اشعار کی تشریح
پنج تن پاک کی برکتوں کا شاہکار
* راشد علی عطاری مدنی
ماہنامہ ربیع الآخر 1442ھ
غوثُ الاَغواث ، قُطبُ الاَقطاب ، غوثِ اعظم سیِّدنا شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اپنے والدِ ماجد کی نسبت سے حَسنی اور والدہ مُحترمہ کی طرف سے حُسینی سیّد ہیں۔ (بہجۃ الاسرارومعدن الانوار ، ص171) یوں آپ رحمۃ اللہ علیہ “ نجیبُ الطرَفَین “ سیِّد ہیں اور پنج تن پاک کا نسبی و رُوحانی فیضان لیتے ہوئے آپ رحمۃ اللہ علیہ پیارے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، جنابِ علیُّ المُرتضیٰ ، سیِّدہ فاطمہ بتول اور حضرات حَسن و حُسین رضی اللہ عنہم اجمعین کے بیٹے اور شہزادے ہیں۔ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ نے پنج تَن پاک کی برکات و کمالات کے شاہکار اور وارِث سیِّدُنا غوثِ اعظم رحمۃ ُاللہ علیہ کی اِس نسبی شان کو بڑی پیاری تشبیہات کے ساتھ اَشعار کی صورت میں بیان فرمایا ہے۔ مگر اس کمال کے ساتھ کہ ہر ہر شعر میں پنج تَن پاک کی ضیا و رَعنائی کی جلوہ نُمائی ہے۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
نَبَوی مینھ عَلَوی فَصْل بَتُولی گلشن
حَسَنی پھول حُسینی ہے مہکنا تیرا
الفاظ ومعانی : نَبَوی : نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نِسبت رکھنے والا۔ مینھ : بارش۔ عَلوی : حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ سے نسبت رکھنے والا ، ان کی اَولاد۔ فَصْل : موسم۔ بَتولی : سیِّدتُنا فاطمہ بتول رضی اللہ عنھا سے نسبت رکھنے والا ، ان کی اَولاد۔ حَسَنی : امامِ حسن رضی اللہ عنہ کی اَولاد۔ حُسینی : امامِ حُسین رضی اللہ عنہ کی اَولاد۔
شرح : غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جُود و کرم کی بارش ہیں ، فیضانِ علی رضی اللہ عنہ کی فصلِ بہار (Spring) ہیں اور خاتونِ جنّت ، بتولِ زہرا رضی اللہ عنھا کے گلستان میں کھلنے والے حضرتِ حسن رضی اللہ عنہ کے وہ پھول ہیں جو سیِّدُنا حُسین رضی اللہ عنہ کی خوشبو کی طرح مہکتا ہے۔
نَبَوی ظِل عَلوی بُرج بتولی منزِل
حَسنی چاند حُسینی ہے اُجالا تیرا
الفاظ و معانی : ظِل : سایہ ، عکس۔ بُرج : سیارے کا دائرۂ گردش جسے اُس کا مقام یا گھر کہتے ہیں۔ منزِل : سیارے کے دَور کا ایک درجہ ، چاند کا گھر۔
شرح : غوثُ الثَّقلَین رحمۃ اللہ علیہ جانِ کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رحمتوں کا سایہ ہیں ، ولایتِ مولا علی رضی اللہ عنہ کے مقدَّس بُرج (یعنی دائرۂ کرم) اور سیِّدَتُنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رحمتوں سے معمور منزل میں رہنے والے حضرتِ حسن رضی اللہ عنہ کے وہ چاند ہیں جس میں سیِّدنا حُسین رضی اللہ عنہ کے فیض کی مبارَک روشنی ہے۔
نَبوی خُور عَلوی کوہ بتولی مَعْدن
حَسنی لعل حُسینی ہے تَجلّا تیرا
الفاظ ومعانی : خُور : سورج۔ کوہ : پہاڑ۔ مَعدِن : کان ، دھات وغیرہ کے نکلنے کی جگہ۔ لعل : سرخ قیمتی پتھر ، یاقوتِ سرخ۔ تَجلّا : روشنی ، چمک۔
شرح : پیرانِ پیر سیِّدُنا شیخ عبدُالقادر حَسنی حُسینی جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نبیِّ اَنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نُور کا سورج ہیں ، شیرِ خُدا مولا علی رضی اللہ عنہ کی شان و شُجاعت کا عظیم پہاڑ ہیں ، سیّدَۃُ النِّساء ر ضی اللہ عنھا کی برکتوں کی کان (Mine) ہیں اور امامِ حسن رضی اللہ عنہ کے وہ یاقوت و ہیرے ہیں جس میں امامِ حُسین رضی اللہ عنہ کے نورانی جلوے کی چمک دَمک ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* مُدَرِّس جامعۃالمدینہ ، فیضانِ اولیا ، کراچی
Comments