ذہین بچے
ہد ہد سے چھوٹا نہیں
* ابو طیب عطاری مدنی
ماہنامہ ربیع الآخر 1442ھ
یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب خلفاء کی حکومت ہوا کرتی تھی ، عُلَما (Islamic Scholar) اور دانشور لوگ ان کے پاس موجود ہوتے تھے۔ ایک روز خلیفہ کے دربار میں محفل سجی ہوئی تھی۔ اہلِ علم اور دانشمند لوگوں کا ہجوم تھا کہ حسن بن فضل نامی ایک کم سِن بچہ آگے بڑھا اور گفتگو کرنا چاہی تو اُسے ٹوک دیا گیا اور کہا گیا :
اے بچّے! کیا تم اس جگہ پر بولوگے؟
حسن نے کہا : امیرُ المؤمنین! میں بچہ ضرور ہوں لیکن میں حضرت سلیمان علیہ السَّلام کے ہُدہُد پرندے سے چھوٹا نہیں ہوں اور نہ آپ حضرت سلیمان علیہ السَّلام سے بڑے ہیں۔ (یعنی اللہ کے نبی ، انسانوں اور جنوں کے بادشاہ حضرت سلیمان علیہ السَّلام سے جس طرح ایک چھوٹا سا پرندہ بات کر سکتا ہے تو میں بھی آپ کے سامنے بول سکتا ہوں)۔ (المستطرف ، 1 / 83ماخوذاً)
سمجھدار بچّو! آپ کو معلوم ہے؟ اللہ پاک کی اس چھوٹی سی مخلوق ہُدہُد پرندے میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ زمین کے اندر موجود پانی بھی دیکھ لیتا ہے اور پانی کے قریب یا دور ہونے کے بارے میں بھی جان لیتا ہے۔
اور اس واقعہ سے پتا چلا کہ علم اور چیزوں کی سمجھ ہونے میں معیار عمر نہیں ، حقیقت میں فضیلت والے عُلَما یعنی علم والے ہیں چاہے وہ بچے ہوں یا بڑے۔ ہمیں بھی چاہئے علم حاصل کریں ، عُلَما کے پاس بیٹھیں اور ان سے دین کے بارے میں سوالات کریں اور خود کو سمجھدار بنائیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments