فریاد
سنتوں پر عمل
(دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری)
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021
عظیم حنبلی بزرگ حضرت سیِّدُنا ابوالحسن علی بن حسین عُکْبَری رحمۃُ اللہِ علیہ کا رمضانُ المبارک کے بابرکت مہینے میں حالتِ نماز میں وصال ہوا ، آپ بہت نیک ، متقی اور باعمل عالمِ دین تھے ، ایک مرتبہ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے شافعی فقیہ حضرت ہِبَۃُ اللّٰہ طَبَری رحمۃُ اللہِ علیہ (وفات : 418ھ)کو خواب میں دیکھا تو پوچھا : اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ انہوں نے جواب دیا : اللہ پاک نے میری مغفرت فرما دی۔ عرض کی : کس سبب سے؟ فرمایا : سنّت کی وجہ سے۔ [1]
اے عاشقانِ رسول! سچے عاشقِ رسول کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ اپنی زندگی اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّتوں کے مطابق گزارتا ہے ، بلکہ اس پر تو یہ دُھن سوار رہتی ہے کہ کسی طرح اسے نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی کوئی سنت پتا چل جائے تاکہ اس پر عمل کرکے وہ دونوں جہاں کی سعادتوں میں سے حصہ پائے ، یقیناً سنتوں پر عمل بےشمار برکتوں کو پانےکا ذریعہ جبکہ ترکِ سنّت بڑے خسارے کا سبب ہے۔
سنتوں پرعمل کی برکات :
*سنّت پرعمل کرناحضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سےکامل محبت کی نشانی ہے[2] *سنّت پرعمل کرنا جنّت میں داخلے کا سبب ہے[3] *سنّت پر عمل کرنے والے کو جنّت میں حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ساتھ نصیب ہوگا[4] *بدعت ، جہالت اور فِسق یعنی گناہوں کے غلبے کے وقت سنّت پر عمل کرنے والے کو 100شہیدوں کا ثواب ملے گا[5] *سنّت پرعمل کرنے والے کو قیامت کے دن عرش کا سایہ نصیب ہوگا [6]*سنّت پر عمل کرنے اور اسے دوسروں کو سکھانے والوں کے لئے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تین مرتبہ رحمت کی دعا فرمائی اور ایسوں کو اپنا نائب قرار دیا ہے۔ [7]
سنتوں کو ترک کرنے کے نقصانات :
سنتِ مؤکّدہ کو ترک کرنے والے پر اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی لعنت کی وعید ہے۔ [8] اس کےترک پر معاذَاللہ شفاعتِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محرومی کی وعیدبھی ہے۔ [9] اس کے ترک کی عادت بنانے سے آدمی گناہ گار اور فاسق ہوتا ہے۔ [10] اس کاترک گمراہی کاسبب ہے۔ [11]اس کے ترک پر خاتمہ خراب ہونے کااندیشہ ہے۔ [12] (معاذَاللہ) گھٹیا سمجھتے ہوئے اور ہلکا جان کر سنتوں سے منہ موڑنے والا یا ان میں سے بعض کو چھوڑنے والا کافر اور ملعون ہے۔ [13]
اسلاف کا جذبہ اتباعِ ادائے مصطفےٰ :
اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے طریقوں اورآپ کی سنتوں پر عمل کے معاملے میں صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم کس سو چ کے مالک تھے ملاحظہ کیجئے : ایک مرتبہ مولائے کائنات حضرت سیّدُنا علی رضی اللہُ عنہ سواری پر سوار ہوئے اور سواری کی دعائیں وغیرہ پڑھنے کے بعد مسکرائے ، آپ سے جب اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمانے لگے کہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو میں نے اس طرح کرتے دیکھا تھا اس لئے میں نے بھی ایسا کیا۔ [14]
حضرت سیّدُنا عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما کے پاس جب کوئی حاضر ہوکر سفر پر جانے کا بتاتا تو آپ رضی اللہُ عنہ فرماتے : ٹھہرو! میں تمہیں اسی طرح الوداع کرتا ہوں جیسے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیں الوداع کیاکرتےتھے۔ [15]
ایک مرتبہ مسجدنبوی شریف میں حضرت سلمہ بن اَکْوَع رضی اللہُ عنہ نے ایک ستون کےپاس نماز ادا کی ، کسی نے عرض کی کہ آپ نے بڑے اہتمام کے ساتھ اس ستون کے پاس نماز ادا کی ہے(اس کی کیا وجہ ہے؟) ، تو فرمایا : میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اہتمام کے ساتھ اس ستون کے پاس نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا (اس لئےایساکیا)۔ [16]
سنّت پرعمل کےمعاملےمیں عاشقانِ صحابہ واہلِ بیت کا عمل بھی قابلِ تعریف رہا ہے ، چنانچہ ایک مرتبہ حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر شبلی رحمۃُ اللہِ علیہ کو وُضو کے وقت مسواک کی ضرورت ہوئی ، مگر مسواک انہیں نہ ملی تو اس سنت کی ادائیگی کے لئے انہوں نے ایک دِینار (یعنی سونے کے ایک سِکّے) کے عوض مسواک خریدی۔ کسی نے کہا کہ آپ نے تو مسواک کےلئے بَہُت زیادہ خرچ کردیا! آپ نے فرمایا : اگر بروزِ قِیامت اللہ پاک نے مجھ سے پوچھ لیا کہ تو نے میرے نبی کی سنّت (مِسواک) کیوں تَرْک کی؟ تو میں کیا جواب دوں گا! [17]حضرت سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے ساتھیوں سے فرماتے تھے : اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانے سے یہ زمانہ بہت دور اور فاسد ہوگیا (یعنی بگڑ گیا) ہے ، بدعت و فجور کی تاریکیاں شامل ہوگئی ہیں ، ان تاریکیوں میں چراغِ سنت کی روشنی کے بغیر نجات کی راہ نہیں پاسکتے۔ [18] ایک مرتبہ بانیِ جامعہ اشرفیہ مبارک پور (ہند) ، حضور حافظِ ملّت حضرت علامہ مولانا عبدالعزیز رحمۃُ اللہِ علیہ کے دائیں پاؤں میں زَخم ہو گیا ، دوا لگانے کے لئے آپ نے پہلے بائیں پاؤں کا موزہ اتارا پھر دائیں کا ، کسی نے عرض کی : حضرت! زخم تو دائیں پاؤں میں ہے تو پھربائیں پاؤں کا موزہ کیوں اتارا؟ آپ نے فرمایا : بائیں یعنی الٹے پاؤں کا پہلے اُتارنا سنّت ہےاس لئے۔ [19]
اےعاشقانِ رسول!ہمارےپیارےنبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بہت ساری سنتیں تو ایسی ہیں کہ ذراسی توجہ دینے اور کوشش کرنے سے ان میں سےکئی سنتوں پر آپ عمل کرسکتے ہیں ، مثلاً کھانا کھانے سے پہلے اور بعد دونوں ہاتھ گِٹوں تک دھو لیجئے ، کھانےکےبیان کردہ تین طریقوں میں سےکسی ایک طریقے کے مطابق زمین پربیٹھ کر کھانا کھائیے ، کھانا سیدھے ہاتھ سے کھائیے ، یوں ہی پانی پیناہوتو سیدھےہاتھ سےاوربیٹھ کر پیجئے ، گھر ، دفتر ، اسکول ، کالج ، مدرسے ، بس ، ٹرین وغیرہ میں آتے جاتے اور گلیوں سے گزرتے ہوئے راستے میں کھڑے اور بیٹھے مسلمانوں کوسلام کیجئے ، کسی سےہاتھ ملانا ہو تو ایک ہاتھ کے بجائے دونوں ہاتھوں سےمصافحہ کیجئے ، سونا ہو تو سنّت کے مطابق دائیں کروٹ پرلیٹئےاوران کےعلاوہ دیگر سنتوں پر بھی سنت کی ادائیگی کی نیت سےعمل کی کوشش کیجئے۔ اللہ پاک ہمیں اپنے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
تِری سنتوں پہ چل کر مِری روح جب نکل کرچلے تو گلے لگانا مدنی مدینے والے
[1] سیراعلام النبلاء ، 13 / 270 ، رقم : 3788
[2] مرقاۃالمفاتیح ، 1 / 422 ، تحت الحدیث : 175
[3] ترمذی ، 4 / 233 ، حدیث : 2528
[4] ترمذی ، 4 / 309 ، حدیث : 2687 ، مشکاۃالمصابیح ، 1 / 55 ، حدیث : 175
[5] مرقاۃالمفاتیح ، 1 / 422 ، تحت الحدیث : 176
[6] شرح الزرقانی علی موطا ، 4 / 469 ، تحت الحدیث : 1841
[7] جامع بیان العلم وفضلہ ، ص66 ، حدیث : 201
[8] مستدرک ، 3 / 375 ، حدیث : 3995 ، الحدیقۃ الندیۃ(مترجم) ، ص443
[9] بہارشریعت ، حصہ4 ، ص662
[10] ملفوظات اعلی حضرت ، ص288
[11] مسلم ، ص257 ، حدیث : 1488 ، بہارشریعت ، حصہ4 ، ص662
[12] مراٰۃ المناجیح ، 2 / 78
[13] مرقاۃ المفاتیح ، 1 / 311 ، تحت الحدیث : 109
[14] ترمذی ، 5 / 278 ، حدیث : 3457
[15] ترمذی ، 5 / 277 ، حدیث : 3454
[16] مسند احمد ، 5 / 550 ، حدیث : 16516
[17] لواقح الانوارالقدسیۃ ، ص38ملخصاً
[18] زبدۃ المقامات ، ص281بتغیرقلیل۔
[19] نیکی کی دعوت ، ص213 ملخصاً
Comments