وہ بزرگانِ دین جن کایوم وصال/عرس شوال المکرم میں ہے۔

شوَّالُ المکرَّم اسلامی سال کا دسواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے، ان میں سے 32کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“شوَّالُ المکرَّم1438ھ اور1439ھ کے شماروں میں کیا گیا تھا، مزید 13کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان (1)نقیبِ بنی نجار حضرت سیّدُنا اَسعَد بن زُرارَہ انصاری خزرجی رضی اللہ عنہ اہلِ مدینہ میں سب سے پہلے اسلام لائے، ہجرت سے پہلے مدینۂ منوّرہ کے حَرَّہ بنی بَیاضَہ میں مسلمانوں کو نمازِ جمعہ آپ نے پڑھائی، بیعتِ عُقبہ اُولیٰ، ثانیہ اور ثالِثہ میں موجود تھے، آپ کا وِصال پہلی سنِ ہجری کے ماہِ شوَّالُ المکرَّم میں ہوا، پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔ آپ اہلِ انصار میں سے سب سے پہلے جنّتُ البقیع میں دفن کئے گئے۔(الاصابہ،ج 1،ص208، معرفۃ الصحابہ،ج1،ص262) (2)حضرت سیّدُنا عَمْرو بن عاص قرشی سہمی رضی اللہ عنہ مکہ میں پیداہوئے گھر میں دولت کی ریل پیل ہونے کی وجہ سے ناز و نِعَم میں پرورش پائی، صفر8ھ میں اسلام لائے، آپ بہت بہادر، باصلاحیت، جذبۂ جہاد سے معمور تھے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کو عُمّان کا عامل بنایا، آپ بہترین سالار، بہت اچّھے منتظِم سلطنت اور اعلیٰ درجے کے سیاسی مُدَبّر تھے۔ آپ فلسطین کے حاکم بھی رہے، مصر کو فتح کرنے کا سہرہ بھی آپ کے سرسجا، عرصہ دراز تک مصر پر حکومت کی، یکم شوَّالُ المکرَّم43ھ میں یہیں وفات پائی اور قاہرہ میں محلہ مُقَطَّم میں تدفین ہوئی۔(اسدالغابہ،ج 4،ص259تا261) اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام (3)مرشدِ خواجہ غریب نواز، حضرت خواجہ سیّد عثمان ہاروَنی چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت موضع ہاروَن نزد نیشاپور (خراسانِ رضوی) ایران میں500ھ کو ہوئی۔ 5 شوَّالُ المکرَّم617ھ کو وصال فرمایا، تدفین جنّتُ المعلیٰ مکۃُ المکرَّمہ میں ہوئی۔ آپ باعمل عالمِ دین، شیخِ طریقت اور خاندانِ سادات کے چشم و چراغ تھے۔ انیسُ الارواح آپ کے ملفوظات کا مجموعہ ہے۔(انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،ج 6،ص169) (4)شیخُ العالَم، ولیِ شہیر حضرت بابا نورُالدّین رِشی کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت779ھ میں قایموہ (ضلع کولگام) کشمیر میں ہوئی۔ 26 شوَّالُ المکرَّم842ھ میں وصال فرمایا، آپ کا مزار مبارک چرار شریف (سری نگر) کشمیر میں ہے۔ صوفیانہ تعلیمات پر مبنی آپ کا منظوم و نعتیہ کلام اہلِ کشمیر میں معروف ہے۔(تصوف اور کشمیری صوفیاء، ص267) (5)حضرت سیّدُنا شیخ احمد کھتو گنج بخش مغربی جنیدی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت738ھ کو دہلی ہند میں ہوئی۔ 14 شوَّالُ المکرَّم849ھ کو وصال فرمایا، آپ کا مزار قصبہ سرکچ (متصل احمد آباد، صوبہ گجرات) ہند میں مرجعِ خلائق، قبلۂ حاجات، منبعِ انوار ہے۔ ”تحفۃ المجالس“آپ کے احوال و اقوال کا مجموعہ ہے۔(مرآۃ الاسرار، ص1132تا1137، اخبارالاخیار، ص156) (6)تاجدارِ حجرہ شاہ مقیم، نبیرۂ میراں لعل پاک بہاول شیرقلندر، حضرت سیّد شاہ محمد مقیم محکم الدّین گیلانی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1008ھ کوحجرہ شاہ مقیم ( ضلع اوکاڑہ) پاکستان میں ہوئی۔ 9 شوَّالُ المکرَّم 1050ھ کو وصال فرمایا، مزار مبارک حجرہ شاہ مقیم (ضلع اوکاڑہ) پاکستان میں مرجعِ خلائق ہے۔ آپ عالمِ باعمل، ولیِ کامل اور دُرّالعجائب کتاب کے مصنف ہیں۔(تذکرہ مقیمی، ص 109،103، خزینۃ الاصفیاء،ج 1،ص249،248، درالعجائب، ص20،24) (7)ولیِ کامل حضرت حافظ سیّد محمد عبداﷲ شاہ دیوان حضوری قادری رحمۃ اللہ علیہ 974ھ اکبرآباد (تخت پڑی، تحصیل و ضلع راولپنڈی، پنجاب) پاکستان میں پیدا ہوئےاور 20شوَّالُ المکرَّم 1072ھ کو وصال فرمایا۔ مزاردیوان حضوری (سابقہ پشندور۔تحصیل سوہاوہ) ضلع جہلم میں ہے۔ آپ مادر زَاد ولی، سلسلہ قادریہ کے عظیم بزرگ، بانیِ جامعۂ قادریہ اور مبلغِ اسلام تھے۔(انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،ج 1،ص205 تا 215) (8)خاتمُ الاولیاء حضرت سیّد ابوالعباس احمد بن محمد تیجانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1150ھ میں عین ماضی (اغواط) الجزائر میں ہوئی۔ 17شوَّالُ المکرَّم 1230ھ کو وصال فرمایا، آپ کا مزار تیجان (صوبہ فاس) مراکش میں مرجعِ خلائق ہے۔ آپ بَرِّاعظم افریقہ کے مشہور ولیِ کامل، عالمِ اجلّ، قطبِ ربانی اور بانیِ سلسلہ تیجانیہ ہیں۔(معجم اعلام الجزائر، ص62، حلیۃ البشر،ج 1،ص301، 303) علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام (9)شیخُ الاسلام، مَجْدُالدّین محمد بن یعقوب فیروز آبادی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 729ھ کازروں (نزدنیشاپور) ایران میں ہوئی۔20شوَّالُ المکرَّم817ھ کو وصال فرمایا، تدفین زبید (دراحاطہ مزارِ شیخ اسماعیل الجبرتی) یمن میں ہوئی۔ آپ امامِ لغت، مفسرِقراٰن، فقیہ شافعی، فارسی، عربی اور دیگر کئی زبانوں پر عبور رکھنے والے محقق عالِم تھے۔ مشہور لغت ”القاموس المحیط“ (چار جلدیں) آپ کی تقریباً پچاس کتب میں سے ایک ہے۔(الشقائق النعمانیہ، ص21، بغیۃ الوعاہ،ج 1،ص273، طبقات المفسرین،ج 2،ص275تا 280) (10)ملِکُ المحدثین حضرت شیخ محمد بن طاہر صدیقی پٹنی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت913ھ کو پٹن (صوبہ گجرات) ہند میں ہوئی۔ 6شوَّالُ المکرَّم 986ھ میں دورانِ سفر اُجین (مدھیہ پردیش) کے مقام پر ظلماً شہید کئے گئے، مزار مبارک پٹن (صوبہ گجرات) ہند میں ہے۔ آپ صاحبِ کنزُالعُمَّال کے شاگرد و مرید، جیّد عالمِ دین، باعمل مبلغ، شیخِ طریقت اور اکابر محدثینِ ہند سے تھے۔ تصانیف میں ”مجمع بحار الانوار“ یادگار ہے۔(حدائق الحنفیہ، ص408، شذرات الذھب، ص 479، 480) (11)مجددِ وقت، علّامۃُ الدہر، حضرت علّامہ علی بن سلطان محمد قاری ہروی حنفی مہاجر مکی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت دسویں صدی ہجری میں ہرات افغانستان میں ہوئی۔ شوَّالُ المکرَّم 1014ھ مکۂ مکرمہ میں وصال فرمایا اور جنّتُ المعلیٰ میں تدفین کی گئی۔ آپ عالمِ باعمل، صوفیِ باصفا، فقیہ حنفی، شارحِ حدیث، بہترین کاتب اور تقریباً 152 کتب کے مصنف ہیں۔ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ اور منح الروض الازہر آپ کی ہی تصانیف ہیں۔(فیض المعین،ص5تا7،حدائق الحنفیہ، ص421،422، منح الروض الازہر فی شرح الفقہ الاکبر،ص15تا19) (12)عالمِ کبیر، مسند حجاز حضرت سیّدُنا شیخ ابو الاسرار حسن بن علی عُجَیْمی حنفی مکی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1049ھ مکۂ مکرمہ میں ہوئی۔ 3شوَّالُ المکرَّم 1113ھ کو وصال فرمایا، تدفین طائف (عرب شریف) میں احاطۂ مزار حضرت سیّدُنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما میں ہوئی۔ آپ محدثِ شہیر،فقیہ حنفی،صوفیِ کامل اور کئی کتب کے مصنف تھے۔(مکہ مکرمہ کے عجیمی علماء،ص6،54) (13)شیخُ الدلائل حضرت مولانا محمد عبدالحق صدیقی محدثِ الٰہ آبادی، نقشبندی حنفی مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1252ھ ضلع نیوان الٰہ آباد (یوپی) ہند میں ہوئی اور وصال16شوَّالُ المکرَّم 1333ھ مکّۃُ المکرمہ میں ہوا۔ آپ استاذُالعلماء، مفسرِقراٰن، صوفیِ باصفا، قطبِ مکۂ مکرمہ، جامع علم و عمل، مقرّظِ حسامُ الحرمین اور اکابر علمائے اہلِ سنّت سے ہیں۔ متعدد تصانیف میں الاکلیل علیٰ مدارک التنزیل مطبوع ہے۔(الاعلام للزرکلی،ج 6،ص186، انوارِ قطبِ مدینہ،ص73، 189،191)

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭۔۔۔رکنِ شوری و نگران مجلس المدینۃ العلمیہ ، باب المدینہ کراچی



Share