نئے لکھاری

نفل نمازوں کے فضائل

* محمد شہزاد عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2021

اللہ پاک کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا اور ہر مسلمان اللہ پاک کا محبوب اور مقرب بندہ بننا چاہتا ہے۔ اللہ پاک نے بنی آدم کو اپنامحبوب و مقرب بندہ بننے کے بہت سے ذرائع بیان فرمائے ہیں جن کے ذریعے بندہ اللہ پاک کا محبوب و مقرب بندہ بن سکتا ہے۔ ان میں سے ایک ذریعہ نفلی نمازیں بھی ہے۔ بندہ نفلی نمازیں پڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک اس کو اپنا محبوب و مقرب بندہ بنا لیتا ہے چنانچہ حضرت ابوہریرہ  رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  فرماتے ہیں کہ اللہ پاک نے فرمایا : میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتے کرتے اس مقام کو پہنچ جاتا ہے کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔

 (صحیح بخاری ، 4 / 248 ، الحدیث : 6502ملتقطاً)

نوافل پڑھنے والوں کے بارے میں اللہ پاک نے قراٰن پاک میں ارشاد فرمایا : (تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۱۶))ترجَمۂ کنزُالایمان : اُن کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتے اور  ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں۔ (پ 21 ، السجدۃ : 16)  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اس آیت میں رات میں نوافل پڑھنے والوں کے اوصاف بیان ہوئے ہیں اور تمام نوافل میں سب سے افضل رات کے نوافل ہیں چنانچہ حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے کہ حضور  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات میں پڑھی جانے والی نماز ہے۔

(مسلم ، ص456 ، حدیث : 2755)

حضرت عبدُاللہ  رضی اللہُ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو فرماتے سنا : اے لوگو! سلام کو عام کرو ، کھانا کھلاؤ ، رشتے داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور جب لوگ سو رہے ہوں اس وقت نوافل ادا کرو تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنّت میں داخل ہو جاؤگے ۔ (دارمی ، 1 / 405 ، حدیث : 1460)

احادیثِ مبارکہ میں دیگر نوافل کی بھی فضیلتیں بیان ہوئی ہیں ان کے بارے میں بھی کچھ سنتے ہیں :

نمازِ اشراق کی فضیلت :

 فرما ن مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  : جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرے اور پھر ذکرُ اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج وعمرے کا ثواب ملے گا۔ (ترمذی ، 2 / 100 ، حدیث : 586) حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہُ عنہ  سے مروی ہے کہ حضور نبیِّ کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعداسی جگہ بیٹھا رہے حتّی کہ اشراق کےنفل پڑھ لے اور اس دوران صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔

(ابوداؤد ، 2 / 41 ، حدیث : 1287)

نمازِ چاشت کی فضیلت :

حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے کہ نبیِّ پاک نے ارشاد فرمایا : جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔ ( ابن ماجہ ، 2 / 153 ، حديث : 1382)

نمازِ اوابین کی فضیلت :

 حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت شہنشاہِ نبوت  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کےدرمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں اس کے لئے بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی ۔ ( ابن ماجہ ، 2 / 45 ، حديث : 1167)

تحیّۃُ الوضو كى فضیلت :

حضرت عقبہ بن عامر  رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : جوشخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعتیں پڑھے اس کےلئے جنّت واجب ہو جاتی ہے۔ (مسلم ، ص118 ، حدیث : 553)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* درجہ رابعہ ، جامعۃ المدینہ فیضانِ عثمان غنی ، کراچی


Share