اپنے دل کی صفائی کریں

اپنے دل کی صفائی کریں

*بنت ندیم عطاریہ


 شاید اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہ کرے کہ  ہم روز نہاتے ہیں پھر بھی اگلے دن تک پسینے  اور گرد و غبار سے جسم اَٹ جاتا اور میلا کچیلا ہوجاتا ہے ، اسی طرح روزانہ صبح گھر کی صفائی ستھرائی کی جاتی ہے اور ہر ہفتے گھر کے جالے صاف کئے جاتے ہیں مگر شام تک گھر دوبارہ گندا ہوجاتا اور اگلے دن تک چھتوں اور دیواروں پر جالے بھی دوبارہ دکھائی دینے لگتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نہانے دھونے ، صفائی ستھرائی کرنے اور در و دیوار سے جالے اتارنے میں ناغہ نہیں کرتے ، آخر کیوں ؟ کیونکہ  ہم جانتے ہیں کہ اگر نہانا چھوڑ بیٹھیں گے تو سر میں جوئیں پڑ جائیں گی ، جسم پر میل کی تہہ جم جائے گی اور اس سے بدبو آنے لگے گی ،  یونہی کچھ عرصے تک گھر کی صفائی اور جھاڑ پُونچھ چھوڑ دینے کی صورت میں گھر رہنے کے قابل نہیں رہے گا ، لہٰذا ہم جسم ، لباس  اور گھریلو صفائی کو اہمیت دیتے ہیں  اور دینی بھی چاہئے۔

اہم چیز کی صفائی سے غفلت : مگر ایک اہم چیز ایسی بھی ہے جس کی صفائی کی طرف عام طور پر توجہ نہیں دی جاتی  اور وہ ہے دل ! حالانکہ دلوں کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی  ہے کہ جب ہم اسے صاف ستھرا رکھیں تو عبادتوں میں دل لگ رہا ہوتا ہے۔ فرائض کے ساتھ ساتھ ہم نفل بھی پڑھ رہے ہوتے ہیں ، تہجد کی بھی سعادت مل رہی ہوتی ہے ، لیکن جب ہم اس کی صفائی سے توجہ ہٹا لیتے ہیں تو یہ میلا کُچیلا اور کالا پڑنے لگتا ہے نتیجتاً نفل تو نفل ، فرائض میں بھی دل نہیں لگ رہا ہوتا ، خود پر جبر کرکے نمازیں ادا کر رہے ہوتے ہیں ، گناہوں کا رجحان بڑھ جاتا ہے اور ان سے بچنا دُشوار ہوجاتا ہے اور مصیبت در مصیبت یہ کہ میلا ہونے کے بعد دل اچھی باتوں کا اثر بھی بہت مشکل سے قبول کرتا ہے۔

لہٰذا دیگر چیزوں کی صفائی کے علاوہ اپنے دل کی صفائی اور پاکیزگی کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ دل میلا کیسے ہوتا ہے اور اس کی صفائی کے لئے کیا اہتمام کرنا چاہئے۔

دل کی گندگی کا سبب : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جب مؤمن گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے ، اگر وہ توبہ کر لے اور بخشش طلب کرے تو دل میں چمک اور جِلا پیدا ہو جاتی ہے ، اور اگر مزید گناہ کرتا ہے تو نکتے بڑھتے چلے جاتے ہیں ، یہاں تک کہ اس کے دل پر وہ زنگ چڑھ جاتا ہے جس کا ذکر  اللہ تعالیٰ نے قراٰن میں  ( یوں )  فرمایا :  ( كَلَّا بَلْٚ رَانَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ ( ۱۴ )  ) ترجَمۂ کنز العرفان :  ( ایسا )  ہرگز نہیں  ( ہے )  بلکہ ان کے کمائے ہوئے اعمال نے ان کے دلوں پر زنگ چڑھادیا ہے۔ ( مسند امام احمد ، 3 / 154 ، حدیث : 7957-پ30 ، المطففین : 14 )   (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

گناہوں کی ظاہری اور باطنی بیماریاں : معلوم ہوا کہ دل گناہوں کی وجہ سے کالا اور زنگ والا ہوجاتا ہے اور دل زنگ آلود ہونے سے بندہ  گناہوں کی  ظاہری اور باطنی بیماریوں کا شکار ہوجاتاہے۔ ظاہری بیماریوں میں  نماز چھوڑنا ، دوسروں کی دل آزاری کرنا ، دوسروں کے حقوق ضائع کرنا ، بڑوں کی بےادبی کرنا ، جھوٹ ، غیبت ، چغلی اور  لڑائی جھگڑے  کرنا وغیرہ  ہماری عملی زندگی کو تباہ کردیتی ہیں جبکہ باطنی بیماریاں  تکبر ، حسد ، بدگمانی ، ریاکاری ، بغض ، حبِّ جاہ اور حرص  وغیرہ ہمارے ذہنی سکون کو تباہ کردیتی ہیں جبکہ یہ دونوں بیماریاں قبروآخرت میں بھی سخت عذاب کا سبب بن سکتی ہیں۔

دل کی صفائی کا طریقہ : اس کا طریقہ اوپر ذکر کی گئی حدیثِ پاک میں ہی بیان  ہوا کہ اگر گناہ کرنے والا توبہ کر کے بخشش طلب کرے تو دل چمک جاتا ہے۔

ضروری نہیں کہ ہم صرف اسی وقت توبہ و استغفار کریں جب ہمیں اپنے کسی گناہ کا پتا چل جائے ، بلکہ ہمیں چاہئے کہ وقتاً فوقتاً توبہ و استغفار کرتے رہیں ، روزانہ اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اپنے رب سے بخشش طلب کریں ، ہم جتنا زیادہ استغفار کریں گے اتنا ہی ہمارا  دل اُجلا  و چمکدار رہے گا ، دل اُجلا رہے گا تو عبادت میں لذت و سُرور بھی ملے گااور ذوق و شوق بھی بڑھے گا۔جسم و لباس کی صفائی اگر شخصیت نکھارتی ہے تو دل کی پاکیزگی اعمال میں نکھار لاتی ہے ، اس کے علاوہ استغفار کا ایک زبردست فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کی برکت سے زندگی کی ناہمواریاں اور دُشواریاں آسان ہوجاتی ہیں جیساکہ  رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :  جو شخص پابندی سے استغفار کرتا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے  ہر طرح کی تنگی سے نکلنے کا راستہ بنادیتا ہے۔  ( ابو داؤد ، 2 / 122 ، حدیث :  1518 )

اللہ پاک ہمیں گناہوں کی گندگی سے بچائے اور اپنے دِلوں کو پاک  و صاف رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* جامعۃ المدینہ فیضان ابو ہریرہ


Share