آئیے ذوقِ عبادت بڑھائیں

فریاد

آئیے ذوقِ عبادت بڑھائیں

دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر2023ء

اللہ پاک کی عبادت ہی ہماری پیدائش کا اَصْل مقصد ہے ، اُس کی عبادت ہمارے لئے اس کے عَفْو و دَرگزر ، فضل و کرم اور اس کی رحمت کے حصول کا ذریعہ اور اس کے عذاب سے بچنے کا وسیلہ ہے ، قراٰن و حدیث میں جگہ جگہ ہمیں ربُّ الْعٰلَمِین کی عبادت کی ترغیبات ملتی ہیں ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :  ( یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ ) ترجَمۂ کنزُالایمان : اے لوگو اپنے رب کو پوجو جس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کو پیدا کیا۔ [1] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) ایک اورمقام پر ارشادِ ربُّ العِباد ہے :  ( وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ( ۵۶ ) ) ترجَمۂ کنزُالایمان : اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی ( اسی لئے )  بنائے کہ میری بندگی کریں۔ [2] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) اور پھر یہ عبادت کا سلسلہ کب تک رہنا چاہئے ، اس کے بارے میں ربِّ لَم یَزَل فرماتا ہے :  ( وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰی یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠ ( ۹۹ ) ) ترجَمۂ کنزُالایمان : اور مرتے دم تک اپنے رب کی عبادت میں رہو۔[3] (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

بدقسمتی سے آج ایک بڑی تعداد نے دنیا کو آخرت پر ترجیح دے کر ، فضولیات اور گناہوں میں پڑ کر اپنی زندگی کے اس اصل اور حقیقی مقصد کو بُھلایا ہوا ہے۔

رب کی عبادت محتاجی دُور کرتی ہے اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں : اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : اے ابنِ آدم ! تو میری عبادت کے لئے فارغ ہو جا ، میں تیرا سینہ مال داری سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی کا دروازہ بند کر دوں گا اور اگر تو ایسا نہ کرے گا تو تیرے دونوں ہاتھ مَشاغل سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی کا دروازہ بند نہ کروں گا۔[4]یعنی  ( اےانسان )  تو اپنا دل میری عبادت و اطاعت کے لئے خالی رکھ ، دَسْت بَکار دل بَیار  ( ہاتھ کام میں اور دل رب کی یاد میں ، اس )  پر عمل کر ، فراغتِ دل کے یہ ہی معنی ہیں ، یہ مطلب نہیں کہ دنیا کا کاروبار نہ کر خود بھی بھوکے مرو بچوں کو بھی مارو۔ دل کی دنیا دوسری ہے اگر اس پر عمل نصیب ہوگا تو اِنْ شَآءَ اللہ کمائی میں برکت دل میں فراغت حاصل ہوگی۔  ( اور ) اگر تو نے اپنے آپ کو دنیا کی فکروں میں ہی لگا دیا ، تیرے دل میں دنیا اتر گئی تو تُو کام اور فکر کرے گا زیادہ ، ملے گا وہی جو تیرے مقدر میں ہے ، تُو مالدار ہوکر بھی فقیر ہی رہے گا۔ دل کا چین اللہ کی بڑی نعمت ہے۔ یہ اس کے ذکر سے نصیب ہوتا ہے۔ [5]

یہ بھی یاد رکھئے کہ ہمیں تمام جہانوں کے رب کی عبادت دِکھاوے اور واہ وا کے لئے نہیں بلکہ اس کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہی کرنی ہے ، ایسی ہی عبادت کا اُخروی فائدہ ملاحظہ کیجئے :

خلوص والی عبادت جنّت میں داخل کروائے گی خالص اللہ پاک کے لئے اس کی عبادت کرنے والے سے قیامت کے دن اللہ پاک ارشاد فرمائے گا : میری عزّت اور میرے جلال کی قسم ! میری عبادت سے تیرا کیا ارادہ تھا ؟ وہ عرض کرے گا : تیری عزت اور تیرے جلال کی قسم ! میرے اِرادے کو تو مجھ سے زیادہ بہتر جانتا ہے ، عبادت سے میرا مقصد تیری یاد اور تیری رضا تھی۔ اللہ پاک ارشاد فرمائے گا : میرے بندے نے سچ کہا ، اسے جنّت کی طر ف لے جاؤ۔ [6]

قراٰن و حدیث پر نظر رکھنے اور عمل کرنے والوں کی عبادت کے تو انداز ہی نِرالے اور جُدا ہوتے ہیں ، فرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ضرورت کی حد تک کمانے اور بندوں کے حقوق ادا کرنے کے علاوہ علمِ دین سیکھنا اور سکھانا ، کثرت سے نوافل پڑھنا ، نفلی روزے رکھنا اور رات دن قراٰنِ کریم کی تلاوت کرنا یہ سب ان کی زندگیوں کا حصہ ہوتا ہے۔

ائمہ  اربعہ  ( چار اِماموں )  کاشوقِ عبادت

امامِ اعظم ابوحنیفہ رحمۃُ اللہ علیہ : آپ نے مسلسل تیس سال  ( نفلی )  روزے رکھے ، چالیس سال تک عِشا کے وُضُو سے فجر کی نَماز ادا کی ، تیس سال تک ایک رَکعت میں قراٰنِ پاک خَتْم کرتے رہے ، رَمَضانُ المبارَک کی ہر رات اور دن میں ایک ایک اور عیدالفِطْر کے دن بھی ایک قراٰنِ پاک خَتْم فرماتے ، جس مقام پر آپ کی وفات ہوئی اُس مقام پر آپ نے سات ہزار بار قراٰنِ پاک خَتْم کئے۔[7]

امام مالک رحمۃُ اللہ علیہ : آپ ہر اسلامی مہینے کی پہلی پوری رات ، نیز جمعہ کی ساری رات اور مہینے کی بقیہ راتوں میں سے ہر رات کا ایک مقرر کیا ہوا حصہ عبادت میں گزارتے اور صبح کے وقت بھی قراٰنِ کریم کا ایک مقرر حصہ تلاوت کرتے۔[8]

امام شافعی رحمۃُ اللہ علیہ : آپ روزانہ رات کو ایک اور رمضانُ المبارک میں بھی ہر رات تراویح میں ایک قراٰنِ مجید ختم فرماتے ، پہلے پہل  ( یعنی حصولِ علم کے دنوں میں )  تو آپ رات کا ایک تہائی حصہ عبادت ، ایک تہائی حصہ آرام جبکہ ایک حصہ علم حاصل کرتے ، بعد میں پھر آپ ساری رات ہی عبادت میں گزارتے اور یہ سلسلہ آپ کی وفات تک جاری رہا۔ [9]

امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہ علیہ : آپ ہر دن اور رات میں ایک قراٰنِ کریم ختم فرماتے ، نیز آپ روزانہ قراٰنِ پاک کی ایک منزل تلاوت کرتے اور یوں سات راتوں میں بھی ایک قراٰنِ پاک ختم فرماتے ، نیز آپ نمازِ عشا کے بعد کچھ دیر سو کر صبح تک نماز اور دعا میں مشغول رہتے ، رات کے نوافل کو آپ کبھی بھی نہ چھوڑتے ، نیز ہر دن اور رات میں 300 رکعتیں نوافل ادا فرماتے ، کسی مسئلے کی وجہ سے حق پر ڈٹے رہنے کے سبب جب آپ کو مسلسل 28 مہینے قید میں رکھا گیا ، اس دوران آپ پر کوڑے برسائے گئے ، تلوار کے ذریعے زَخم لگائے گئے اور دیگر اذیتیں دی گئیں تو آپ بیمار اور کمزور پڑگئے مگر پھر بھی ہر دن اور رات میں 150رکعتیں نوافل پڑھتے رہے۔[10]

غوثِ اعظم کا ذوقِ عبادت : شیخ ابو عبداللہ محمد بن ابی الفتح ہَرَوِی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے سیدی شیخ محیُ الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کی چالیس سال خدمت کی ، اس مدت میں آپ عِشا کے وُضو سے فجر کی نماز ادا فرماتے ، اور  ( آپ کا یہ معمول تھا کہ )  جب بے وضو ہو جاتے تو اس وقت دوبارہ وضو کر کے دو رکعتیں   ( نفل )  نمازپڑھ لیتے۔[11]

میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے ! قراٰن و حدیث پر عمل کی نیت سے اور اپنے بزرگانِ دین کے طریقے کو اپناتے ہوئے اخلاص کے ساتھ اپنے رب کی عبادت کیجئے۔ اللہ پاک ہم سب کو اس کی توفیق نصیب فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم



[1] پ1 ، البقرۃ : 21

[2] پ27 ، الذّٰریٰت : 56

[3] پ14 ، الحجر : 99

[4] ترمذی ، 4 / 211 ، حدیث : 2474

[5] مراٰۃ المناجیح ، 7 / ، 15 ، 14

[6] معجم اوسط ، 4 / 30 ، حدیث : 5105

[7] الخیرات الحسان ، ص50 ملخصاً

[8] ترتیب المدارک وتقریب المسالک ، 2 / 50-4 / 349 ملخصاً

[9] المنتظم فی تاریخ الملوک والامم ، 10 / 135 ، 136-حلیۃ الاولیاء ، 9 / 143 ، حدیث : 13427

[10] الطبقات الکبریٰ للشعرانی ، 1 / 79 ، 78-حلیۃ الاولیاء ، 9 / 192 ، رقم : 13657 ، 13658

[11] بہجۃ الاسرار ، ص164


Share