اے
عاشقانِ رسول! امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے
نعتیہ دیوان ”حدائقِ بخشش“ کا سب سے پہلا شعر ضروری وضاحت کے ساتھ ملاحظہ فرمائیے:
واہ! کیا جُود و کرم ہے شَہِ بطحا تیرا
”نہیں“ سُنتا ہی نہیں مانگنے والا
تیرا
الفاظ و معانی جُود و کرم:بخشش،سخاوت۔شَہِ بطحا:مدینۂ مُنوّرہ
کے بادشاہ۔ (دوسرے مصرعے کا پہلا)نہیں:(مرادی
معنی) انکار۔
شرح
رحمتِ عالَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جُود و سخاوت
کی کیا بات ہے! بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر مانگنے والے کسی سُوالی کو انکار کرکے
واپس نہیں کیا جاتا بلکہ منہ مانگی مُرادوں سے دامن بھردیا جاتا ہے۔
منگتا کا ہاتھ اُٹھتے ہی داتا کی دَین تھی
دُوری قبول و عرض میں بس ہاتھ بھر
کی ہے
(حدائقِ بخشش،ص228)
کبھی انکار نہ فرمایا مذکورہ بالا شعر میں اس روایت کی طرف اشارہ
ہے: حضرت سیّدُنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں: مَا
سُئِلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ شَیْءٍ قَطُّ فَقَالَ”لَا“ یعنی
کبھی ایسا نہیں ہوا کہ سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کوئی چیز
مانگی گئی ہو اور آپ نے جواب میں ”لَا“ (یعنی
نہیں) فرمایا ہو۔(بخاری،ج
4،ص109، حدیث:6034) مراد یہ ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ وسلَّم سے دنیا کے مال
میں سے کچھ طلب کیا گیا تو کبھی یہ نہیں فرمایا کہ نہیں دوں گا۔ دینا منظور ہوتا
تو عطا فرما دیتے، نہ دینا منظور ہوتا تو خاموش رہتے اور رُخِ انور پھیر لیتے۔(نزہۃ
القاری،ج 5،ص573)
مانگیں گے مانگے جائیں گے مُنھ مانگی پائیں گے
سرکا ر میں نہ”لا“ ہے نہ حاجت ”اگر“
کی ہے
(حدائقِ بخشش،ص225)
حکایت
حضرت سیّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
سرکارِ نامدار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
خدمت میں حاضر ہوکر ایک شخص نے وہ بکریاں مانگیں جنہوں نے اپنی کثرت کی وجہ سے دو
پہاڑوں کے درمیانی میدان کو بھردیا تھا۔ اللہ کے
حبیب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
اسے وہ بکریاں عطا فرمائیں تو وہ اپنی قوم کے پاس آکر کہنے لگا: اے میری قوم!اِسلام
لے آؤ کیونکہ اللہ کی
قسم!محمد(صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم) اتنا عطا فرماتے ہیں کہ فَقْر (یعنی
تنگدستی) کا اندیشہ نہیں رہتا۔
(مسلم، ص973، حدیث:6021، زرقانی علی
المواھب،ج6،ص109)
زمانے نے زمانے میں سخی ایسا کہیں
دیکھا
لبوں پر جس کے سائل نے ”نہیں“ آتا
نہیں دیکھا
(دیوان سالک ،ص5)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭۔۔۔ماہنامہ فیضانِ
مدینہ،باب المدینہ کراچی
Comments