روشن مستقبل
امّی! تصویریں دیکھنی ہیں
بنت خالد حسین عطاریہ
ربیع الاول 1442ھ
امّی! امّی! مجھے موبائل فون دیں نا!!! تصویریں دیکھنی ہیں۔
صبح اٹھتے ہی اُمامہ نے فون کا مطالبہ شروع کر دیا جسے اس کی امی نے بہت شائستگی سے رَد کرنے کی کوشش کی ، پہلے میری بیٹی ناشتہ کرے گی پھر فون ملےگا۔
نہیں امّی! مجھے ابھی چاہئے؟ اُمامہ نے رونا شروع کر دیا اور فون لینے کے لئے ضد کرنے لگی۔ تنگ آکر امی نے اُسے فون پکڑا دیا جسے لے کر اُمامہ ایک کونے میں بیٹھ گئی۔
اب یہ تقریباً روز کا معمول بن گیا ، پانچ سالہ اُمامہ زیادہ وقت فون استعمال کرتی ، فون واپس لینے پر رونا شروع کر دیتی اور سمجھانے پر سمجھتی بھی نہیں تھی۔ اُمامہ کی امی اس بات پر بہت چِڑتی ، تنگ آتی ، جھڑکتی ، لیکن اُمامہ کی ایسی پکی عادت بن چکی تھی کہ وہ فون لے کر ہی چھوڑتی۔ امی کو بہت فکر تھی کہ فون کے چکر میں اُمامہ نہ صحیح سے ناشتہ کرتی ہے اور نہ ٹھیک سے کھانا کھاتی ہے۔
پچھلے دو تین دنوں سے روزانہ رات کو اُمامہ کے سَر میں دَرد شروع ہوجاتا ، پہلے تو اس کی امی سَردبا کر سُلا دیتی لیکن جب اُمامہ کے والد نے دیکھا کہ تکلیف بڑھتی جا رہی ہے تو اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ ڈاکٹر نے چیک اپ کے بعد بتایا کہ اس کی نظر کمزور ہو چکی ہے ، اسے مُسلسل چشمہ لگانا ہوگا اور فون (ٹیب ، لیپ ٹاپ) سے مکمل دُور رہنا ہوگا! گھر آتے ہی اُمامہ کی فون کی ضِد پھر شروع ہو گئی ، اُمامہ کے والد نے سمجھایا کہ بیٹی! ڈاکٹر نے فون استعمال کرنے سے منع کیا ہے لیکن اُمامہ اپنی ضِد پر اَڑی رہی۔
اُمامہ کے والد نے اپنے ایک عالم دوست سے اِس صورتِ حال کا ذِکر کیاکہ کہیں بچی پرکوئی اثرات تو نہیں؟ اُنہوں نے بچی کو دَم کیا اور دعا کرنے کے بعد سمجھایا کہ بچّی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے بس ضرورت سے زیادہ فون استعمال کرنے کے نقصانات ہیں۔ موبائل فون کا زیادہ استعمال نہ صرف جسمانی طور پر (Physically) بلکہ ذہنی اور نفسیاتی طور پر بھی اثر انداز ہورہا ہے ، اسی وجہ سے بچی میں ضِد اور چڑچڑاپن بھی آ رہا ہے ، لہٰذا مکمل طور پر اس عادت کو ختم کریں ، لیکن یہ عادت اِک دَم نہیں جائے گی۔ بہتر انداز یہ ہے کہ فون کی عادت چُھڑانے کے لئے اِس کا بہترین متبادل (Substitute) بچی کو مُہیا کریں ، بچّوں کا مدنی چینل جس میں بچّوں کے پروگرام آتے ہیں ، وہ دکھائیں ، اس کے ساتھ ساتھ بچی کو ڈرائنگ اور پینٹنگ کی طرف لگائیں۔ یہ عادتیں بچّوں کے ذہن پر مثبت (Positive) اثر ڈالتی ہیں اور ان سے ہاتھوں اور بازوؤں کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں ، دوسرے لفظوں میں یہ بہترین ورزش (Exercise) ہے۔ اُمامہ کے والدنے عالم دوست کا شکریہ ادا کیا۔
دیکھا بچّو!
فون کے استعمال نے نہ صرف اُمامہ کو پریشانی میں ڈالا بلکہ ساتھ ساتھ اس کے والدین کو بھی پریشانی اُٹھانا پڑی ، اُمامہ کو جسمانی تکلیف کے ساتھ ساتھ نفسیاتی طور پر بھی آزمائش کا سامنا کرنا پڑا ، اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کسی چیز کا بے جا (ضرورت سے زیادہ) استعمال نقصان کا باعث ہے ، کم عمر بچّوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو بھی حتّی الْاِمکان پر ہیز ہی کرنا چاہئے ، والدین جس چیز کے استعمال سے روکیں اُس سے رُک جانا چاہئے۔
اللہ پاک ہمیں ہر چیز کا جائز استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments