العلم نور

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تشریحات

* مولانامحمد رفیق عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

تمام زبانوں میں افضل عربی ہے ، قراٰنِ پاک عربی میں نازل ہوا ، اہلِ جنّت عربی زبان میں بات چیت کریں گے ، قبر میں فرشتے عربی میں مردے سے سوالات کریں گے ، سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی زبان بھی عربی تھی۔ آپ نہایت ہی جامع کلام فرمایا کرتے تھے۔ آپ کی ظاہری زندگی میں کئی ایسے افراد تھے جو فصاحت و بلاغت میں ماہر تھے ، صحابۂ کرام  علیہمُ الرّضوان  کی ایک بڑی تعداد عربی تھی ، لیکن بارہا ایسا ہوا کہ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دورانِ کلام سامعین کوخوب متوجہ کرنے اور بات کی اہمیت سمجھانے کے لئے کئی الفاظ یا ایسے جملے استعمال فرمائے جن کے معانی سمجھنے کے لئے صحابۂ کرام سوال کرتے ، اہلِ زباں ہونے کے باوجود انہیں ان کی تشریح کی ضرورت ہوئی اور انہوں نے نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے اس کے متعلّق سوالات کئے۔ پھر آپ نے آسان اور عام استعمال ہونے والے الفاظ سے ان کی وضاحت فرمائی ، کُتبِ احادیث کا اگر مطالعہ کیا جائے تو ایسے سینکڑوں الفاظ مل سکتے ہیں۔ ذیل میں 15 روایات ذکر کی جاتی ہیں جن میں مذکور مختلف الفاظ کے معانی سمجھنے کیلئے صحابۂ کرام نے رسولِ کریم سے سوالات کئے :

(1)اَلْھَرْجُ :

 ایک روایت میں نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دوران ِ گفتگولفظِ “ اَلْھَرْجُ “ استعمال فرمایا تو صحابۂ کرام نے عرض کی : يَا رَسُولَ اللَّه ِوَمَا الھَرْجُ؟ یعنی یارسولَ اللہ !ہرج کیا ہے؟ ارشاد فرمایا : اَلْقَتْلُ اَلْقَتْلُ یعنی ہرج سے مراد قتل ہے۔ [1]

(2)اَلْفَاْلُ :

ایک بار رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اَلْفَاْلُ کا ذکر فرمایا تو عرض کی گئی :  يَارَسُولَ اللهِ وَمَا الْفَاْلُ؟ یعنی یارسولَ اللہ! فال سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایا : الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا اَحَدُكُمْ یعنی اچّھا کلمہ ہے جسے تم میں سے کوئی سنتا ہو۔ [2]

(3)اَلسَّامُ :

ایک حدیث میں حضورِ انور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : فِي الْحَبَّةِالسَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ اِلَّا السَّامَ یعنی کالے دانے (کلونجی) میں ہر بیماری سے شفاہے سوائے سام کے۔ کسی نے سوال کیا : يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا السَّامُ؟ یعنی یارسولَ اللہ! سام کیا چیز ہے؟ ارشاد فرمایا : اَلْمَوْتُیعنی سام سے مراد موت ہے۔ [3]

(4)اَلْاَثْلَبُ :

حضورِ انور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے زانی کی سزا بیان کرتے ہوئے فرمایا : وَلِلْعَاهِرِ الْاَثْلَبُ یعنی زانی کے لئے اثلب ہے۔ صحابۂ کرام نے سوال کیا : يَارَسُولَ الله ِوَمَا الْاَثْلَبُ؟ یعنی یارسولَ اللہ! اَثْلَب کا کیا معنیٰ ہے؟ ارشاد فرمایا : اَلْحَجَرُ یعنی پتھر۔ [4]

(5)طِينَةُ الْخَبَالِ :

پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : اللہ پاک نے یہ عہد کیا ہے کہ جو شخص نشہ آوز چیز پیئےگا اسے طِينَةُ الْخَبَال سے پلائے گا۔ صحابۂ کرام نے عرض کیا : وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ يَارَسُولَ اللَّهِ؟ یعنی یارسولَ اللہ! طِينَةُ الْخَبَال کیا ہے؟ ارشاد فرمایا : عَرَقُ اَهْلِ النَّارِ یعنی جہنمیوں کا پسینہ۔ [5]

(6)جُبُّ الْحُزْنِ :

ایک حدیث میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے جُبُّ الْحُزْن سے پناہ مانگنے کا حکم فرمایا تو صحابۂ کرام عرض گزار ہوئے : يَارَسُولَ اللَّه وَمَا جُبُّ الْحُزْنِ؟ یعنی یارسولَ اللہ! جُبُّ الْحُزْن کیا ہے؟ ارشاد فرمایا : وَادٍ فِي جَهَنَّمَ یعنی جہنم میں ایک وادی ہے۔ [6]

(7)الرُّوَيْبِضَة :

ایک حدیثِ پاک میں حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے علامات ِ قیامت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ کچھ سال ایسے آئیں گے کہ جن میں دھوکا ہی دھوکا ہوگا ، ان میں جھوٹوں کو سچا اور سچوں کو جھوٹا ، خائن کو امانت دار اور امانت دار کوخائن کہا جائےگا۔ اسی میں آپ نے یہ بھی فرمایا : وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ یعنی ان ہی سالوں میں رویبضہ بولے گا۔ توکسی صحابی نے عرض کی : وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ یعنی رُوَیْبِضَہ سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایا : الرَّجُلُ التَّافِهُ فِي اَمْرِ الْعَامَّةِ یعنی لوگوں کے اہم معاملات میں مداخلت کرنے والا حقیر اور کمینہ شخص۔ [7]

(8)الْمُبَشِّرَات :

ایک مقام پر اللہ کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : نبوّت میں سے کچھ باقی نہیں سوائے مبشرات کے ، عرض کی گئی : وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ یعنی یارسولَ اللہ! مبشرات کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا : الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ یعنی اچّھے خواب۔ [8]

(9)الْوَسِيلَة :

ایک حدیث میں حضور نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا کہ میرے لئے اللہ پاک سے وسیلے کا سوال کرو ، صحابہ نے عرض کی : يَارَسُولَ اللهِ وَمَا الْوَسِيلَةُ؟ یعنی یارسولَ اللہ! وسیلہ کیا ہے؟ ارشاد فرمایا : اَعْلَى دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ یعنی جنّت کا اعلیٰ درجہ ہے ، مزید فرمایا کہ اسے ایک ہی بندہ حاصل کرسکے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں۔ [9]

(10)رِيَاضُ الْجَنَّةِ :

ایک حدیث میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے “ رِیَاضُ الْجَنَّۃ “ کا ذکر فرمایا ، صحابۂ کرام نے اس کا مرادی معنیٰ سمجھنے کے لئے عرض کیا : يَارَسُولَ اللهِ وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ یعنی یارسولَ اللہ! ریاض الجنۃ (جنّت کے باغات) سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایا : مَجَالِسُ الْعِلْمِ یعنی علم کی مجلسیں۔ [10]

(11)القِیْراطان :

نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے نمازِ جنازہ اور تدفین میں شامل رہنے والے کے لئے اجر و ثواب بیان کرتے ہوئے فرمایا : مَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ یعنی جو جنازہ میں تدفین تک شامل ہوگا اس کے لئے دو قیراط ہیں۔ تو صحابہ نے عرض کیا : مَا الْقِيرَاطَانِ يَارَسُولَ اللَّهِ؟ یعنی یارسولَ اللہ! قیراطان سے کیا مراد ہے؟ آپ نے تشبیہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ یعنی دو بڑے پہاڑوں کے مثل۔ [11]

(12)نَهْرُالْخَبَالِ :

ایک حدیث میں حضورِ انور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے شراب کے عادی شخص کی سزا بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ پاک اسے “ نَہرُ الخبال “ سے پلائے گا ، تو صحابہ نے عرض کی : مَا نَهَرُ الْخَبَالِ؟ یعنی نہر الخبال سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایا : صَدِيدُ اَهْلِ النَّارِ یعنی دوزخیوں کی پیپ۔ [12]

(13)الْاَعْمَيَيْنِ / الْاَعْمَيانِ :

اللہ کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کرتے ہوئے عرض کیا : اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ الْاَعْمَيَيْنِ یعنی اے اللہ! میں اعمیین کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، صحابہ نے عرض کیا : يَا رَسُولَ اللهِ وَمَا الْاَعْمَيانِ؟ یعنی یارسولَ اللہ اعمیان سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فریاما : السَّيْلُ ، وَالْبَعِيرُ الصَّؤُولُ یعنی سیلاب اور حملہ کرنے والا اونٹ۔ [13]

(14)اَلدَّیُّوْثُ / اَلرَّجُلَۃُ :

ایک حدیث میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے تین شخصوں یعنی دَيُّوث ، رَجُلَةٌ مِنَ النِّسَاءِ اور مُدْمِنُ الْخَمْر کے متعلق فرمایا کہ یہ جنّت میں نہیں جائیں گے۔ تو صحابۂ کرام نے عر ض کیا : يَارَسُولَ اللَّهِ اَمَّا الْمُدْمِنُ الْخَمْرِ ، فَقَدْ عَرَفْنَاهُ فَمَا الدَّيُّوثُ؟ یعنی یارسولَ اللہ! مُدْمِنُ الْخَمْر( یعنی شراب کے عادی) کو تو ہم نے جان لیا ، لیکن یہ دیوث کون ہے؟ ارشاد فرمایا : اَلَّذِى لَايُبَالىِ مَنْ دَخَلَ عَلٰى اَهْلِهٖیعنی وہ شخص جسے اس بات کی پرواہ نہ ہو کہ اس کے گھر والوں کے پاس کون آتا ہے ، صحابہ کہتے ہیں ہم نے پوچھا : فَالرَّجُلَةُ مِنَ النِّسَاءِ؟ یعنی عورتوں میں سے رَجُلہ کون ہے؟ ارشاد فرمایا : الَّتِي تَتَشَبَّهُ بِالرِّجَالِ یعنی وہ عورت جو مَردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہے۔ [14]

(15)اَلرِّكَازُ :

 ایک روایت میں ہمارے پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : فِى الرِكَازِ الْخُمُسُ یعنی رِکاز میں پانچواں حصہ ہے؟ تو عرض کی گئی : يَارَسُولَ اللهِ وَمَا الرِّكَازُ؟ یعنی یارسولَ اللہ! رِکاز سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایا : اَلذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ الَّذِى خَلَقَهُ اللهُ فِى الْاَرْضِ يَوْمَ خُلِقَتْ یعنی وہ سونا اور چاندی جسے زمین بنانے کے دن اللہ پاک نے زمین میں پیدا کیا تھا۔ [15]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی

 



[1] بخاری ، 4 / 431 ، حدیث : 7061

[2] بخاری ، 4 / 36 ، حدیث : 5754

[3] مسند بزار ، 6 / 29 ، حدیث : 2096

[4] مصنف ابن ابی شیبہ ، 9 / 492 ، حدیث : 17983

[5] مسلم ، ص854 ، حدیث : 5217

[6] ابن ماجہ ، 1 / 166 ، حدیث : 265

[7] ابن ماجہ ، 4 / 377 ، حدیث : 4036

[8] بخاری ، 4 / 404 ، حدیث : 6990

[9] ترمذی ، 5 / 352 ، حدیث : 3632

[10] معجم کبیر ، 11 / 78 ، حدیث : 11158

[11] مسلم ، ص366 ، حدیث : 2189

[12] مسند احمد ، 2 / 276 ، حدیث : 4917

[13] معجم کبیر ، 24 / 344 ، حدیث : 858

[14] مجمع الزوائد ، 4 / 599 ، حدیث : 7733

[15] السنن الکبریٰ للبیہقی ، 4 / 257 ، حدیث : 7640


Share