’’سرکار کا عمامہ ‘‘کے بارہ حُرُوف کی نسبت سے’’ دعوتِ اسلامی‘‘ سے وابستگان کیلئے 12مَدَنی پھول
از:شیخِ طریقت،امیرِ اہلِ سنّت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمدالیاس عطّاؔرقادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ
(1)کتاب’’عمامہ کے فضائل ‘‘( مکتبۃُ المدینہ )کے مطابق سرکار ِمدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جُدا جُدا مواقِع پر مختلف رنگ کے عِماموں کو سَرِ اَنْوَر چومنے کی سعادت بخشی،ان میں سات رنگ یہ ہیں:
(1)سیاہ(Black)(مسلم،ص708،حدیث:1358)(2)حَرقانی(ہلکا سیاہ۔Dark-Grey)(نسائی،ج 1،ص846،حدیث:5353)(3)زرد(Yellow)(ابن عساکر،ج18،ص354)(4)زعفرانی(Saffron)(سبل الھدی،ج7،ص273) (5)سفید(White)(کشف الالتباس فی استحباب اللباس، ص38) (6)دھاری دار سرخ(Red-striped)(ابوداؤد،ج1،ص82،حدیث:147)(7)سبز(Green)(کشف الالتباس فی استحباب اللباس، ص38) (2)پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے بعض رنگوں کے مَلبوسات کو نوازا ہے، دعوتِ اسلامی والے بے شک مختلف رنگوں کے لباس پہنیں، البتّہ سب رنگوںمیں سفید لباس اَفضل ہے اور اِس کی ترغیب حدیثِ پاک میں موجود ہے۔(یاد رہے ! ثابت شدہ رنگوں میں بھی بسا اوقات شرعی مصلحتوں کی بِنا پر کسی خاص ایام میں یا خاص مقام پر کسی خاص رنگ کا لباس یا عمامہ شرعاً ممنوع ہو سکتا ہے)(3)اسلامی بھائی چاہیں تو ہر اُس رنگ کا لباس وعمامہ شریف پہن سکتے ہیں جو عُلمَا، صُلَحا، شُرَفامیں رائج ہواور جن کی شریعت میں ممانعت نہ ہو۔اور نہ اُس علاقے، زمانے اور لوگوں کے عُرف و عادت میں معیوب سمجھاجاتا ہو۔ (4)مختلف رنگوں کے عمامہ و مَلْبوسات میں بھی شوخ اور چمکیلے بھڑکیلے رنگ سے بچیں کہ یہ مَردوں کو شَرْعاً منع ہیں،نیز تصاویر وتحریرات اور بے تُکی تَراش خَراش والے لباس سے بھی بچیں۔اللہ پاک ہمیں سادَگی نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم (5)مَدَنی قافلے کے ساتھ دنیا میں جہاں بھی سفر کریں ، وہاں مَدَنی کاموں کیلئے قِیام فرمائیں، شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے وہاں کے عُلَما و مَشائخ کے نزدیک جولباس و عمامہ شریف اورٹوپی وغیرہ شُرَفا کے ملبوسات تصوُّر کئے جاتے ہوں، حتَّی الاِمکان وُہی استعمال کریں۔(6)جامِعاتُ المدینہ و مدارِسُ المدینہ میں عمامہ شریف میں رنگ کی کوئی قید نہیں، صِرف ٹوپی بھی پہن سکتے ہیں مگر لباس سفید ہی پہننا ہو گا۔ (7)دعوتِ اسلامی کے دیگر شعبے مَثَلاً دارُلاِفتاء اَہلِ سُنَّت، المدینۃُ العلمیہ وغیرہ والے بھی ڈیوٹی کے دوران اور مَدَنی چینل کے مبلغین و نعت خواں سلسلوں میں بھی بیان کردہ عمامہ شریف و لباس اور ٹوپی وغیرہ استعمال فرما سکتے ہیں۔(8)جُزوقتی مدارسُ المدینہ و جامِعاتُ المدینہ میں مدرسۃ المدینہ ( بالغان)کی طرح لباس وغیرہ کے رنگ کی کوئی قید نہیں حتّٰی کہ پینٹ شرٹ والے بلکہ شیوڈ یا شرعی داڑھی نہ رکھنے والے بھی پڑھنے آئیں تو انہیں داخلہ دے دیجئے۔ (9)دارُالمدینہ کا یونیفارم حسبِ سابق ہی ہو گا۔(10)جو عاشقانِ رسول پوری داڑھی شریف سے مُشرَّف ہوں مگر صرف ٹوپی اور رنگین لباس میں رہتے ہوں، حسبِ صلاحیَّت اُن کو بھی مَدَنی کاموں کی ذمّے داریاں دیجئے۔(11)سر پر سفید چادر اوڑھنا نہ اوڑھنا اسلامی بھائیوں کی اپنی صَوا ب دِید پر ہے، پردے میں پردہ کرنے کیلئے چاہیں تو کتھئی چادر رکھ سکتے ہیں ، مگریہ دونوں چادریں رکھنا لازِمی نہیں،بغیر چادر بھی رہیں تو حرج نہیں۔(12)طالبات اور دیگر اسلامی بہنیں مَدَنی بُرقَع پہنیں تو مدینہ مدینہ، تاہم اس پر سختی ہرگز نہ کی جائے کہ اصل مقصود’’ شَرعی پردہ‘‘ ہے جو دیگر غیر جاذِبِِ نظر چادروں اور برقعوں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔
Comments