حضورنبیِّ کریم، رءوفُ رَّحیم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب مکّہ معظّمہ سے ہجر ت فرما کر مدینۂ منورہ تشریف لائے تو قبیلہ بنی عَمْرو بن عَوف کے پاس دس دن سے کچھ زائد قیام فرمایا ، وہاں مسجد قُبا کی بنیاد رکھی اور اس میں نماز ادا فرمائی، پھر اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے اور صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کے جھُرمٹ میں آگے بڑھےیہاں تک کہ اونٹنی مدینۂ منورہ میں آ کر اس مقام پر بیٹھ گئی جہاں اس دن بعض مسلمان نمازیں ادا کررہے تھے۔ یہ کھجوروں کو خشک کرنے کی جگہ تھی اور یہ زمین دو یتیم بچوں سَہْل اور سُہَیْل کی تھی جو حضرت سیدنا اَسْعَد بن زُرارَہ رضی اللہ تعالٰی عنہکی زیرِ کَفالت تھے۔ جب اونٹنی وہاں بیٹھ گئی تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: یہی ہماری منزل ہو گی ان شآء اللہ عَزَّ وَجَلَّ۔ پھر رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان بچّوں کو بلایا اور ان سے زمین خریدنے کے لئے گفتگو فرمانے لگے تو انہوں نے عرض کیا: ہم آپ کو بطور نذرانہ پیش کرتے ہیں۔(بخاری،ج2،ص595، حدیث:3906) رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہ زمین بلاقیمت قبول نہ فرمائی بلکہ اس کو خریدا اور رقم حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ادا کی۔ (امتاع الاسماع،ج10،ص88ماخوذاً)
سنگِ بنیاد کس نے اور کب رکھا؟:ربیع الاوّل1ھ بمطابق اکتوبر 622 عیسوی میں(مدینۃ الرسول، ص147) مسجد نبوی شریف کا سنگ بنیاد اس انداز سے رکھا گیا کہ پہلا پتھر حضور نبیِّ رحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے، دوسرا حضرت سیّدنا ابو بکر صدیق نے، تیسرا حضرت سیّدنا عمرفاروق نے اور چوتھا حضرت سیّدنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالی عنہم نے رکھا۔ (کتاب الفتن لنعیم،ج1،ص107، حدیث:259)
مسجد نبوی کی تعمیر: صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان مسجدِ نبوی کی تعمیر کیلئے ایک ایک اینٹ اٹھا کر لاتے (مواہب ِلدنیہ،ج1،ص160) اور خود حضورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بھی صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کے ساتھ اینٹیں اٹھا کر لاتے اوران کے ساتھ یہ شعربھی پڑھتے تھے:
اَللّٰھُمَّ لَاخَیْرَ اِلَّا خَیْرُ الآخِرَۃ فَاغْفِرْ لِلْاَنْصَارِ وَ الْمُہَاجِرَۃ
اے اللہ! بے شک آخرت کا بدلہ ہی بہتر ہے پس تو انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما۔ (بخاری،ج1،ص165،حدیث: 428ملخصاً)
مسجدکا رقبہ اور تعمیر کا سامان: حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانہ اقدس میں مسجد کی لمبائی 70 ہاتھ، چوڑائی 60 ہاتھ تھی جو تقریباً30X35 میڑ بنتے ہیں۔چھت کی بلندی پانچ ہاتھ، بنیادیں پتھر کی ، دیواریں کچی اینٹوں کی، سُتون کھجور کے تنوں کے اور چھت کھجور کی شاخوں کی بنائی گئی، مسجد کے تین دروازے تھے، ایک دروازہ مسجد کی جنوبی جانب تھا جسے تحویل قبلہ کے بعد بند کرکے اس کے سامنے شمالی جانب دروازہ کھول دیاگیا جبکہ دوسرے دودروازوں میں سے ایک بابِ رَحمت اور دوسرا بابِ جبریل تھا، مسجد کا دالان تین صفوں پر مشتمل اور باقی صحن تھا۔(فيضان فاروق اعظم،ج 2،ص771، ملخصاً)
خوب مسجدِ نبوی کا حسین ہے منظر
سبزسبز گنبد پر کیسا نورچھایا ہے
(وسائل بخشش مرمم، ص463)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ،باب المدینہ کراچی
Comments