خود داری اپنائیے

فریاد

خودداری اپنائیے

دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری

ماہنامہ ربیع الاخر 1442ھ

رَکھ رکھاؤ ، غیرت اورعزّت ِنفس جیسے الفاظ کوخود داری سے تعبیر کیا جاتا ہے ، خود دارشخص ہراس قول وفعل سے خود کو بچانے کی کوشش کرتاہے جس کی وجہ سے اس کی خودداری پر حرف آتا ہو ، اچھے حالات میں تو دور کی بات بُرے حالات میں بھی وہ اپنی غیرت اور عزتِ نفس  کو مجروح نہیں ہونے دیتا ، پیارےآقا  صلَّی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : لَایَنْبَغِیْ لِلْمُؤْمِنِ اَنْ یُّذِلَّ نَفْسَہٗ یعنی مومن کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے نفس کو ذلت میں ڈالے۔ ([i])

 البتہ کئی لوگ ایسے بھی ہوتےہیں جن میں  خودداری نام کی چیز ڈھونڈنےسےبھی نظرنہیں آتی ، وہ کئی ایسی باتیں اور کام کرگزرتےہیں جن کی وجہ سے ان کی  غیرت اورعزّتِ نفس داغ دارہورہے ہوتےہیں ، مگروہ انہیں اپنا کمال اور ہُنَر سمجھ رہے ہوتے ہیں ، خودداری کےمُنافِی باتوں  میں  سے ایک بات دوسروں سے مانگنے اور باربار سوال کرنے کی عادت بھی ہے۔

خودداری کے منافی چند عادات : کچھ لوگوں کو اپنی چیز خریدنے کی استطاعت ہونے کے باوجود دوسروں سے چیزیں  مانگنے کی عادت ہوتی ہے اس کی چند مثالیں یہ ہیں :

(1)ہر دوسرے دن پڑوس سے ماچس ، چائے کی پتی اور چینی وغیرہ مانگنا (2)پیسے ہونے کےباوجود بیلنس نہ ڈلوانا اور دوسروں سےموبائل مانگ کر فون کرنا (3)ضرورت پڑتے رہنے کے باوجود اپنا پین نہ خریدنا اور دوسروں سے مانگتے رہنا (5) استطاعت ہونےکے باوجود اپنی سواری(بائیک وغیرہ) نہ خریدنا یا بس پر  جا سکنے کے  باوجود بھی دوسروں سے سواری مانگنا (7)سفر میں اپنی ضرور ت کی چیزیں پوری نہ لےجانا اور راہ میں دوسروں سے مانگنا (9)موبائل کا چارجر مانگ مانگ کر استعمال کرنا وغیرہ۔

تین ناپسندیدہ کام : یادرکھئے کہ بار بار سوال کرنے کی  یہ خصلت اللہ پاک کو پسندنہیں ہے۔ نبیِّ مکرم  صلَّی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : بے شک اللہ کریم   نے تمہارے لئے تین کاموں کو ناپسند فرمایاہے : (1)فضول باتیں کرنا (2)مال کو ضائع کرنا (3)بہت زیادہ سوال کرنا۔ ([ii])

جنّت کی ضمانت : دوسروں سے سوال کرنے کی  کہ جہاں مذمّت ہےوہیں نہ مانگنے کی فضیلت بھی ہے چنانچہ حضرت سیّدنا ثوبان  رضی اللہ  عنہ  سےروایت ہےکہ نبیِّ کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نےارشاد فرمایا : ’’جو مجھے ایک بات کی ضمانت دے تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ ‘‘آپ   رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں : میں نے عرض کی : میں ضمانت دیتاہوں۔ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم    نے ارشاد فرمایا : لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرنا۔ (اس کے بعدآپ   رضی اللہ عنہ  کسی سےکچھ نہ مانگا کرتے تھے حتی کہ)آپ گھوڑے پر سوار ہوتے اور کَوڑا(یعنی چابک)نیچے گر جاتا تو کسی سے اٹھانے کے لئے نہ کہتے بلکہ گھوڑے سے نیچے اتر کر خود ہی اسےاٹھالیتے۔ ([iii])

عزّت میں اضافہ : لوگوں کی چیزوں سے  بےنیاز رہنا اور ان سےکچھ نہ مانگنا  انسان کی عزت میں  اضافہ کرتا اور اسے لوگوں کےنزدیک محبوب بنادیتا ہے ، دوفرامینِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ملاحظہ فرمائیے : (1)عِزُّ الْمُوْمِنِ اِسْتِغْنَاؤُہٗ عَنِ النَّاسِیعنی مومن کی عزت لوگوں سے بے نیاز ہونے میں  ہے۔ ([iv]) (2) دنیا سے بے رغبت ہو جاؤ! اللہ پاک تم سے محبت فرما ئے گا اور لوگوں کے مال سے بے نیاز ہوجاؤ!وہ تم سے محبت کریں گے۔ ([v])

 دعائےمصطفےٰ : پیارےآقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنےربّ کی بارگاہ میں لوگوں سے بےنیاز رہنے کی بھی دعا فرمایا کرتے تھے ، چنانچہ یوں عرض کرتے : “ اَللّٰهُمَّ اِنّي أَسْأَلُكَ الْهُدٰي والتُّقٰي وَالعَفَافَ والْغِنٰيیعنی اے اللہ پاک! میں تجھ سے ہدایت ، پرہیزگاری ، پاکدامنی اور غِنیٰ(یعنی لوگوں سے بےنیاز رہنے) کاسوال کرتا ہوں۔ ([vi])

حضرتِ سیّدنا اِمام ابوزَکَرِیّا یحییٰ بن شرفُ الدّین نَوَوی  رحمۃ اللہ  علیہ  حدیثِ مبارکہ میں مذکورلفظِ “ غِنٰی “ کےتحت فرماتے ہيں : یہاں پراس سےمراد دل کابے نیاز ہونا اور لوگوں سے بےنیاز ہونے  کے ساتھ ساتھ جو کچھ ان کے پاس ہے اس سے بھی بےنیازہوناہے۔ ([vii])

امامِ اہلِ سنّت کی خود داری : ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت ، امام احمد رضا خان  رحمۃ اللہ  علیہ  نے جہانگیر خان صاحب قادری رضوی (جوکہ تیل فروخت کیاکرتےتھے ، ان) سے فرمایا کہ مجھے ایک پیپا (لکڑی یا دھات کےبڑے برتن جتنے)مٹی کے تیل کی ضرورت ہے۔ چنانچہ وہ ایک پیپا تیل لے کر حاضرہوئے ، آپ  رحمۃ اللہ  علیہ  نے قیمت دریافت فرمائی ، انہوں نےاس وقت جو قیمت تھی اس کا اظہار اس طرح کیا : ویسے تو اس کی قیمت یہ ہے مگر حضور کچھ کم کر کے اتنی دے ديں ۔ اس پر آپ  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا : مجھ سے وہی قیمت لیجئے جو سب سے لیتے ہیں۔ انہوں نے عرض کیا : نہیں حضور! آپ میرے بزرگ ہیں ، عالِم ہیں ، آپ سے عام بِکری(یعنی عام طور پر اس کے بیچنے)کے دام(یعنی پیسے) کیسے لے سکتاہوں؟ آپ  رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : میں علم نہیں بیچتا ہوں۔ اوروہی عام بِکری کے دام خان صاحب کو دیئے۔ ([viii])

پیارےاسلامی بھائیو! دیکھاآپ نےکہ عقیدت مند نے کم قیمت مانگی مگر پھر بھی اعلیٰ حضرت  رحمۃ اللہ  علیہ  نےپوری قیمت ادا کی تاکہ اس کے احسان تلے نہ آئیں۔ اس واقعے سے یہ بھی  درس ملتا ہے کہ سودابیچنے والا آپ کا رشتہ دار ، دوست ،  عقیدت مند ، شاگرد یا کوئی بھی ہو قیمت پوری ادا کی جائے ،  اس طرح خودداری بھی سلامت رہے گی اور آپ اس کے احسان تلےدبنے سے بھی بچ جائیں گے۔ یاد رہے! آپ کا کسی چیز کو خریدتےوقت بھاؤ کم کروانا اور آپ کے مَنْصَب یاتعلق کی وجہ سے بیچنے والے کا قیمت کم   کرنادونوں میں فرق ہے۔

نیک بننے کا ایک طریقہ : میرےشیخِ طریقت ، حضرت علامہ  ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے جہاں دین ودنیاکے بےشمارکاموں میں ہماری اصلاح فرمائی ہے وہیں خودداری کی عادت اپنانے کے حوالےسےبھی ہماری راہ نمائی کی ہے ، اسلامی بھائیوں کو عطا کردہ نیک بننے کے طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ بھی بیان کیا ہے : “ آج آپ نے  دوسروں سے مانگ کر کوئی چیز (مثلاًچپّل ، چادر ، موبائل فون ، چارجر ، گاڑی وغیرہ وغیرہ) استعمال تو نہیں کی؟ (دوسروں  سے سُوال کی عادت نکال دیجئے ، ضرورت کی چیز نشانی لگا کر اپنے پاس بحفاظت رکھئیے)۔

تمام عاشقانِ رسول سے میری فریاد ہے : جب خودداری ہمیں سوال کرنے سے بچاتی ، ہماری عزت بڑھاتی ، دوسروں کی محتاجی سے بچاتی ،  ہمارا حوصلہ بڑھاتی ، بھیک جیسی بری عادت میں پڑنے سے بچاتی اور مخلوق سے ہٹاکر خالق کی بارگاہ کاپتا بتاتی ہے تو ہمیں ایسی عادت کو ضرور اپنانا چاہئے۔ اللہ کریم ہمیں اس مبارک عادت کو اپنانےکی توفیق عطافرمائے۔                                        اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم



([i])ترمذی ، 4 / 112 ، حدیث : 2261

([ii])بخاری ، 1 / 498 ، حدیث : 1477

([iii])ابن ماجہ ، 2 / 401 ، حدیث : 1837

([iv])شعب الایمان ، 3 / 171 ، حدیث : 3248

([v])ابن ماجہ ، 4 / 422 ، حدیث : 4102

([vi])مسلم ، ص1117 ، حدیث : 2721

([vii])شرح النووی علی مسلم ، 17 / 41

([viii])حیات اعلیٰ حضرت ، 1 / 172ملخصاً


Share