مسلمان کی خیرخواہی

کسی مسلمان کی پریشانی دورکرنا ،مصیبت اور تکلیف میں اس کی مدد کرنا، دُکھیارے کا دکھ بانٹنا، بھٹکے ہوئے مسلمان کو راستہ بتادیناالغرَض کسی بھی نیک اورجائز کام میں مسلمان بھائی کی مددکرنا نہایت اجرو ثواب کاباعث ہے،چنانچہ سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں سے جو کوئی اپنے بھائی کو نفْع پہنچا سکتا ہوتواُسےنَفع پہنچائے۔(مسلم،ص931، حدیث: 5731) مسلمان بھائی کی مددکی مختلف صورتیں ہیں،مثلا:

مسلمان کی پریشانی  دُورکیجئے: انسان پر بسااوقات مختلف پریشانیاں آتی ہیں،کبھی بیماری توکبھی قرْضداری،کبھی ایسا بھی ہوتاہے کہ دورانِ سفر گاڑی یا موٹر سائیکل کا پٹرول ختم ہو جاتا ہے اور دُور تک پٹرول دستیاب نہیں ہوتا ایسی صورت میں اگر ہم کسی مسلمان کی پریشانی دُورکرسکتے ہوں تو اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ اُس کی پریشانی دُور کرکے اجرو ثواب کا حقداربننا چاہیے، فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جوکسی مسلمان کی پریشانی دور کرے گااللہ عَزَّوَجَلَّ قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی ایک پریشانی دورفرمائے گا۔(مسلم، ص1069، حدیث:6578)

بھوکے کو کھانا کھلائیے: حدیثِ پاک میں بھوکے مسلمان کوکھانا کھلانے والے کیلئے جنّتی نعمتیں عطا کئےجانے کی بشارت ہے،چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے: جو مسلمان کسی بھوکےمسلمان کو کھانا کھلائےگاتواللہ عَزَّ  وَجَلَّ اسےجنّت کے پھل کھلائے گا اور جو کسی پیاسے مسلمان کو سیراب کرے گاتو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اسے پاکیزہ شراب پلائے گا۔(ابو داؤد،ج2،ص180، حدیث:1682)

قرْض کے ذریعےمدد کیجئے: ضَرورت مند مسلمان بھائی کی قرض کے ذریعےبھی مدد کی جا سکتی ہےچُنانچہاللہ کریم کے محبوب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تین طرح کے مؤمنوں کو اجازت ہو گی کہ وہ جنت کے جس دروازے سے چاہیں داخل ہوجائیں اوران کاجنتی حُور کے ساتھ نکاح کیا جائے گا۔ ان میں سے  ایک حاجت مند  کو پوشیدہ  قرض دینے والا بھی ہے۔ (مسند ابی یعلیٰ،ج2،ص196،حدیث: 1788، ملخصاً)

تنگدست قرض دار کی رعایت کیجئے: اسلام نے حاجت مند مسلمان کو قرض دینے کی نہ صرف ترغیب دی ہے بلکہ مقروض کے ساتھ حُسنِ سُلوک اور تنگدَسْت قرضدار کے ساتھ رعایت کرنے پر اجرو ثواب کی بِشارت بھی عطا فرمائی ہے چنانچہ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جس نے تنگدست کو مہلت دی یااس کے قَرْض میں کمی کی،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اسے قیامت کے دن اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا جس دن اس سائے کے علا وہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ (ترمذی،ج3،ص52،حدیث:1310)

مظلوم مسلمان کی مدد کیجئے: حدیثِ پاک میں مظلوم کی مدد کا حکم بھی دیا گیا ہےچنانچہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: اللہ عَزَّوَجَلَّفرماتاہے: مجھے میری عزّت وجَلال کی قسم! میں جلدی یا دیر میں ظالم سے بدلہ ضَرور لوں گااور اُس سے بھی بدلہ لوں گا جو باوُجُودِ قدرت مظلوم کی مدد نہیں کرتا۔(معجم اوسط ،ج1،ص20، حدیث:36 )

شارحِ بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتے ہیں:مسلمان کی مدد،مدد کرنے والے کے حال کے اعتِبار سے کبھی فرض ہوتی ہے کبھی واجِب کبھی مُسْتَحَب۔ (نزھۃ القاری،ج3،ص665)

 اُمّتِ محبوب کا یا رب بنا دے خیر خواہ

نفس کی خاطِر کسی سے دل میں میرے ہو نہ بَیر

(وسائل بخشش مُرَمَّم،233)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭ شعبہ فیضان صحابہ و اہل بیت،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی


Share