پیارے اسلامی بھائیو! فی زمانہ مسلمانوں کی ایک
تعداد ایسی ہے جنہیں گناہوں سے رُکنے، توبہ کرنے اور شریعت کے اَحکامات پر عمل
کرنے کا کہا جائے تو یہ جواب دیتے ہیں کہ ابھی تو بہت عمر پڑی ہے۔ اپنی خواہشات کی
پیروی میں مشغول ہوکر موت کی یاد سے غافل اور توبہ میں تاخیر کرنے والے شخص کے بارے
میں امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایسے شخص سے کہا جائے کہ تیری مثال اس آدمی کی طرح ہے کہ جب اس سے کہا جائے فلاں درخت
کو جڑوں سے اکھیڑ دو تو وہ کہے کہ یہ درخت بہت مضبوط ہے اور میں بہت کمزور ہوں، اب
تو اسے اُکھیڑنا میرے بس کی بات نہیں البتہ آئندہ سال میں اسے اکھیڑ دوں گا۔ ذرا
اس احمق سے پوچھئے کہ کیا اگلے سال وہ درخت اور مضبوط نہیں ہو چکا ہوگا اور تیری
کمزوری مزید بڑھ نہ چکی ہو گی؟ بس یہی صورتِ حال خواہشات کے درخت کی ہے جو روز
بروز مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جاتا ہے، جبکہ وہ شخص تو خواہشات اور لذّات کا مَحکوم بن چکا ہوتاہے جس کی وجہ سے وہ خواہشات کے اَحکام پر
تَسَلْسُل سے عمل پیرا ہوتا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان خواہشات کی غلامی
کی بندش کی وجہ سے ان کے خلاف چلنا اس کے بس کا روگ نہیں رہتا، لہٰذا اے انسان! جتنی
جلدی تو خواہشات اور شَہْوات کے درخت کو اکھیڑ سکتا ہے اسے اکھیڑ دے کیونکہ اس میں
تیرا ہی فائدہ ہے۔ ( کیمیائےسعادت،ج2،ص773)
اے عاشقانِ رسول! یہ حقیقت ہے کہ جب پانی سر سے گزر جاتاہے تو
اپنی غلطیوں کا احساس ہو ہی جاتا ہے، سعادت مند ہے وہ مسلمان جو گناہ نہ کرے اور
اگر گناہ کر بیٹھے تو اپنے پیارے پیارے پروردگار کی بارگاہ میں اُسی وقت اپنے گناہ
سے سچّی توبہ کرلے۔ توبہ کرنے کا فائدہ کیا ہے ملاحظہ کیجئے، توبہ کا فائدہ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: گناہ
سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اُس نے گناہ کیا ہی نہیں۔(ابنِ ماجہ،ج 4،ص491، حدیث:4250)
سیّدی اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کوئی گناہ ایسا نہیں کہ سچی توبہ کے بعد باقی رہے یہاں تک کہ شرک و کفر۔
(فتاویٰ رضویہ،ج 21،ص121) ہمیں چاہئے کہ گناہوں
سے بچنے کی بھرپور کوشش کریں پھر بھی اگر گناہ ہوجائے
تو توبہ کرنے میں دیر نہ کریں۔ نمازِ
توبہ توبہ
کا ایک طریقہ حدیثِ مبارکہ میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص کوئی گناہ کر بیٹھے
پھر اچّھی طرح وضو کرکے دو رکعتیں پڑھ لے اور اللہ پاک سے اپنے گناہ کی مغفرت طلب کرے تو اللہ پاک اُس کے گناہ کو معاف فرما دیتا ہے۔(سنن کبریٰ للنسائی،ج 6،ص109،حدیث:10247) یاد رکھئے! بندے کی مکمل توبہ یہ ہے کہ گزشتہ گناہوں پر نادم و شرمندہ
ہو اور فی الحال وہ گناہ چھوڑدے اور آئندہ اس گناہ سے بچنے کا پختہ عہد کرے اگر حُقوق
(یعنی حُقوقُ اللہ اور حُقوقُ العباد میں کوتاہی کی تھی
اور اس) سے توبہ کرتا ہے تو ان کو بھی ادا کرے۔ (تفسیرِ
نعیمی، ج1،ص266) مذکورہ
حدیثِ مبارکہ میں بیان کردہ نمازکو ”صَلٰوۃُ التَّوْبَۃ“
کہتے ہیں، اس کی ترغیب دلاتے ہوئے امیرِ اہلِ سنّت علامہ محمدالیاس عطّاؔر قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مدنی انعام نمبر 16 میں فرماتے ہیں: کیا آج
آپ نے کم از کم ایک بار (بہتر یہ
ہے کہ سونے سے قبل) صلوٰۃ
التوبہ پڑھ کر د ن بھر کے بلکہ سابقہ ہونےوالے تمام گناہوں سے توبہ کرلی؟ نیز
خدانخواستہ گناہ ہوجانے کی صورت میں فوراً توبہ کرکے آئندہ وہ گناہ نہ کرنے کا عہد
کیا؟
پیارے اسلامی بھائیو! شیخِ طریقت، امیرِ
اہلِ سنّت دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطاکردہ مَدَنی انعامات پر عمل کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ گناہوں سےتوبہ کرنے اور نیک بننے میں بہت
مددملے گی۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭۔۔۔مجلس
مدنی انعامات ،باب المدینہ کراچی
Comments