اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے
* مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021
ربیعُ الاوّل اسلامی سال کا تیسرا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابَۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے58کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ربیعُ الاوّل 1439ھ تا 1442ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 14کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :
صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :
(1)صاحبِ نور حضرت سیّدُنا ذوالنور طفیل بن عَمرو دَوسی رضی اللہُ عنہ یمن کے قبیلہ دوس کے سردار ، عربی زبان پر عبور رکھنے والے شاعر ، صاحب ِشرافت و مروت تھے۔ ہجرتِ مدینہ سے قبل مکہ شریف میں حاضر ہو کر اسلام لاکر اَلسَّابِقُونَ الْاَوَّلُون میں شامل ہوئے ، اپنی قوم میں جاکر اسلام کی دعوت دی ، ہجرتِ مدینہ کی سعادت پائی ، غزوۂ بدر ، اُحد ، خندق ، فتحِ مکہ اور سریۂ طفیل میں شرکت فرمائی ، جنگِ یمامہ (ربیع الاوّل 12ھ) میں شہید ہوئے۔ [1]
(2)خطیبِ رسول حضرت سیّدُنا ثابت بن قَیس انصاری رضی اللہُ عنہ بہترین خطیب ، بلند آواز کے مالک اور مجاہدِ اسلام تھے ، غزوۂ بدر کے علاوہ تمام غزوات میں شرکت فرمائی ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جنّت کی خوشخبری سنائی ، جنگِ یمامہ (ربیع الاول 12ھ) میں شہید ہوئے اور بعدِ شہادت ایک صحابی کے خواب میں اپنی زِرہ کے بارےمیں وصیت فرمائی جسے نافذ کیا گیا۔ [2]
اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام :
(3)جامعِ علم وتقویٰ حضرت امام حسن عسکری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 231ھ میں ہوئی اور 8ربیع الاول 260ھ کوسامرہ مقدسہ عراق میں وصال فرمایا۔ سامرہ میں عظیم الشان مزاردعاؤں کی قبولیت کا مقام ہے۔ آپ اہلِ بیتِ اطہارکےچشم وچراغ ، امام علی نقی کے بیٹے اور امام محمدکےوالدِمحترم ہیں۔ [3]
(4)ولیِّ کامل حضرت شیخ ابوالفتح جونپوری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 772ھ کودہلی میں ہوئی اور وصال 13ربیع الاول 858ھ کو جونپور ہند میں فرمایا۔ آپ جیّد عالمِ دین ، شیخِ طریقت ، مناظرِ اسلام ، عربی ، فارسی کے شاعر اور صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ تھے۔ [4]
(5)ناصرِملت و دین حضرت خواجہ عبیداللہ اَحرار نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 806ھ کو باغستان (نزدتاشقند) ازبکستان میں ہوئی اور 29ربیعُ الاوّل 895ھ کو دِہ کمان گران (جنوبی سمرقند) میں وصال فرمایا ، مزار خواجہ کفشیر نزد احاطۂ ملایان سمرقندمیں ہے۔ آپ بارعب ، بااثر اور صاحب ثروت عالم ، خواجہ یعقوب چرغی کے مرید و خلیفہ ، مرجعِ علما و امراء اور کثیر الفیض تھے۔ [5]
(6)جدِّامجدشیخ محقق حضرت شیخ سعداللہ دہلوی چشتی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت860یا 861ھ کودہلی میں ہوئی اور یہیں 22ربیع الاول928ھ کو وصال ہوا ، آپ بچپن سے نیک نمازی ، پرہیزگار ، عالمِ باعمل ، سلسلۂ چشتیہ نظامیہ کے خلیفہ ، ذوق و شوق ، ریاضت و مجاہدہ ، طلبِ فقروغنا اور گریہ و زاری میں مصروف رہنے والے ولیِّ کامل تھے۔ [6]
(7)محبوبِ سبحانی حضرت مخدوم سیّد عبدالقادر ثانی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 862ھ کواوچ شریف (ضلع بہاولپور ، پنجاب) میں آستانہ گیلانیہ میں ہوئی ، 18ربیعُ الاوّل 940ھ میں یہیں وصال فرمایا۔ آپ آستانہ قادریہ گیلانیہ کے سجادہ نشین ، مستجابُ الدعوات اور صاحبِ کرامات تھے۔ [7]
(8)مرجعِ خاص و عام حضرت میر سیّد عابد شاہ گیلانی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1111ھ کو حضرت شاہ محمد غوث قادری لاہوری کے علمی گھرانے میں ہوئی اور 13ربیع الاول 1193ھ کشمیر میں وصال فرمایا ، آپ حافظِ قراٰن ، علومِ عقلیہ و نقلیہ و علمِ حدیث میں ماہر اور سلسلۂ قادریہ کے شیخِ طریقت تھے۔ اپنے اوصافِ حمیدہ کی وجہ سے عوام و خواص میں مقبول و مشہور تھے۔ [8]
(9)باباجی حضرت خواجہ صوفی اللہ رکھا شاہ قلندر رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1323ھ ران جھڑی (تحصیل سانبہ ضلع جموں) کشمیر میں اور21ربیع الاول 1408ھ ساہو چک شریف (نزدبڈیانہ) ضلع سیالکوٹ میں وصال فرمایا ، آپ مادرزاد ولیُّ اللہ ، خلیفہ امیرِ ملت ، سلسلہ نقیبیہ اور قلندر کے مجاز ، بانی آستانہ عالیہ ساہو چک شریف و جامع مسجد نورالنبی ، کثیر الفیض اور صاحبِ کرامت تھے۔ [9]
علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام :
(10)استاذُالعلماء حضرت مولانا خلیل الرحمٰن بیجاپوری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت ایک علمی صدیقی خاندان میں ہوئی ، علم و عمل کے جامع ، بیجاپور (کرناٹک ، ہند) میں شاہ اورنگ زیب عالمگیر کی جانب سے مقام صدارت پر فائز ہوئے ، عمر درس و تدریس میں گزاری ، 12ربیع الاول 1143ھ کو وصال فرمایا اور اندرون حصار بیجاپور میں دفن ہوئے۔ [10]
(11)استاذالعلماء حضرت مولانا غلام احمد حافظ آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت کوٹ اسحاق (حافظ آباد ، پنجاب) میں 1273ھ کو ہوئی اور یہیں 3ربیع الاول 1325ھ کو وصال فرمایا۔ آپ درسِ نظامی کے بہترین استاذ ، جامع معقول و منقول ، صدر المدرّسین دارُالعلوم نعمانیہ لاہور ، ذہین فطین عالمِ دین اور انجمنِ نعمانیہ کے فعّال رکن تھے۔ تدریس کے ساتھ آپ نے ہزاروں فتاویٰ بھی تحریر فرمائے۔ [11]
(12)استاذُ العلماء حضرت مولانا شمس الدین مکھڈوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1279ھ کو مکھڈ شریف (تحصیل جنڈ ضلع اٹک) میں ہوئی اور یہیں 3ربیع الاول1330ھ کو وصال فرمایا ، آپ جیّد عالمِ دین ، صاحبِ کرامت و کشف اور ساری زندگی درس و تدریس میں گزارنے والے تھے۔ [12]
(13)فقيہ العصر مفتی عبدالرشید فتح پوری اشرفی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت فتح پور ہسوہ (یوپی ، ہند) میں ہوئی اور 10ربیع الاول 1348ھ کو وصال فرمایا۔ آپ جیّد عالمِ دین و مفتی ، اچھے مدرّس ، استاذُالعلماء اور بانیِ جامعہ عربیہ اسلامیہ ناگپور ہیں۔ آپ شبیہِ غوثُ الاعظم حضرت شاہ سیّدعلی حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی رحمۃُ اللہِ علیہ کے خلیفہ تھے۔ [13] (14)جامعِ علم و عمل حضرت مولانا حاجی فضل کریم چشتی نظامی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت ایک مذہبی گھرانے میں1307ھ کو ہوئی اور 2ربیع الاول1401ھ کو چکوال میں وصال فرمایا ، مزار جامع مسجد محلہ انوار آباد سے متصل حجرے میں ہے۔ آپ عالمِ باعمل ، خواجہ احمد میروی کے مرید و خلیفہ ، جماعتِ اہلِ سنّت اور مدرسہ اسلامیہ اشاعتُ العلوم کے سرپرست ، بانیِ مسجد و مدرسہ انوار آباد اور فعّال شخصیت کے مالک تھے۔[14]
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی
[1] اسد الغابہ ، 3 / 76 ، 2 / 341 ، الاصابہ ، 3 / 422
[2] اسدالغابہ ، 1 / 339 ، 2 / 341
[3] الوافی بالوفیات ، 12 / 70
[4] اخبار الاخیار فارسی ، ص175 ، فتاویٰ رضویہ ، 9 / 628
[5] خواجہ عبید اللہ احرار ، ص81 تا 160
[6] اخبارالاخیارفارسی ، ص300
[7] تاریخ اوچ متبرکہ ، ص200 ، اخبار الاخیار فارسی ، ص203
[8] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 1 / 341
[9] تذکرۂ خلفائے امیر ملت ، ص417تا 426
[10] تذکرۃ الانساب ، ص60
[11] تذکرہ علمائے اہلسنت و جماعت لاہور ، ص221
[12] تذکرہ علمائے اہلسنت ضلع اٹک ، ص153
[13] حیات مخدوم الاولیاء ، ص354 تا 356
[14] تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال ، ص72 ، 79
Comments