جنّت کی ضامِن نیکیاں

کچھ نیکیاں کمالے

جنّت كی ضامِن نیکیاں

*   عبدالماجد نقشبندی عطاری مدنی

ماہنامہ صفر المظفر1442ھ

 اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ و سلَّم  نے نیک اعمال کرنے والوں کو جہاں کثیر بِشارتوں سے نوازا ہے وہیں مختلف نیک اعمال کرنے اور گناہوں سے بچنے پر جنّت کی ضمانت بھی عطا فرمائی  ہے ، چنانچہ

جنّت کی ضمانت پر  مشتمل 6فرامینِ مصطفےٰ

(1)تم مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ عرض کی گئی : وہ چھ چیزیں کون سی ہیں؟ ارشاد فرمایا : نماز ، زکوٰۃ ، امانت ، شرمگاہ ، پیٹ اور زبان۔ ([i]) (2)میرے لئے چھ چیزوں کے ضامِن ہو جاؤ ، میں تمہارے لئے جنّت کا ضامِن ہوں۔ (1)بات بولو تو سچ بولو (2)وعدہ کرو تو پورا کرو (3)تمہارے پاس امانت رکھی جائے تو ادا کرو (4)اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو (5)اپنی نگاہوں کو پَست کرو اور (6)اپنے ہاتھوں کو روکو۔ ([ii])(3)مسجد ہر پرہیزگار کا گھر ہے اور جس کا گھر مسجد ہو اللہ پاک اسے اپنی رحمت ، رضا اور پُلِ صراط سے باحفاظت گزار کر اپنی رضا والے گھر جنّت کی ضمانت دیتا ہے۔ ([iii]) پیارے اسلامی بھائیو! “ دعوتِ اسلامی “  مسجدوں سے دور ہوجانے والے اسلامی بھائیوں کو پھر سے  مسجد کا رُخ کروانے کے لئے بھی کوشاں ہے تاکہ ہماری مساجد آباد  رَہ سکیں ، آئیے! آپ بھی دعوتِ اسلامی کی “ مسجد بھرو تحریک “ کا حصّہ بن جائیے اور مسجد کو آباد رکھنے کے لئے اپنا حصّہ ڈالئے۔ مسجد آباد رکھنے والوں سے اللہ تعالیٰ کتنا راضی ہوتا ہے اس کا اندازہ اس روایت سے لگائیے کہ نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : جب کوئی بندہ ذِکْر و نماز کے لئے مسجد کو ٹھکانا بنا لیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایسے خوش ہوتا ہے جیسے لوگ اپنے گمشدہ شخص کی اپنے ہاں آمد پر خوش ہوتے ہیں۔ ([iv]) (4)جُھوٹ تَرک کرنے والے کو جنّت کے وَسْط رمیان ، Middle) میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں اگرچہ وہ مِزاح کے طور پر جھوٹ بولتا ہو اور اچّھے اَخلاق والے کو جنّت کے اعلیٰ درجے میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں۔ ([v]) (5)جو مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ کسی سے سوال نہ کرے گا تو میں اسے جنّت کی ضمانت دیتا ہوں۔ حضرتِ سیّدُنا ثوبان  رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ میں ضمانت دیتا ہوں۔ لہٰذا آپ  رضی اللہ عنہ  کسی سے کچھ نہ مانگا کرتے تھے اور ایک روایت میں ہے کہ اگر حضرتِ سیّدُنا ثوبان  رضی اللہ عنہ  گھوڑے پر سُوار ہوتے اور آپ کا کوڑا (Hunter) نیچے گِر جاتا تو کسی سے اٹھانے کے لئے نہ کہتے بلکہ گھوڑے سے نیچے اُتر کر خود ہی کوڑا اٹھاتے تھے۔ ([vi])(6)تین شخص ایسے ہیں کہ اگر زندہ رہیں تو رِزق دئیے جائیں اور اگر مرجائیں تو اللہ پاک انہیں جنّت میں داخل فرمائے گا : (1)جو اپنے گھر میں داخل ہوکر سَلام کرے اللہ کریم اس کا ضامِن ہے (2)جو مسجد کی طرف چلے اللہ پاک اس کاضامن ہے (3)جو اللہ کی راہ میں نکلے اللہ پاک اس کا ضامن ہے۔ ([vii])

اللہ پاک ہمیں بھی مذکورہ اچھی صِفات اور اچھے اعمال کو اپنا کر جنّت کی نعمتوں کا  حق دار بننے کی توفیق عطا فرمائے۔                        اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   ذمہ دار شعبہ  ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی

 



([i])   معجم اوسط ، 3 / 396 ، حدیث : 4925

([ii])   مستدرک للحاکم ، 5 / 513 ، حدیث : 8130

([iii])   مجمع الزوائد ، 2 / 134 ، حدیث : 2026

([iv])   ابن ماجہ ، 1 / 438 ، حدیث : 800

([v])   ابو داؤد ، 4 / 332 ، حدیث : 4800

([vi])   ابن ماجہ ، 2 / 401 ، حدیث : 1837

([vii])   صحیح ابن حبان ، 1 / 359 ، حدیث : 499


Share