اسلام اور عورت
اچھے اور بُرے کااسلامی معیار
*ام میلاد عطاریہ
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2023
اچھائی ، بُرائی اور کامیابی و ناکامی کا مِعْیار رنگ رُوپ ، نسل و نسب اور مال و دولت وغیرہ نہیں بلکہ اس کا معیار تقویٰ ہے ، اچھائی کیا ہے ؟ بُرائی کیا ہے ؟ یہ بات ہم عقل سے طَے نہیں کر سکتے ، اچھائی بُرائی کا مِعْیار شریعت ہے ، جس کو اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اچھا فرمائیں ، وہ اچھا ، جسے اللہ اور اس کا رسول بُرا کہیں وہ یقیناً بُرا ہے۔
اللہ پاک فرماتا ہے : ( یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآىٕلَ لِتَعَارَفُوْا ؕ-اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ ؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ ( ۱۳ ) ) ترجمۂ کنزُ الایمان : اے لوگو ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلے کیا کہ آپس میں پہچان رکھو بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے۔[1](اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
آج کل ہمارے ہاں اچھائی بُرائی کے مِعْیار بدل گئے ہیں * کوئی کیسے کپڑے پہنتی ہے ؟ * اس کا نسب کیسا ہے ؟ * کتنی پڑھی لکھی ہے ؟ * انگلش کیسی بول لیتی ہے ؟ * گاڑی کیسی رکھی ہوئی ہے ؟ وغیرہ اس طرح کی چیزوں سے کسی کے اچھا یا بُرا ہونے کی پہچان کی جاتی ہے۔ حالانکہ اچھائی بُرائی کا مِعْیار یہ چیزیں نہیں بلکہ اچھائی بُرائی کا مِعْیار انسان کا کردار ہے ، کوئی اچھا ہے یا بُرا ہے ، اس کا فیصلہ اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمائیں گے ، اس کے لئے ہمیں اپنے آپ کو شریعت کے آئینے میں دیکھنا ہوگا ، قراٰن و حدیث کی روشنی میں اپنے کاموں اور باتوں کا جائزہ لینا ہو گا۔
احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوتاہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جہاں اچھے لوگوں کی خوبیاں بیان کی ہیں وہیں برے اور ناپسندیدہ لوگوں کی بھی پہچان بتادی ہے تاکہ ان برائیوں سے بچا جائے اور ایسے لوگ جن میں یہ باتیں پائی جائیں ان سے بھی دور رہا جائے۔ ایک شخص نے حضور پرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے دریافت کیا کہ لوگوں میں سے کون سا شخص بہتر ہے ؟ ارشاد فرمایا : جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل اچھا ہو۔ عرض کیا گیا : اور بدتر کون ہے ؟ ارشاد فرمایا : جس کی عمر لمبی ہو اور عمل خراب ہوں۔[2]
اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یا د آجائے اور بد ترین بندے چغلی کھانے والے ، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔[3]
اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَاللَّهِ ذَاالْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَاْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَيَاْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ یعنی تم قیامت کے دن اللہ كی بارگاہ میں لوگوں میں بدترین دو منہ والے کو پاؤ گے ، جو اِن کے پاس اور منہ سے آئے اور اُن کے پاس اور منہ سے۔[4]
یہاں حقیقی دو منہ والا انسان مراد نہیں بلکہ وہ آدمی مراد ہے جو سامنے تعریف کرےپیچھے بُرائی یا سامنے دوستی ظاہر کرے پیچھے دشمنی یا دو لڑے ہوئے آدمیوں کے پاس جائے اِس سے ملے تو اِس کی سی کہے دوسرے سے ملے تو اُس کی سی کہے ، ہر ایک کا ظاہری دوست بنے۔[5]
اوپر ذکرکردہ آیات و احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ اچھائی اوربُرائی کا اسلامی معیار کیا ہے ! اچھا ہونے کا اسلامی معیار تقویٰ پرہیزگاری ، حق سننا ، سمجھنا اور ماننا ، اچھے اور نیک اعمال کرنا ہے۔
جب کہ دوسروں کے عیب نکالنا ، چغلیاں کرنا ، لگائی بجھائی میں مصروف رہنا ، اختلافات ڈلوانا ، دورنگی اپنانا اسلام میں برا کردار شمار کیا گیا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران عالمی مجلس مشاورت ( دعوتِ اسلامی ) اسلامی بہن
[1] پ26، الحجرات:13
[2] ترمذی،4/148،حدیث:2337
[3] مسند احمد،6/291،حدیث:18020
[4] بخاری، 4/115، حدیث: 6058
[5] مراٰۃ المناجیح، 6 / 468 ملخصاً
Comments