ذہین بچے
ننھا حافظ
* ابو طیب عطاری مدنی
ذہین بچّو! آج ہم آٹھویں صدی ہجری کے ایک بچّے کی ذِہانت کا پڑھنے جا رہے ہیں جس کے پاس حافظہ (Memory) کی بہترین نعمت موجود تھی اور وہ اس سے بھرپور فائدہ بھی اٹھاتے تھے۔
یہ کمسن بچّے محمد بن یعقوب تھے ، انہوں نے سات سال کی چھوٹی سی عمر میں ہی اللہ پاک کا پیارا کلام قراٰنِ پاک پورا یاد کرلیا اور پورے تیس پاروں کے حافظ بن گئے ، آپ کہتے ہیں کہ جب تک میں دو سو سَطْریں (lines) یاد نہیں کرلیتا سوتا نہیں تھا۔
حفظِ قراٰنِ کریم کے بعد آپ نے خوب محنت سے علمِ دین کا حُصول شروع کیا اور پھر ایک وقت ایسا آیا کہ آپ بہت بڑے عالمِ دین بن گئے۔ آپ نے مختلف موضوعات (Topics) پر کتابیں لکھیں جن میں سے ایک مشہور کتاب “ اَلْقَامُوسُ الْمُحِیْط “ ہے ، یہ کتاب عربی لُغت (Arabic Dictionary) کی ہے اس کی چار جلدیں ہیں۔ (بصائر ذوی التمییز ، مقدمہ ، 1 / 2 ، الاعلام للزرکلی ، 7 / 146)
سمجھدار بچّو!آج بھی ہمارےآس پاس ، اسکول میں ، ٹیوشن کی جگہ پر ایسے بچے ہوتے ہیں جن کا حافظہ بہت اچّھا ہوتا ہے ، بہت جلد کافی سارا سبق یاد کر لیتے ہیں ، اگر آپ میں یہ صلاحیت نہیں تو مایوس نہ ہوں ، ہمت نہ ہاریں بلکہ حوصلہ کریں اور محنت جاری رکھیں ، اِنْ شَآءَ اللہ اس محنت کے ذریعے سے ایک دن آپ ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments