ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021
(1)نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کتنی محبت کرنی چاہئے؟
سُوال : پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کتنی محبت کرنی چاہئے؟
جواب : پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اپنے ماں باپ ، آل اَولاد اور ہر پیاری چیز سے بڑھ کر محبت کرنا ضَروری ہے۔ “ خطباتِ رَضویہ “ میں ہے : اَلَا لَآ اِیْمَانَ لِمَنْ لَّا مَحَبَّۃَ لَہ یعنی خبر دار!اس کا اِیمان نہیں جس کو سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے محبت نہیں۔ (خطباتِ رضویہ ، ص6 ، دلائل الخیرات ، ص47-مدنی مذاکرہ ، 9 ربیع الآخر 1441ھ)
نُقُوشِ اُلفتِ دنیا مِرے دل سے مٹا دینا
مجھے اپنا ہی دِیوانہ بنانا یَارَسُوْلَ اللہ
(وسائلِ بخشش مرمم ، ص327)
(2)کس کس چیز پر اِیمان لانا ضَروری ہے؟
سُوال : کس کس چیز پر اِیمان لانا ضَروری ہے؟
جواب : سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جو بھی لائے اس پر اِیمان لانا ضَروری ہے۔ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر قراٰنِ کریم نازل ہوا اس کے ہر ہر حرف پر اِیمان لانا اور یہ یقین رکھنا بھی ضَروری ہے کہ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جو فرمایا وہ حق ہی فرمایا ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زبان پر جو بھی جاری ہوا وہ حق جاری ہوا۔ اِیمان یہ ہے کہ اللہ پاک اور اس کے سارے اَنبیائے کِرام علیہمُ الصّلوٰۃُوالسّلام اور تمام ضَروریاتِ دِین کو صدقِ دِل سے تسلیم کیا جائے۔ (مدنی مذاکرہ ، 9ربیع الآخر 1441ھ)
(3)سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پہلی وحی کی خبر سب سے پہلے کس کو دی؟
سُوال : جب پہلی وحی نازل ہوئی تو سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سب سے پہلے کس سے بیان فرمائی؟
جواب : جب پہلی وحی نازِل ہوئی تو سب سے پہلے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرتِ بی بی خدیجۃُ الکبریٰ رضی اللہُ عنہا کو بتایا۔ (مراٰۃ المناجیح ، 8 / 97-مدنی مذاکرہ ، 9ربیع الآخر 1441ھ)
(4)بارھویں شریف پر ہر چیز نئی کیوں اِستِعمال کی جائے؟
سُوال : یا سیِّدی!بارھویں شریف پر آپ کی اکثر چیزیں نئی ہوتی ہیں ، اِس میں کیا حکمت ہے؟
جواب : خُوشی اور عید کے موقع پر اِنسان کی کوشش ہوتی ہے کہ نئی چیزیں استعمال کرے ، اور عید میلادُ النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو عِیدوں کی بھی عِید ہے ، یہ عِید نہ ہوتی تو نہ بَقَر عِید ہوتی اور نہ عِیدُ الفطر۔
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا ، وہ جونہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہیں وہ جہان کی ، جان ہے تو جہان ہے
(حدائقِ بخشش ، ص178)
ہر چیز نئی ہونا مُمکن نہیں ہے ، مکان کہاں سے نیا لائیں گے؟ اور بھی کئی چیزیں ہیں جو طاقت نہ ہونے کی وجہ سے اِنسان نئی نہیں لے سکتا۔ لیکن جتنی حیثیت ہو اُتنی نئی چیزیں ہونی چاہئیں ، جیسے عِمامہ ، ٹوپی ، سَربند ، چادَر ، لِباس ، چپّل ، نقشِ نعلینِ پاک ، گھڑی ، چشمہ ، قلم ، عِطْر کی شیشی اور مدنی جھنڈا وغیرہ چیزیں میں نئی لیتا ہوں۔ پُرانی چیزیں بھی اِستِعمال میں آجاتی ہیں ، جیسے میرا چپّل کا اِستعمال کم ہے ، کیونکہ حِفاظَتی اُمور (Security) کی وجہ سے عام طور پر میرا باہَر جانا بہت کم ہوتا ہے ، یُوں میری چپّل برسوں چل جاتی ہے۔ اِسی طرح چشمہ عُموماً تحریری کام کے وقت اِستِعمال کرتا ہوں ، اس لئے یہ چیزیں کبھی نئی لیتا ہوں کبھی نہیں لیتا ، یہ میرا انداز ہے ، اگر آپ کو پسند آتا ہے تو آپ بھی یہ اپنالیجئے۔
آئی نئی حکومت ، سِکّہ نیا چلے گا
عالَم نے رنگ بدلا ، صُبحِ شبِ وِلادت
(ذوقِ نعت ، ص95)
جشنِ وِلادت کی رات اور صُبحِ بہاراں کے لئے یہ انداز اپنائیں ، اللہ کرے محبّت کا یہ انداز بارگاہِ رِسالت میں قَبول ہوجائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم (مدنی مذاکرہ ، 2ربیع الاول 1441ھ بالتغیر)
(5)نئی چیزیں ربیعُ الاوّل کی کس تاریخ سے اِستِعمال کی جائیں؟
سُوال : نئی چیزیں پہلی ربیع الاوّل سے اِستِعمال کریں یا 12 ربیعُ الاوّل سے؟
جواب : ہم نے جو ترغیب دی ہے وہ 12ربیعُ الاوّل کی ہے ، 11ربیعُ الاوّل کی شام سے اِہتِمام کرلیا جائے۔ (مدنی مذاکرہ ، 4ربیع الاول 1441ھ)
(6)چندہ لے کر محفلِ میلاد کرنا کیسا؟
سُوال : رَبیعُ الاوّل شریف میں گلیاں سجائی جاتی ہیں تو اس کے لئے گھروں اور دکانوں پر جا کر چندہ لینا کیسا؟ نیز اگر بڑی محفلِ میلاد کروانی ہو تو چندہ کر کے محفل کرنا کیسا؟
جواب : جشنِ ولادت کے موقع پر اگر گلی سجانی ہے اور عاشقانِ رسول اس کے لئے چندہ اکٹھا کریں تو کوئی حرج نہیں جبکہ چندہ لینے کے لئے کسی کو دھمکی نہ دیں ، کسی پر ظلم نہ کریں ، اگر کوئی چندہ نہیں دیتا تو اسے ڈی گریڈ نہ کیا جائے اور اسے کنجوس وغیرہ نہ بولا جائے کہ یہ دل آزاری کا سبب اور گناہ کا کام ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 3 ربیع الاول 1441ھ)
(7)ربیعُ الاوّل میں جُمعہ کا روزہ رکھنا کیسا؟
سُوال : کیا ربیع الاوّل کے مہینے میں جُمعہ کے دِن کا روزہ رکھ سکتے ہیں؟
جواب : فتاویٰ رَضَویّہ میں ہے کہ خاص اِس لئے روزہ رکھنا کہ جُمعہ ہے تو جُمعہ کا روزہ رکھتا ہوں ، یہ مکروہ ہے۔ لیکن یہ مکروہ ناجائز والا مکروہ نہیں ہے ، بس ناپسندیدہ ہے۔ البتہ ویسے ہی کسی نے روزہ رکھ لیا یا جُمعہ کے دِن چھٹی ہے ، اِس لئے روزہ رکھ لیا تو اب یہ مکروہِ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ بھی نہیں ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 10 / 559ماخوذاً-مدنی مذاکرہ ، 4ربیع الاول 1441ھ)
(8)پُھولے نہیں سَماتے ہیں عطّار آج تو
سُوال : اِس شعر کی وَضاحت فرمادیجئے :
پُھولے نہیں سَماتے ہیں عطّار آج تو
دُنیا میں آج حامیِ عطّاؔر آگئے
(وسائلِ بخشش مرمم ، ص512)
جواب : “ پُھولے نہیں سَمانا “ ایک مُحاوَرہ ہے ، جسے بہت زیادہ خوشی ہورہی ہو اُس کے لئے یہ مُحاوَرہ بولا جاتا ہے۔ اِس شعر کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ جب کسی کا پیارا اور مَحبوب آتا ہے تو اُسے بہت خوشی ہوتی ہے اور آج (یعنی 12ربیعُ الاوّل کو) اللہ کے پیارے ، اللہ کے مَحبوب اور غَم خوارِ اُمّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے ہیں اِس لئے آج “ عطّاؔر “[1]بہت خوش ، بہت خوش اور بہت خوش ہے کہ اس کے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آج وِلادَت ہوئی ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 4ربیع الاول 1441ھ)
[1] امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کا تخلص “ عطّار “ ہے۔ تخلص : شاعر کا وہ مختصر نام جسے وہ اپنے اشعار میں استعمال کرتا ہے۔ (فیروراللغات ، ص376)
Comments