اسلام کی روشن تعلیمات
گیارھویں منانے کے گیارہ طریقے
مولانا حفیظ الرحمٰن عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2023
حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بے شک اہلِ دنیا کی دعا سے اللہ تعالیٰ اہلِ قبور کو پہاڑوں کے برابر اجر عطا فرماتا ہے۔ مُردوں کیلئے زندوں کا بہترین تحفہ اُن کے لئے استغفار اور صدقہ کرنا ہے۔[1]
ایصالِ ثواب کا مطلب کوئی بھی نیک کام کرکے اس کا ثواب دوسرے مسلمان کو پہنچانا ہے۔ لہٰذا فرض، واجب، سنّت، نَفْل، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج،تلاوت، نعت شریف، ذِکرُ اللہ، دُرُود شریف، بیان، درس، مَدَنی قافلے میں سفر، نیک اعمال اپنانا، دینی کتاب کا مُطالَعَہ، دینی کاموں کیلئے انفِرادی کوشش وغیرہ ہر نیک کام کا ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں نیز میِّت کا تیجا، دسواں، چالیسواں اور برسی کرنا بہت اچّھے کام ہیں کہ یہ ایصالِ ثواب کے ہی ذرائع ہیں۔
یوں تو کسی بھی مہینے کے کسی بھی دن، کسی بھی مسلمان کو ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں البتہ ربیعُ الآخر کے مہینے کو شہنشاہِ بغداد حُضور سیّدنا غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ سے خاص نسبت حاصل ہے۔ اس مہینے میں نیکیوں کا ثواب حضور غوثِ پاک کو پیش کرسکتے ہیں۔
ایصالِ ثواب کے مختلف ذرائع کے تحت گیارھویں شریف منانے کے 11 طریقے ملاحظہ کیجئے:
(1)فرض نماز اور نفل نماز کی ادائیگی:گیارھویں منانے کا سب سے پہلا طریقہ یہ ہے کہ فرض نماز کی پابندی کے ساتھ ساتھ نفل نماز پڑھنے کی بھی کوشش کریں۔ ہم جن کی گیارھویں مناتے ہیں ان کی نماز کا عالَم یہ تھا کہ 40 سال تک عشا کے وضو سے نمازِ عشا ادا کرکے دیگر عبادات میں مصروف رہتے اور اِسی وضو سے فجر کی نماز پڑھا کرتے۔[2] اسی طرح آپ رحمۃُ اللہ علیہ روزانہ ایک ہزار نوافل ادا فرماتے۔ [3]یاد رکھئے کہ گیارھویں کے موقع پر محافل سجانا اور نیاز وغیرہ کا اہتمام بعد میں ہے پہلے نماز ہے۔ شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ فرماتے ہیں: پہلے ہم نمازی ہیں بعد میں نیازی (نذر و نیاز کرنے والے) ہیں۔ اے کاش! تمام گیارھویں منانے والوں کی یہی سوچ بن جائے۔
(2)تلاوتِ قراٰن کرنا: گیارھویں منانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ جن کے نام کی گیارھویں منارہے ہیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے اور اُن کے کردار کو اپنانے کی کوشش کریں۔ سرکارِ بغداد حضور غوثِ پاک شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ 15سال تک رات بھر میں ایک قراٰن ختم کرتے رہے[4] گیارھویں شریف منانے والوں کو بھی چاہئے کہ گیارھویں شریف کے موقع پر زیادہ سے زیادہ قراٰنِ کریم کی تلاوت کریں۔ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ بھی ایصالِ ثواب کے اس طریقہ کی جانب بہت توجہ دلاتے ہیں جیسا کہ محرمُ الحرام1445ھ میں آپ کی ترغیب پر امامِ حسین اور دیگر شہدائے کربلا علیہمُ الرّضوان کے ایصالِ ثواب کیلئے 1 کروڑ 25 لاکھ84 ہزار 272 بار سورۂ یٰسٓ شریف کی تلاوت کی گئی۔
(3)مساجد تعمیر کرنا: گیارھویں شریف منانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اللہ پاک کے دیے ہوئے مال سے مساجد کی تعمیر کروائی جائیں یا پھر مسجد کی تعمیر میں حصہ ملایا جائے اور اس کا ثواب غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کو ایصال کیا جائے۔ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ فوت شدگان کی تعزیت کے موقع پر لواحقین کو مساجد کی تعمیر کا ذہن دیتے ہوئے فرماتے ہیں: مشوَرَۃً عرض ہے کہ اگر ہوسکے تو (مرحوم/مرحومہ) کے ایصالِ ثواب کے لئے (مرحوم/مرحومہ) کے برادرانِ محترم اور متعلقین مسجد بنانے میں اپنا حصہ شامل فرمالیجئے۔ اللہ اکبر! مسجد بنانے کی فضیلت کے بھی کیا کہنے! چنانچہ اللہ پاک کے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو اللہ پاک (کی رضا) کے لئے ایک مسجد بنائے گا تو اللہ پاک اُس کیلئے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ [5]مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: خیال رہے کہ پوری مسجد بنانا اور تعمیر مسجد میں چندہ دینا دونوں کے لئے یہی بشارت ہے بشرطیکہ ریاء کے لئے نہ ہو اللہ کے لئے ہو،مسجد بڑی ہو یا چھوٹی! کچی ہو یا پکی! ثواب بقدرِ اخلاص ہے۔(یعنی جتنا اخلاص زیادہ ہوگا اتنا ثواب زیادہ ملے گا) [6]
مساجد کی تعمیر و آباد کاری کے لئے باقاعدہ دعوتِ اسلامی کا شعبہ ”خُدَّامُ المساجد“ قائم ہے۔ اس شعبے کے تحت جن علاقوں میں مساجد کی حاجت ہوتی ہے وہاں مساجد قائم کی جاتی ہیں اور امام و مؤذن کا تقرر ہوتا ہے اور عملے کی تنخواہوں کا بند و بست بھی یہ ہی شعبہ کرتا ہے۔ مساجد کی تعمیر و ترقی اور دیگر اخراجات میں حصہ شامل کرنے کے لئے اس شعبے کے اسلامی بھائیوں سے رابطہ کیجئے۔
(4)مدارس و جامعات کی تعمیر اور ان کے اخراجات میں حصہ ملانا: گیارھویں شریف منانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ایسے مدارس و جامعات تعمیر کروائے جائیں جن میں مسلمانوں کے بچّے قراٰن وحدیث سیکھیں نیز جو مدارس و جامعات پہلے سے جاری ہیں ان کے ساتھ بھی مالی تعاون کرکے گیارھویں شریف منا سکتے ہیں۔ دعوتِ اسلامی کے تحت ہزاروں جامعاتُ المدینہ اور مدارسُ المدینہ علمِ دین سکھانے میں مصروف ہیں جن میں لاکھوں طلبہ و طالبات قراٰن و سنّت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔گیارھویں منانے کی نیت سے ان جامعات و مدارس میں پڑھنے پڑھانے اور انتظام دیکھنے والوں کیلئے کھانے پینے اور تنخواہوں اور گیس بجلی کے بل کی ادائیگی میں تعاون کیجئے۔ جامعۃ المدینہ میں آٹھ سال کا درسِ نظامی یعنی عالم کورس کرنے والے صرف ایک طالبِ علم کا اوسط ماہانہ خرچ تقریباً 7 ہزار روپے ہے جبکہ جامعاتُ المدینہ میں طلبہ و طالبات کی تعداد لاکھ کے قریب ہے۔
(5)علمِ دین سیکھنے کے لئے دینی کُتب کا مطالعہ:گیارھویں منانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ علمِ دین سیکھنے کیلئے دینی کُتب کا مطالعہ کیا جائے۔ کتب کے مطالعے کی بڑی اہمیت ہے۔ بزرگانِ دین مطالعہ سے بہت زیادہ شغف رکھتے تھے۔ مطالعہ روح کو تازگی دیتا ہے، معلومات میں اضافہ کرتا ہے،عقائد میں پختگی لاتا ہے۔
حُضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کا بھی مطالعہ کا کیا خوب شوق اور انداز تھا، خود ہی فرماتے ہیں: میں اپنے طالِبِ عِلْمی کے زمانے میں اَسَاتِذہ سے سبق لے کر جنگل کی طرف نکل جایا کرتا تھا، پھر بَیابانوں اور وِیرانوں میں دن ہو یا رات،آندھی ہو یا مُوسْلادھار بارش، گرمی ہو یا سردی اپنا مُطالَعہ جاری رکھتا تھا، اُس وقت میں اپنے سر پر ایک چھوٹا سا عِمامہ باندھتا اور معمولی تَرکاریاں کھا کر پیٹ کی آگ بُجھایا کرتا،کبھی کبھی یہ تَرکاریاں بھی ہاتھ نہ آتیں، کیونکہ بُھوک کے مارے ہوئے دوسرے فُقَرَا بھی اِدھر کا رُخ کر لِیا کرتے تھے، ایسے مَواقِع پر مجھے شَرْم آتی تھی کہ میں دَرْویشوں کی حق تلفی کروں، مجبوراً وہاں سے چلا جاتا اور اپنا مُطَالَعہ جاری رکھتا، پھر نیند آتی تو خالی پیٹ ہی کنکریوں سے بھری ہوئی زمین پر سوجاتا۔[7]
(6)علمائے کرام، طلبہ اور عوام میں کتابیں تقسیم کرنا:عُلما و طلبہ کو ان کی ضرورت کی کتابیں تحفہ دے کر اور حالات و وقت کی ضرورت کے مطابق اہم عنوانات اور اہم دینی معلومات پر مشتمل کُتب و رَسائل مکتبۃُ المدینہ سے حاصل کر کے عُلما و طلبہ اور عوام میں تقسیم کرنا بھی گیارھویں منانے کا ایک طریقہ ہے۔ خصوصاً کوشش کیجئے کہ حضور غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کی سیرت پر لکھی گئیں کُتب و رسائل تقسیم کیجئے تاکہ مسلمان غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کی سیرت و کردار سے واقف ہوسکیں۔ جیسے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے تین رسائل(1)منّے کی لاش (18صفحات) (2)جنّات کا بادشاہ (20 صفحات) (3)سانپ نُما جنّ(28صفحات) اور المدینۃُ العلمیہ کی کتاب ”غوثِ پاک کے حالات“ خود بھی تقسیم کرسکتے ہیں اور کُتب و رَسائل تقسیم کروانے کیلئے دعوتِ اسلامی کے شعبہ ”تقسیم کُتب و رَسائل“ سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔923101701063+
(7)اپنے غریب رشتہ دار اور پڑوسیوں کی مددکرنا: رشتہ دار اور پڑوسی ضرورت مند ہوں تو حسبِ استطاعت ان کی مدد کرتے رہنا اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے۔ اس پر عمل کر کے بھی حضور غوثِ پاک کی گیارھویں شریف کا فیضان حاصل کیا جاسکتا ہے۔رشتہ داروں پر خرچ کرنے کی تو پیارے آقا مدینے والے مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خود ترغیب دلائی ہے، چنانچہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو اپنے غریب رشتہ داروں پر خرچ کرنے کی ترغیب دلائی تو انہوں نے اپنا باغ (اپنے چچازاد بھائی) حضرت حسان اور حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہما کو دے دیا۔[8]
دعوتِ اسلامی کا شعبہ FGRF ضرورت مند مسلمانوں کی مدد کرنے، قدرتی آفات سے متأثرہ لوگوں کے نقصان کو پورا کرنے، لوگوں کے علاج و معالجہ کا انتظام کرنے اور دیگر فلاحی کاموں میں عرصہ دراز سے مصروف ہے۔ اس شعبے کے ذریعے لاکھوں مسلمان فائدہ اٹھا چکے ہیں اور اُٹھارہے ہیں۔
(8)نذر و نیاز کا انتظام کرنا: اللہ کے نیک بندوں کی فاتحہ کے کھانے کو تعظیماً ”نذر و نیاز“ کہتے ہیں۔[9]گیارھویں شریف کے موقع پر حسبِ توفیق کھانے بنا کر ان پر فاتحہ پڑھی جائے اور اس کا ثواب غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ کو پیش کیا جائے۔
امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ گیارھویں شریف کی ترغیب دلاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: میری کوشش ہوتی ہے کہ ہر ماہ کی گیارھویں(11ویں) رات حضور غوثِ پاک حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کی فاتحہ کی جائے، آپ بھی اپنے گھروں میں اس کا معمول بنائیں۔[10]
گیارھویں شریف کا اہتمام گھر میں برکت لاتا ہے، اس سے رزق وسیع ہوتا ہے اور پریشانیاں دور ہوتی ہیں۔ حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس مہینہ میں ہر مسلمان اپنے گھر میں حضور غوثِ پاک سر کا رِ بغداد رضی اللہ عنہ کی فاتحہ کرے۔ سال بھر تک بہت برکت رہے گی اگر ہر چاند کی گیارھویں شب کو یعنی دسویں اور گیارھویں تاریخ کی درمیانی رات کو مقرر پیسوں کی شیرینی مسلمان کی دکان سے خرید کر پابندی سے گیارھویں کی فاتحہ دیا کرے تو رزق میں بہت ہی برکت ہوگی اور اِنْ شآءَ اللہ تعالیٰ کبھی پر یشان حال نہ ہوگا مگر شرط یہ ہے کہ کوئی تاریخ ناغہ نہ کرے اور جتنے پیسے مقر ر کردے اس میں کمی نہ ہو اتنے ہی پیسے مقرر کرے جتنے کی پابندی کرسکے۔ خود میں اس کا سختی سے پابند ہوں اور بفضلہٖ تعالیٰ اس کی خوبیاں بے شمار پاتا ہوں۔[11]
(9)مسلمانوں کے لئے پانی کا انتظام کرنا: مسلمانوں کو جہاں صاف پانی کی قلت کا سامنا ہو وہاں گیارھویں منانے کی نیت سے کنواں کھدواکر، بورنگ کرواکر، واٹر فلٹریشن کولر لگواکر یا کسی بھی جائز ذریعے سے پانی کا انتظام کرکے اس کا ثواب حضور غوثِ پاک کو بھیج سکتے ہیں۔ یقیناً مسلمانوں کیلئے پانی کا انتظام کرنا اجر و ثواب کا کام ہے، حدیثِ پاک میں ہے: جس نے کسی مسلمان کو ایک گھونٹ پانی وہاں پلایا جہاں پانی عام ملتا ہو اس نے گویا غلام آزاد کیا اور جس نے مسلمان کو وہاں ایک گھو نٹ پانی پلایا جہاں پانی نہ ملتا ہو اس نے گویا اسے زندگی بخشی۔[12]
اَلحمدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی کے شعبہ FGRF کے تحت پانی کی قلت والے علاقوں/ شہروں میں کنویں، بورنگ، پمپ اور سولر لگا کر لوگوں کی ضروریات پوری کی جارہی ہیں اب تک FGRFکے تحت 2078 ہینڈ پمپ/ بورنگ/ کنووں کا انتظام کیا جاچکا ہے، 110 سولر/موٹر لگوائی گئیں، کلی طورپر 2188 مقامات پر یہ سہولت فراہم کی جاچکی ہے۔
FGRF کےبارے میں مزید جاننے اور فلاحی کاموں میں اپنا حصہ ملانے کے لئے آپ اس کی ویب سائٹ (Fgrf.org) وزٹ کرسکتے ہیں۔
(10)اجتماعات، مدنی مذاکروں اور مدنی قافلوں میں شرکت کرنا: گیارھویں شریف کے موقع پر عاشقانِ غوثِ اعظم اپنی اپنی مساجد اور گھروں میں محافل منعقد کرتے ہیں اور دعوتِ اسلامی کے تحت بھی کثیر مقامات پر اجتماعات ہوتے ہیں۔ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ پہلی ربیعُ الآخِر سے 11 ربیعُ الآخِر تک مدنی مذاکروں میں علمِ دین کے خزانے لٹاتے ہیں۔ جبکہ دیگر اوقات میں بھی کئی طرح کہ علمِ دین سکھانے والے پروگرامز بچوں اور بڑوں کے لئے جاری رہتے ہیں۔ اسی طرح علمِ دین سیکھنے اور سکھانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے تحت دنیا بھر میں مدنی قافلے بھی سفر کرتے ہیں۔ عِلْم دین کے بہت سارے فضائل احادیث میں بیان کئے گئے ہیں جیسا کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو صبح کے وقت اللہ پاک کی رضا کے لئے علم کی جستجو میں نکلتا ہے تو اللہ پاک اس کے لئے جنّت کا ایک دروازہ کھول دیتاہے اور فرشتے اس کے لئے اپنے پربچھا دیتے ہیں اور آسمانوں کے فرشتے اور سمندر کی مچھلیاں اس کے لئے دُعائے رحمت کرتے ہیں۔[13]
لہٰذا گیارھویں شریف منانے یعنی حضور غوثِ پاک کے ایصالِ ثواب کیلئے گیارھویں شریف اور دیگر مواقع پر ہونے والے اجتماعات اور مدنی مذاکروں میں شرکت اور مدنی قافلوں میں بھی سفر کیجئے۔
(11)اپنے علاقے کی مسجد کےامام،مؤذن اور خادم کو رقم وغیرہ پیش کرنا: امام، مؤذن اورخادم کی حیثیت سے مسجد کی خدمت کرنے والے عملے کی معاشی کیفیت عام طور پر کمزور ہوتی ہے۔ گیارھویں منانے کی نیت سے ان کی مالی مدد کیجئے۔ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے اپنے مریدین اور چاہنے والوں کو ان الفاظ کے ساتھ ہر مہینے امام، مؤذن اور خادم کی کچھ نہ کچھ مالی خدمت کرنے ترغیب دلائی ہے:”کیا آپ نے اس ماہ کسی سُنّی عالم(یا امام مسجد،مؤذن، خادم) کی کچھ نہ کچھ مالی خدمت کی؟“[14]
اللہ پاک ہمیں گیارھویں منانے کے ان طریقوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اولیائے کرام کا فیضان نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
[1] شعب الایمان، 6/203، حدیث: 7905
[2] قلائد الجواھر،ص76
[3] تفریح الخاطر، ص45
[4] بہجۃ الاسرار، ص118
[5] بخاری،1/171، حدیث: 450
[6] مراٰۃالمناجیح،1/657
[7] قلائد الجواہر،ص10ملخصاً
[8] ابو داؤد،2/183،حدیث:1689
[9] گلدستۂ عقائد و اعمال،ص186
[10] مدنی مذاکرہ،26 دسمبر 2020ء
[11] اسلامی زندگی،ص132
[12] ابن ماجہ،3/188،حدیث: 2474
[13] شعب الایمان، 2/263، حدیث: 1699
[14] 72 نیک اعمال،ص21
Comments