قر اٰن سمجھنا ضروری کیوں؟: جہاں قراٰن کودیکھنا، پڑھنا اور چھونا عبادت ہے وہیں اس میں غور فکر کرنا ،اسے سمجھنا اور اس کے احکامات پر عمل کرنا بھی باعثِ اَجْر و ثواب ہے ۔ قراٰن میں غور و فکر کرنا اعلیٰ دَرَجے کی عبادت ہے۔ امام غزالیعلیہ رحمۃ اللہ الوَالی فرماتے ہیں کہ ایک آیت سمجھ کر اور غور و فکر کر کے پڑھنا بغیر غور و فکر کئے پورا قراٰن پڑھنے سے بہتر ہے۔(احیاء العلوم،ج5،ص170) یاد رکھئے! قراٰنِ کریم تمام عالَم کے لئےہدایت و رہنمائی کاذریعہ ہے اس لئے اس نے تمام اِنسانوں کو مُخاطب کیا اور اُنہیں ایسے اُصول عطا کئے جو دنیا و آخرت بہتر بنانے میں معاون ومددگارثابت ہوتے ہیں۔قراٰنِ کریم نے براہِ راست اِنسان کے اَفکار،اَعمال اور کِردارپراَثر کیا، غوروفکرکرنے والوں کے دلوں میں اپنا نور داخل کرکے جہالت کا اندھیرا ختم کیا،سخت دِلوں کو نرم کیااور انسان کومعاشرے کا ایک مُنَظَّم، مُتَحرِّک (Active) اوردوسروں کے لئےفائدہ مندفرد بننے کے لئے روشن ہدایات عطاکیں۔ تفسیر کی اہمیت: قراٰنِ پاک کی من مانی تشریح کرنےاوراپنےنقطہ ٔنظرکومُسَلَّط کرنےیااسلام سے مُتَصادِم (ٹکرانے والے) نَظریات کاپرچار کرنےکےلئےغلط وضاحت کرنے کی سخت حرام ہے،چنانچہ اللہ عَزَّ وَجَلَّکے پاک کلام قراٰنِ مجیدکوسمجھانےکےلئےجلیلُ القدر عُلمائے کِرام نے عظیم ُالشّان تفاسیرتحریر فرمائیں تاکہ فیضانِ قراٰن عام ہواورغلط تشریحات کرکے تباہی کی طرف دھکیلنے والے اِنسان نُما شیطانوں کا راستہ بھی روکا جاسکے۔آج بھی علم ِ دین کے شائقین تفسیرِ جلالین اور تفسیرِ بَیضاوی شریف جیسی کتابیں ماہر عُلَمائے کرام کی صُحبت میں سالہا سال رہ کرسمجھتے ہیں۔تفسیرپڑھنے کے9مدنی پھول: (1)مُطالعہ کے لئے صرف اور صرف علمائے اہلِ سُنّت کی تفاسیر کاہی اِنتخاب کیجئےجیسے صدرُالافاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمدنعیم الدین مُراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادِی کی تفسیرخَزائنُ العرفان، مشہور مُفَسِّر حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنِی کی تفسیر نُور العِرفان اورمفتی ابو صالح محمد قاسم عطاری مد ظلہ العالی کی تفسیر ”صِراط ُالجِنان“ اپنی مثال آپ ہیں۔ (2)تفسیر کے روزانہ مُطالعے (Study) کے لئےایک وقت مُقرَّر کیجئے۔ (3)مُطالَعہ کے لئے صَفحات یا آیات مُختص کیجئے۔امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ مَدنی اِنعامات کے مُطابِق اگر روزانہ تین آیات ترجمہ و تفسیر کےساتھ پڑھی جائیں تواس میں کافی آسانی رہے گی۔ (4)جوسمجھ آئے اس پر اللہ تعالیٰ کاشُکر ادا کیجئے اوراگر کوئی بات سمجھ نہ آئے تو عُلمائے اہلِ سُنّت سےرابطہ کیجئے۔(5)اہم باتیں نوٹ کرنے کے لئے یاد داشت کے صَفحات بنا لیجئے (مکتبۃ المدینہ کی مَطبوعہ کُتُب میں یہ صفحات موجود ہوتے ہیں)۔(6) پندرہ دن بعد یادداشت والے صفحات کامُطالَعہ کیجئے تاکہ باربارمُطالعے سےیہ یادداشتیں ذِہْن میں نقْش ہوجائیں۔ (7)کم از کم تین آیات کی تفسیر پڑھنے کےبعد ان کے مَضامین،قُراٰنی قصّے یاان میں بیان کردہ اَحکامات آنکھیں بند کرکے ذِہْن میں دُہرا لیجئے،اگر مُستقل مِزاجی( یعنی پابندی) سےیہ طریقہ اختیار کریں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ اپنے علم میں تَرقّی مَحسوس کریں گے۔(8)مُطالَعے کے دوران آیت کی وَضاحت میں وہی سمجھئےجوتفسیر میں لکھا ہو، اپنی طرف سےکوئی وَضاحت ذِہن میں بٹھانے سےگُریز کیجئے۔ اسی طرح خود اپنی جانب سے تفسیری پوائنٹ و مسائل مَت نکالئے۔ (9)مُطالعہ سے قَبل بارگاہِ الٰہی میں دُرُست سمجھنے اور مُطالعے کے بعد حافِظے میں مَحفوظ رہنے اور اس پر عمل کرنے کی دعا کیجئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… ذمہ دارشعبہ فیضان اولیا و علما ،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی
Comments