ننھاحَسَن رضا گھر کے صحن میں کھیل رہا
تھا کہ داؤد صاحب اذان کی آواز سُن کر کمرے سے باہر آگئے اور حسن کو مخاطَب کرتے
ہوئے بولے:حسن بیٹا! آجائیں،اذان ہو چکی ہے نماز کے لئے مسجد چلیں۔ جی ابّو جان! ابھی آیا حسن نے جواب دیا۔
داؤد صاحب مسجد کی طرف روانہ ہوگئے اورحسن رضا دوبارہ
کھیلنے میں مصروف ہوگیا۔ کھیلنے میں ایسا
مگن ہوا کہ وقت کے گزرنے کا احساس بھی نہ ہوا اور دا ؤد صاحب نماز پڑھ کر واپس
بھی آگئے۔ابّوجان کو دیکھ کر حسن رضاکو احساس ہوا کہ اوہو! مجھے تو پتا ہی نہیں چلا اور اتنا وقت گزرگیا!اب وہ ڈر رہا
تھا کہ نماز میں سُستی کرنے کی وجہ سے ڈانٹ پڑے گی!لیکن دا ؤد صاحب نے فوری طور
پرکچھ نہ کہا اور خاموشی سے کمرے میں جاکر
بیٹھ گئے۔حسن رضا ایک بار پھر کھیلنے میں مصروف ہو گیا ۔ کھیلتے ہوئے اچانک حسن
رضا کے کانوں میں آواز پڑی: حسن بیٹا! میرے لئے پانی تو لاؤ! جی ابّوجان ابھی
لایا، حسن رضا نے جواب دیا۔تھوڑی ہی دیر میں حسن رضا پانی لے کر اپنے ابّوجان کے پاس
پہنچ گیا۔ داؤد صاحب نے پانی لیا اور بولے: بیٹا! آپ نے نماز پڑھ لی ؟حسن رضا شرمندہ
سا ہو کر بولا:ابّوجان وہ میں کھیل رہا تھا تو نماز کا یاد ہی نہیں رہا،معاف کردیں آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ بیٹا! آئندہ احتیاط کرنا اور اب جلدی سے نماز پڑھ لیں۔کچھ دیر بعد
حسن رضا نماز پڑھ کر کمرے میں پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ اس کے ابّوجان بلب اُتار کر اسے ڈَسٹ بِن (کچرے کے ڈبے)میں ڈال رہے ہیں۔ حسن بولا: ابّوجان!
یہ کیا! اسے ڈسٹ بن میں کیوں ڈال رہے ہیں؟
جی بیٹا ! یہ بلب فیوز ہوگیا تھا اس لئے اسے ڈسٹ بن میں ڈال دیا ہے۔حسن رضا! میری
ایک بات غور سے سنو!بیٹا اس بلب کے بنائے جانے کا مقصد یہ تھا کہ یہ ہمیں روشنی دے
لِہٰذا جب تک یہ اپنے مقصد کو پورا کرتا رہا یعنی روشنی دیتا رہا اس کی قدر و قیمت
تھی اور ہم نے اسے بڑی حفاظت سے رکھا لیکن جیسے ہی اس نے اپنے مقصد کو چھوڑا، اس کی
قدر و قیمت بھی ختم ہوگئی اور ہم نے اسے اٹھا کر کچرے میں ڈال دیا۔ جی ابّوجان!
بالکل ایسا ہی ہے اور بھی کتنی ہی ایسی چیزیں
ہیں کہ جب وہ اپنا کام چھوڑ دیں تو ہم انہیں کچرے میں پھینک دیتے ہیں، حسن رضا نے جواب
دیا۔داؤد صاحب نے حسن کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور بولے: بیٹا! اسی طرح انسان کے
دنیا میں آنے کا بھی مقصد ہے۔ابّوجان! انسان کے دنیا میں آنے کا کیا مقصد ہے؟ حسن رضانے
سوال کیا۔داؤدصاحب بولے: جی بیٹا! اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشادفرماتا ہے:ترجمۂ
کنزالایمان: اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی
لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں۔ (پ27، الذٰریات:
56) تو
ہمارا دنیا میں آنے کا مقصد اللہ پاک کی عبادت ہے اگر ہم اس
مقصد کو چھوڑ دیں گے تو ہم اپنی قدر و قیمت
کھودیں گے۔ نماز بھی اللہ
پاک کی بندگی و عبادت کا ایک عظیم ذریعہ ہے، اگر ہم نماز نہیں پڑھیں گے تو گویا کہ
ہم نے اپنی تخلیق کے مقصد ہی کو بُھلا دیا۔ حسن بیٹا! اب آپ سمجھدار ہوگئے ہیں اس لئے نماز کی مکمّل پابندی کیا کریں۔حسن
رضا جو کہ بڑی توجّہ سے اپنے ابّو جان کی
گفتگوسُن رہا تھا بولا: ابّوجان! مجھے آپ
کی بات اچّھی طرح سمجھ آگئی ہے۔ ابّوجان! میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ کھیل یا کسی
اور وجہ سے نماز میں ہرگز ہرگز سُستی نہیں
کروں گا۔ اِنْ
شَآءَ اللہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭۔۔۔مدرس جامعۃ المدینہ،مدینۃ الاولیاءملتان
Comments