حضرت سیدتنا ثُوَیبَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کا شمار ان خوش نصیب خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دودھ پلانے کا شرف حاصل کیا، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا مکّۂ مکرّمہ کی رہنے والی تھیں اور آپ کا تعلق ایک بَدَوی(یعنی صحرائی) قبیلے سے تھا۔
آزادی کا سبب: آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا ابولَہَب کی باندی تھیں (زرقانی علی المواھب،ج1،ص78) آزادی کا سبب یوں بنا کہ نبیِّ کریم، رءوفٌ رَّحیم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جب ولادت باسعادت ہوئی تو حضرت ثویبہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے آکر ابولَہَب کو بتایا، اُس نے جب اپنے بھتیجے (یعنی ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کی ولادت کی خبر سنی تو خوش ہوکر آپ کو آزاد کردیا۔ (مدارِجُ النُّبُوَّت،ج2،ص18-19ملخصاً)
پہلی رضاعی والدہ: حضور نبی رحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی والدۂ ماجدہ حضرت سیّدتنا بی بی آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے علاوہ جن عورتوں کا دودھ پیا ان میں سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ہی وہ سعادت مند خاتون ہیں جنہیں حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سب سے پہلی رضاعی ماں ہونے کا شرف حاصل ہے۔ (سیرتِ حلبیہ،ج1،ص124)
کن کن کو دودھ پلایا؟ حضرت سیدتنا ثُوَیْبَہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے علاوہ حضرت سیّدنا حمزہ بن عبدُ المُطَّلِب ہاشِمی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عنہما اور حضرت سیّدنا ابو سَلَمہ عبداللہ بن عبدُ الاسد مَخْزومی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بھی دودھ پلایا، یوں ان دونوں حضرات کو رَحمتِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا رضاعی (یعنی دودھ شریک) بھائی ہونے کا شرف حاصل ہے۔(الاصابۃ،ج8،ص60ماخوذاً)
قبولِ اسلام: اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن امام ابوبکر ابنِ عربی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں: ’’لَمْ تُرْضِعْہُ مُرْضِعَۃٌ اِلَّا اَسْلَمَتْ‘‘ سیدِ عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جتنی بیبیوں نے دودھ پلایا سب اسلام لائیں۔ (فتاویٰ رضویہ،ج30،ص295)
سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے محبت: حضرت بی بی خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے جب حضورِ انور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نکاح کرلیا تو حضرت ثُوَیبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا کرتی تھیں، آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان کا بہت احترام فرماتے تھے اور مدینۂ منورہ سے حضرت ثویبہ رضی اللہ تعالٰی عنھاکے لئے تحائف وغیرہ بھیجا کرتے تھے۔ (الکامل فی التاریخ ،ج1،ص356)
وصال مبارک: حضرتِ سیّدتنا ثویبہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی وفات خیبر فتح ہونے کے بعد ہوئی۔(الاستیعاب،ج1،ص135)
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… شعبہ بیانات دعوتِ اسلامی،المدینۃ العلمیہ، باب المدینہ کراچی
Comments