409)
(6)بیواؤں اورمسکین کی مدد کرنا: بیواؤں اورمسکین کی (مدد کے لئے) کوشش کرنے والا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پاک کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے یا رات کو قیام اور دن کو روزے رکھنے والے کی طرح ہے۔(بخاری،ج 3،ص511، حدیث:5353)
(7)سرحد کی
حفاظت: ایک دن اور ایک رات سرحد کی حفاظت کرنا ایک مہینے کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے،
حفاظت کرنے والا اگر مر گیا تو اس کے اِس عمل کا اجر جاری رہے گا اور اسے رزق دیا
جائے گا اور وہ قبر کے فتنے سے بھی محفوظ رہے گا۔(مسلم، ص816، حدیث:4938)
(8)سورۂ بَقَرَہ
کی آخری آیات:جوشخص سُورَۂ بَقَرَہ کی آخری دو آیتیں رات میں پڑھے گا وہ اسے (رات کے قیام سے)
کفایت کریں گی۔(بخاری،ج3،ص405، حدیث: 5009، عمدۃ القاری،ج 13،ص522، تحت
الحدیث: 5009)
اللہ پاک کی بارگا ہ میں دُعا ہےکہ ہمیں اپنی بندگی کرنے اور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذِکر کردہ پیارے پیارے فرامین کے مطابق ”قیامُ اللیل“ (رات کے قیام) کی فضیلت پانے کے توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی
Comments