انسانی
جسم میں جگر کی اَہمیت: جگر(کلیجا،Liver) ہمارے جسم کا بڑا ہی اہم
عُضو (حصہ)ہے جو سینے کی دَہنی طرف (Right Side)پسلیوں کے ساتھ ہوتا ہے۔جگر بہت نازک عُضو ہے اور
اس میں خون کی بہت سی مقدار موجود رہتی ہے،اس کا وَزْن عموماً1400سے 1600گرام ہوتا ہے،خون صاف کرنے کے علاوہ یہ دیگر کئی اَہم
کام بھی سرانجام دیتا ہے۔ ہیپاٹائٹس کیا ہے؟:پیلیا یایرقان(Jaundice)جگر
کی ایک خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے جس کا سبب ہیپاٹائٹس نامی وائرس ہے۔ ہیپاٹائٹس وائرس کی5قسمیں ہیں:A ،B،
C،D اور E۔
ہیپاٹائٹسA، DاورEعُموماً
اتنے خطرناک نہیں ہوتے ،ان کا شکار ہونے کی صورت
میں مناسب آرام اورجُوس وغیرہ کا زیادہ استعمال کرنا چاہئے،ایسا کرنے سےعُموماً 10،12دن
میں صحت یابی ہوسکتی ہے۔ہیپاٹائٹسBاورCکے
نقصانات :ہیپاٹائٹس
کی پانچوں اقسام میں سے B اورCزیادہ خطرناک ہیں۔اگر وقت کے
اندر ان کی تشخیص کرکے علاج نہ کیا جائے تو جگرکے سُکَڑ جانے، پیٹ میں پانی
بھرجانے، جگر کے کینسر اور خون کی اُلٹیوں سمیت کئی جان لیوا صورتیں پیدا ہوسکتی ہیں۔ شرحِ اموات: ہیپاٹائٹس B کے چارمریضوں میں سے عُموماً
ایک مرجاتا ہے۔ عالمی
ادارۂ صحت(World Health Organization) کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی
اموات کی آٹھویں سب سے بڑی وجہ ہیپاٹائٹس ہے،دنیا میں ہرسال کئی لاکھ افراد ہیپاٹائٹس
کے باعث موت کا شکار ہوجاتےہیں۔مختلف
تَجزِیاتی رپورٹوں کے مطابق دنیا بھرمیں170کروڑافرادکےجسم
میں ہیپاٹائٹس C کا وائرس موجود ہےجبکہ پاکستان میں بھی کئی کروڑ افراد اس میں
مبتلا ہوسکتے ہیں۔جگر کے امراض(Liver
Diseases) سے ہر سال دنیا میں تقریباً دس سے بارہ لاکھ
انسان ہلاک ہوجاتے ہیں جن میں سے نصف ہلاکتیں صرف ہیپاٹائٹسC کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ہیپاٹائٹس
قابلِ علاج ہے:ہیپاٹائٹس ایک قابلِ علاج مرض ہےبِالخصوص اگر ابتِدائی مرحلے(Initial Stage) میں اس کا علاج کروایا
جائے تو جلد صحّت یابی ہوسکتی ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو کافی عرصے بعد ظاہر
ہوتی ہے اور بسااوقات 20 سے 30 سال اس مرض میں مُبتلا ہونے کے بعداس کا پتہ
چلتاہے۔کہیں آپ ہیپا ٹائٹس کا شکار تو نہیں؟: چونکہ ہیپاٹائٹس کے اکثر
مریضوں کوایک عرصے تک اس بیماری کا پتہ نہیں چلتا لہٰذاہر صحّت مند انسان کو اس
کا ٹیسٹ کرواکراطمینان کرلینا چاہئے۔ابتداءًSGPTنامی
ٹیسٹ کروالیا
جائے کہ یہ چند سو روپے میں ہوجاتا ہے اور پھر ڈاکٹر کو دکھا کر ضرورتاً اس کے
مشورے سے مزید ٹیسٹ کروائے جائیں۔ حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیے:اپنے بچّوں کو ڈاکٹر کی
ہدایات کے مطابق دیگر بیماریوں کے علاوہ ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کا ٹیکہ بھی ضَرور
لگوائیے۔اگر بچپن میں کسی کو ہیپاٹائٹس کا حفاظتی ٹیکہ نہ لگوایا گیا ہو تو بڑی
عمر میں بھی اس کی ویکسین دی جاسکتی ہے۔ ہیپا ٹائٹس کی علامات: ٭ وَزْن کم ہونا ٭ بھوک نہ لگنا ٭ چہرے کا رنگ زَرْد ہونا ٭ پیشاب کا رنگ گہرا ہوجانا ٭ پیٹ میں پانی بھرجانا ٭ خون
کی اُلٹی آنا ٭ بے ہوشی طاری ہونا ٭ سانس سے بُوآنا ٭ نیند
میں خلل آنا ٭ ہاتھوں پر کپکپی طاری ہونا ٭ پاؤں
اور دیگر جسم میں سُوجن ٭ ہتھیلی کا گرم اور سُرْخ ہونا وغیرہ۔ ہیپا
ٹائٹس کے اسباب: ٭ آلُودہ پانی (Contaminated Water) کا استعمال ٭ استعمال شدہ سِرنج یا سُوئی کا
استِعمال ٭ حجّام (Barber)کےیہاںمُسْتَعْمل (Used)
ریزرکا استعمال ٭ ہیپاٹائٹس کے مریض کے استِعمال شدہ
اوزار سے دانتوں کاعلاج کروانا، جِلْد پر نشانات یا تصویر (Tattoos)بنوانا، ایسی سُوئی سے کان چِھدوانا یا ایسے مریض
کاٹوتھ برش استِعمال کرنا وغیرہ۔بِلا ضرورت ٹیکا نہ لگوائیے: غیر ضروری طور پر ٹیکا لگوانے سے گریز کیا جائے،اگر ٹیکا
لگوانا ناگزیر ہو تو لازماً نئی سِرنج کا استعمال کیاجائے۔مُوافق غذائیں: ٭ روٹی ٭ نان
٭ مونگ کی کھچڑی ٭ ساگودانہ ٭ مولی ٭ گنڈیریاں ٭ چاول ٭ بغیربالائی کا دودھ (بالخصوص
اونٹنی کا)اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء ٭ کم چربی والاگوشت ٭ دالیں
٭ خشک میوہ جات(Dry
Fruits) ٭ شہد (Honey) وغیرہ۔مدنی
پھول: دودھ
کیلشیم (Calcium) سے بھرپور ہوتا ہے، یہ
ہڈّیوں کی بیماری،آنتوں کے کینسراور ہیپاٹائٹس کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔(دودھ پیتا مدنی مُنّا،ص35) نامُوافق غذائیں: بالائی(Cream) ٭ آلو ٭ اَرْوِی ٭ کھانے میں مصالحہ جات اور گھی و تیل کا زیادہ استعمال۔ پیلیا (یَرقَان) کا روحانی
اورگھریلو
علاج: ہیپاٹائٹس کے سبب پیلیا (یَرقَان)کا مرض لاحق ہوتا
ہے، اس کے دو گھریلو علاج ملاحظہ فرمائیے:(1) بُھنے ہوئے چَنوں پراوّل آخِر ایک
بار دُرُود شریف کے ساتھ سُوْرَۃُالْفَلَق اور سورَۃُ النّاس ایک ایک باریا تین تین بار پڑھ کردَم
کردیجئے اور تھوڑے تھوڑے کھاتے رہئے(2) گنّے کورات شَبنم میں رکھ دیجئے اور صبح استِعمال کر لیجئے۔(گھریلو علاج،ص63) ہیپاٹائٹس کا رُوحانی علاج :بِسْمِ
اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کےساتھ سورۂ قریش1بار (اوّل آخر 11 بار دُرُود
شریف)پڑھ(یا پڑھوا)کر آبِِ زم زم شریف یا
اُس پانی میں جس کے اندر آبِ زم زم شریف کے چند قطرے شامل ہوں دَم کیجئے اور
روزانہ صُبح، دوپَہراور شام پی لیجئے۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ 40 روز کے اندر اندر
شِفا یاب ہوجائیں گے۔ (صرف ایک بار دَم کیا ہوا پانی کافی ہے، حسبِ ضرورت مزید پانی ملالیجئے) (بیمار عابد ،ص60)
میٹھے میٹھے اسلامی
بھائیو!ہیپاٹائٹس اوراس طرح کے دیگر تمام جسمانی اَمراض سے بچنے کی کوشش اور
بیماری ہوجانے کی صورت میں ان کے علاج کے لئے بھاگ دوڑ ضَرور کرنی چاہئے لیکن اس
کے ساتھ ساتھ گناہوں کی بیماریوں کی معلومات اور ان کے علاج کا بھی اہتمام کرنا
چاہئے۔ظاہری بیماریاں صبر کرنے کی صورت میں ثوابِِ آخرت کمانے اور مغفر ت پانے کا
سبب بن سکتی ہیں جبکہ باطنی بیماریاں اللہ پاک کی ناراضی کی صورت میں آخرت
کی بربادی بلکہ ایمان کی دولت سے محرومی کا
شکار بھی کرسکتی ہیں۔ مدنی مشورہ: باطنی
بیماریوں(مثلاً حَسَد، تکبُّر،شماتَت وغیرہ)کی معلومات
اور علاج جاننے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب”باطنی
بیماریوں کی معلومات“کا مطالعہ
فرمائیے۔
اللہ کریم سے دُعا ہے کہ ہمیں
ہیپاٹائٹس سمیت تمام بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مَرَض اُسی نے دیا ہے دوا وہی دے گا
کرم سے چاہے گا جب بھی شِفا وہی دے گا(بیمار عابد،ص7)
(اس مضمون کا مواد مدنی
چینل کے سلسلے مدنی کلینک سے بھی لیا گیا ہےجبکہ اس مضمون کی طبّی تفتیش مجلسِ
طبّی علاج(دعوتِ اسلامی) کے ڈاکٹر محمد کامران
اسحاق عطاری نے فرمائی ہے۔ تمام علاج اپنے طبیب (ڈاکٹر) کےمشورے سے ہی کیجئے ۔)
رَجَب میں یہ دعا پڑھنا سُنّت ہے!
جب رَجَب کا مہینا آتا
تو نبِیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ دُعا پڑھتے تھے:اَللّٰہُمَّ
بَارِکْ لَنَا فِی رَجَبٍ وَّشَعْبَانَ وَ بَلِّغْنَا رَمَضَانَ یعنی اے اللہ!تو ہمارے لئے رَجب اور
شعبان میں بَرَکتیں عطا فرما اور ہمیں رَمَضان تک پہنچا۔ (کفن کی واپسی،ص2،بحوالہ معجم
اوسط،ج3،ص85،حدیث:3939)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان
مدینہ ،باب المدینہ کراچی
Share
Comments