تقصیر میں تاخیر کا حکم
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت نے عمرہ ادا کیا، صرف تقصیر
کرنا باقی تھی کہ وہ ہوٹل میں آگئی اور پورا دن گزر گیا اور اگلے دن شام کو تقصیر
کی اس دوران اس عورت نے کوئی محظورِ احرام کام
نہیں کیا، دریافت طلب امر یہ ہے کہ تقصیر میں تقریباً دو دن کی تاخیر کرنے سے
کوئی دَم وغیرہ تو لازم نہیں ہوا؟
بِسْمِ اللّٰہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ
الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں صرف اس وجہ سے کوئی چیز لازم نہیں ہوگی کہ اس نے تقصیر میں دو دن کی تاخیر کی ہے کیونکہ
عمرے میں سعی کرلینے کے بعد تقصیر کا
کوئی خاص وقت متعین نہیں ہے بلکہ معتمر جب بھی تقصیر کرے گا اسی وقت احرام
سے نکلے گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کیا بیوی اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر حج پر جاسکتی ہے؟
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس
مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت پر حج فرض ہے اور اس کے ساتھ حج پر جانے کے لیے اس
کے محارم میں سے اس کے والد اور بھائی بھی
موجود ہیں لیکن اس کا شوہر اس کو حج پر جانے کی اجازت نہیں دیتا، تو کیا یہ
عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے والد اور بھائی کے ساتھ حج پر جاسکتی ہے؟ اگر جائے
تو کیا اس معاملے میں شوہر کی نافرمانی کی وجہ
سے گنہگار بھی ہوگی؟
بِسْمِ اللّٰہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ
الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دریافت کی گئی صورت میں جبکہ عورت پر حج فرض ہے اورساتھ جانے کے لیے مَحرَم یعنی اس کے والد اور بھائی بھی موجود ہیں تو اس پر لازم ہے کہ محرم کے ساتھ حج پر جائے اگرچہ شوہر منع کرے اور اس کی اجازت نہ دے، کیونکہ حج فرض ہوجانے کے بعد فوری طور پر اس کی ادائیگی لازم و ضَروری ہے اور اس صورت میں تاخیر کرنا ناجائز و گناہ ہے اور اس صورت میں شوہر کی اجازت کے بغیر جانے کی صورت میں گنہگار بھی نہ ہوگی کیونکہ شوہر کی اطاعت جائز کاموں میں ہے اور اگر وہ کسی ناجائز بات کاحکم کرے تو اس میں شوہر کی اطاعت جائز نہیں۔
لہٰذا حج فرض ہو اور ساتھ جانے کیلئے محرم بھی تیار ہو لیکن شوہر اجازت نہ دے تو بیوی بغیر اس کی اجازت کے بھی جاسکتی ہے لیکن چاہیے یہ کہ شوہر اللہ تعالیٰ کے اس فرض کی ادائیگی میں حائل نہ ہو بلکہ رضائے الٰہی کیلئے خود برضا و رغبت اسے سفرِ حج پر جانے کی اجازت دے کر خود بھی گناہ سے بچے اور اپنی بیوی کو بھی بچائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
کیا خواتین اذان سے پہلے نماز ادا کر سکتی ہیں؟
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز کا وقت شروع ہوچکا ہے لیکن
ابھی اذان نہیں ہوئی تو کیا عورتیں اذان
سے پہلے نماز ادا کرسکتی ہیں؟ یعنی ہم مدرسہ
میں ہوں اور ظہر کی ابھی اذان نہیں ہوئی تو اسلامی بہنیں یا مدنی منّیاں
نماز ادا کرسکتی ہیں؟
بِسْمِ اللّٰہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ
الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز کا وقت شروع ہوجانے کے بعد عورتوں کا اذان سے پہلے
نماز ادا کرنا خلافِ اَولیٰ ہے کیونکہ اَولیٰ و افضل یہ ہے کہ کوئی عذر نہ ہو تو
فجر کے علاوہ نمازوں میں مَردوں کی جماعت کا انتظار کریں اور جب مَردوں کی جماعت ہوجائے تو اس کے بعد عورتیں نماز
پڑھیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…دارالافتاء اہل سنت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی
Comments