اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل
غیرمسلم عورت کو گھریلو کام کاج کے لئے رکھنا کیسا؟
ماہنامہ صفر المظفر1442ھ
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کافرہ (عیسائیہ) عورت سےگھر میں کام (برتن دھونے ، کپڑے دھونے ، گھر کی صفائی کرنے) کے لئے اجارہ کر سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عیسائیہ عورت کو گھر کے کاموں کے لئے اجیر کرنا اگرچہ چند شرائط کے ساتھ جائز ہے مگراس سے بچنا ہی چاہئے۔
تفصیل اس میں یہ ہے کہ کافر غیر مرتد کو جائز کام کے لئے اجیر رکھنا جائز ہے مگر یہاں عیسائیہ عورت کو برتن وغیرہ دھونے کے لئے رکھنے میں دو امور کی وجہ سے یہی چاہئے کہ اسے اجیر نہ رکھا جائے ، ایک تو یہ ہے کہ گھر کے مرد و عورت ہر فریق کو پردے کی پابندیوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہوگا مثلاً مَردوں کے لئے ضروری ہوگا کہ کبھی اس کے ساتھ خلوت میں نہ ہوں ، اس سے بے تکلف نہ ہوں ، ہنسی مذاق نہ کریں ، اس کے اعضائے ستر کی طرف نظر نہ کریں وغیرہ اور عورتوں کے لئے بھی ضروری ہوگا کہ اپنے سر کے بال وغیرہ اعضائے ستر اس پر ظاہر نہ کریں کہ مسلمان عورت کے لئے کافرہ کے سامنے اپنے اعضائے ستر کھولنا جائز نہیں اور اس سے دوستی والے تعلقات ہموار نہ کریں کہ کفار سے دوستی ناجائز و حرام ہے۔ یہ بات بالکل بدیہی ہے کہ عورتوں کے لئے یہ انتہائی مشکل امر ہے کہ گھر میں ہوتے ہوئے بھی ہر وقت مکمل طور پر اس سے پردہ کریں پھر جب کوئی کافرہ نوکر ہو تو اس سے دوستی والے تعلقات بھی عُموماً شروع ہو جاتے ہیں کہ اسے اپنی غمی ، خوشی دعوت وغیرہ میں مدعو کرنا اور اس کے ہاں خود جانا شروع کر دیتے ہیں۔ تو یوں ناجائز امور میں واقع ہونے کے امکان بہت زیادہ ہیں اس لئے اس سے احتراز ہی چاہئے۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ کرسچین عموماً ناپاکیوں سے نہیں بچتے اور سخت نجاستوں میں ملوث رہتے ہیں۔ سلیم الطبع مسلمان اپنے کھانے پینے کے برتن بھی ان سے جدا رکھتے ہیں اور ان کے قُرب سے سخت متنفر ہوتے ہیں۔ لہٰذا جن برتنوں میں اس کے ہاتھ لگے ہوں گے ان میں کھانے پینے سے سلیم الطبع مسلمان کو گھن آئے گی۔ اس اعتبار سے بھی اسے ان کاموں کے لئے اجیر نہ کرنا چاہئے۔ بہتر ہے کسی غریب مسلمان عورت کا بھلا کیا جائے اور اس کو یہ روز گار مہیا کیا جائے ، کہ یوں اپنی مسلمان بہن کو نفع ملے گا اور اس میں پابندیاں بھی زیادہ نہیں ہیں صرف یہ ہے کہ اسےگھر کے مرد حضرات سے پردے کی پابندیوں کا لحاظ رکھنا ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مجیب مصدق
ابوصدیق محمدابوبکر عطاری مفتی محمد ہاشم خان عطاری
Comments