عد ّتِ وفات میں سفید کپڑے پہننےاور دورانِ عدت کنگھی کرنےکاحکم

دعوت میں جانے کی وجہ سے کفّارے کا روزہ چھوڑنا کیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت روزہ توڑنے کے کفارے میں روزے رکھ رہی تھی ابھی 60 روزے مکمل نہ ہوئے تھے کہ اس کے ایّامِ مخصوصہ شروع ہو گئے، جب اس کے ایام ختم ہوگئے تو اس سے اگلے دن کسی دعوت پر جانے کی وجہ سے عورت نے روزہ نہ رکھا دعوت سے واپسی پر اگلے دن روزہ رکھ لیا تو کیا اس عورت کا کفارہ ادا ہو جائے گا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اس عورت کا کفارہ ادا نہیں ہوا کیونکہ روزے کا کفارہ جب روزوں سے ادا کیا جائے تو اس کے لئے شرط ہے کہ کفارے کے روزے لگاتار ہوں لیکن عورت کو ایّامِ مخصوصہ میں روزہ رکھنا شرعی طورپر منع ہے اس لیے عورت کے لئے یہ حکم ہے کہ وہ ایّامِ حیض ختم ہوتے ہی اگلے دن سے فوراً روزے رکھنا شروع کردے اس طرح وہ اپنے کفّارے کے روزے پورے کرے۔ اگر ایّامِ حیض کے بعدایک دن بھی روزہ نہیں رکھے گی جیسا کہ پوچھی گئی صورت میں ایسا ہی کیا گیا تو اب سابقہ روزوں کو شمار کرکے بقیہ روزے رکھ کر تعداد پوری کر لینےسے کفّارہ ادا نہیں ہوگا بلکہ دوبارہ روزے رکھنا لازم ہوگا۔ (ردالمحتار،ج 5،ص142)

وَاللہ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

عد ّتِ وفات میں سفید کپڑے پہننےاور دورانِ عدت کنگھی کرنےکاحکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ (1)ہمارے خاندان میں رائج ہے کہ عورت عدتِ وفات میں صرف سفید کپڑے پہنتی ہے، کیاواقعی عورت کے لیے صرف سفید کپڑے پہننے کا حکم ہے ؟ (2)عدت میں کنگھی کرنا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

(1)عدت والی کے لیے صرف سفید کپڑے پہننا ضروری نہیں ، دوسرے رنگ کے کپڑے بھی پہن سکتی ہے مگر سُرخ وغیرہ وہ رنگ جو زینت کے طور پر پہنے جاتے ہیں، ان سے بچنا واجب ہے نیز کسی بھی رنگ کے نئے کپڑے نہیں پہن سکتی ۔ (فتاویٰ عالمگیری ،ج 1،ص533،ملتقطا )

(2)عدت میں کنگھی کرنا جائز نہیں البتہ اگر کوئی عذر مثلاً سر میں درد ہو تو زینت کی نیت کے بغیر کنگھی کرنے کی اجازت ہے مگر جس طرف موٹے دندانے ہیں ، اس طرف سے کنگھی کرے ، باریک دندانوں والی سائیڈ سے کنگھی نہیں کر سکتی ۔(ردالمحتار،ج5،ص222، فتاویٰ رضویہ،ج 13،ص331، بہار شریعت ،ج2،ص242ماخوذاً)

وَاللہ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّیاللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

دورانِ نماز مخصوص ایّام شروع ہوجانےپر نماز کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی اسلامی بہن کو نماز کے دوران مخصوص ایام شروع ہو جائیں تو کیا اس نماز کو بعد میں پھر سے ادا کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

صورتِ  مسئولہ میں اگر اسلامی بہن کو نماز کے دوران خون آیا تو وہ نماز معاف ہےیعنی پاک ہونے پراس کی قضا لازم نہیں ہاں اگر نفل نماز تھی تو پاک ہونے پر اس کی قضا لازمی کرنی ہوگی۔(بحر الرائق،ج 1،ص356، فتاویٰ رضویہ،ج 4،ص349،بہار شریعت،ج1 ،ص 380ماخوذاً)

وَاللہ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭۔۔۔ دارالافتاءاہل سنّت نور العرفان،کھارادر ،باب المدینہ کراچی


Share

عد ّتِ وفات میں سفید کپڑے پہننےاور دورانِ عدت کنگھی کرنےکاحکم

انسان کی فطرت(Nature)ہے کہ وہ اپنے جیسے انسانوں کے ساتھ گُھل مِل کر رہتا ہے۔رشتے داروں، پڑوسیوں، محلّے داروں وغیرہ سے تعلق توڑ کر اکیلے زندگی گزارنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ترین ضرور ہے۔ گھر، محلہ، علاقہ، خاندان، برادری، میکہ اور سسرال وغیرہ کی بنیاد پر انسانوں کے باہمی تعلّقات کا سلسلہ ہوتا ہے۔ خوشی غمی اور مختلف مذہبی و سماجی تہواروں کے مواقع پر میل جول نہ صرف ایک معاشرتی انداز ہے بلکہ دینِ اسلام بھی مخصوص شرائط (Restrictions) کے ساتھ اس کی اجازت دیتا ہے۔

مہمان عورتوں کا منفی انداز جب کسی کے گھر جانا ہو تو اس موقع پر تمام شرعی، اخلاقی اور معاشرتی آداب کو ملحوظِ خاطر رکھنا چاہئے۔ بدقسمتی سے دینی تعلیمات سے دُوری کے باعث بطورِ مہمان گھرآنے والے کثیر مسلمان بالخصوص خواتین ان آداب کو پسِ پُشت ڈال دیتی ہیں۔ اس منفی (Negative) انداز کی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں: (1)گھریلو معاملات مثلاً: میاں بیوی، ساس بہو، نند بھابی، دیورانی یا جیٹھانی وغیرہ کے آپسی معاملات کی سُن گُن لینا (2)گھریلو رازوں کی ٹوہ میں پڑنا اور باتوں باتوں میں اُگلوانے کی کوشش کرنا مثلاً: ٭شوہر یا بیٹے کی کمائی کتنی ہے؟ ٭شوہر کا کہیں اور چکر تو نہیں چل رہا؟ ٭شادی کو اتنا عرصہ ہوگیا، اب تک اولاد نہیں ہوئی! ٭آپ کا شوہر(یابیٹا) اتنی دیر سے گھر کیوں آتا ہے؟ ٭رات رات بھر کہاں غائب رہتا ہے؟ ٭جب دیکھو فون پر لگا ہوتا ہے، کس سے اتنی باتیں کرتا ہے؟ ٭شوہر نے شادی کی سالگرہ پر کیا تحفہ دیا؟ (3)جھوٹی سچی باتیں کرکے یا مبالغے کا سہارا لیکر گھر میں پُھوٹ ڈلوانے، نفرت پیدا کرنے، اختلافات کا بیج بونے کی کوشش کرنا مثلاً: ٭تم اس گھر کی بہو ہو یا نوکرانی ؟ تمہاری ساس اور نندیں تو آرام کرتی ہیں اور تم سارا دن کام کرتی رہتی ہو!٭جب سے آپ کے بیٹے کی شادی ہوئی ہے وہ تو بیوی کا ہوکر رہ گیا ہے، ماں اور بہنوں کو پوچھتا تک نہیں! ٭جب دیکھو بیوی کو اس کے میکے لے کر گیا ہوتا ہے، لگتا ہے آپ کی بہو نے عملیات کا سہارا لیکر آپ کے بیٹے کو قابو کرلیا ہے ٭لو بھئی! فلانی کے شوہر نے تو شادی کے بعد اسے پورا سونے کا سیٹ دیا اور تمہارے شوہر نے صرف ایک انگوٹھی دے کر ٹرخا دیا وغیرہ۔ الغرض لگائی بُجھائی اور لڑائی بھڑائی کروانے والی عورتوں کے کثیر انداز، جملے اور طریقے ہوتے ہیں جن کے ذریعے وہ رائی کا پہاڑ، تنکے کا جنگل، بات کا بتنگڑ بناتی اور گھروں میں آگ لگاتی ہیں۔ حکمتِ عملی سے کام لیجئے! پیاری اسلامی بہنو!مہمان نوازی سنّت ہے۔ گھر آئے مہمان کی اس کے مقام و مرتبے کے مطابق شریعت اور معاشرتی اخلاقیات کو پیشِ نظررکھ کر خاطر داری کیجئے، چائے، شربت وغیرہ سے مہمان نوازی کیجئے لیکن حکمتِ عملی کو بھی ہاتھ سے نہ جانے دیجئے۔مہمان اگر کوئی ایسا سوال کرے جس کا جواب آپ نہیں دینا چاہتے، یا گھر کے اندرونی معاملات سے متعلق ٹٹولنے کی کوشش کرے تو حکمتِ عملی سے جواب دیجئے یا پھر موضوع بدل دیجئے۔اس کے باوجود اگر مہمان اسرار کرے اور دوسرے طریقے سے اُگلوانے کی کوشش کرے تو نرمی کے ساتھ سمجھا دیجئے کہ یہ میرا ذاتی معاملہ ہے یا میں اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی۔ یا درکھئے! راز جب تک آپ کے سینے میں ہے محفوظ ہے،ورنہ جو بات آپ کے پاس نہ ٹھہرسکی، کسی اور کے پاس بھی نہیں رہ سکے گی۔شاعر نے خوب کہا ہے:

بشر رازِ دلی کہہ کر ذلیل و خوار ہوتا ہے

نکل جاتی ہے جب خوشبو تو گُل بے کار ہوتا ہے

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭۔۔۔مدرس جامعۃالمدینہ ،فیضانِ کنزالایمان باب المدینہ کراچی


Share