دایاں یا بایاں؟

روشن مستقبل

دایاں یا بایاں؟

* مولانا شاہ زیب عطاری مدنی

ماہنامہ مئی 2021ء

شدید گرمی اور اوپر سے مہمانوں کی گہما گہمی!

آج عُزیر نے پہلا روزہ رکھا تھا ، سب رشتے دار اور مہمان باتوں میں مصروف تھے ، لیکن! عُزیر خاموش بیٹھا دروازے کو گھورے جا رہا تھا جیسے کہ کسی کا انتظار کر رہا ہو۔

جب اِفطار کا وقت قریب ہوگیا تو سعد کے پہنچنے پر عُزیر کا چہرا کھل سا اُٹھا اور وہ خوشی سے پکارا : سعد! سعد!! وہ بھی اس کی طرف متوجہ ہوا۔ عُزیر نے ہاتھ ملانے کے لئے ہاتھ آگے بڑھایا تو سعد نے بھی بایاں ہاتھ(Left Hand) آگے بڑھا دیا۔ عُزیر نے مسکراتے ہوئے سعد کا دایاں ہاتھ (Right Hand) پکڑ کر خود ہی ہاتھ ملاتے ہوئے کہا : ارے سعد! کتنا عرصہ ہوگیا مگر دایاں بایاں ابھی تک یاد نہیں کر سکے۔

عُزیر! ، سعد!! پیچھے سے کسی کی آواز آئی تو دونوں نے مڑکر دیکھا۔ باقر!! دونوں نے ایک ساتھ پکارا ، سَلام دعا کے بعد یہ تینوں بھی دسترخوان پر افطاری کے لئے بیٹھ گئے۔

رنگ برنگے پھلوں سے سجے دسترخوان اور طرح طرح کے مشروبات کو دیکھ کر باقر کہنے لگا : سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک کی کیسی پیاری نعمتیں ہیں ، عُزیر اور سعد بھی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے بولے : سُبْحٰنَ اللہ! سُبْحٰنَ اللہ!

مغرب کا وقت شروع ہوتے ہی افطاری کے اعلان ہونے شروع ہوگئے ، ان تینوں نے بھی بِسْمِ اللہ شریف پڑھ کر کھجور سے روزہ کھولا۔

اچانک عزیر کی نظر سعد کے ہاتھ پر گئی وہ اُلٹے ہاتھ سے کھا رہا تھا۔ ارے سعد! یہ کیا ہے؟ آپ پھر بائیں ہاتھ سے کھا رہے ہیں ، ہمیشہ دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا چاہئے۔

کہیں ایسا تو نہیں کہ تمہیں بائیں اور دائیں ہاتھ کا پتا نہیں چلتا؟ باقر نے سعد سے سوال کیا۔

امّی بہت سمجھاتی ہیں مگر مجھے دایاں اور بایاں سمجھ نہیں آتا۔ اچھا! تو یہ بتاؤ کہ دل کہاں ہے؟ باقر نے سوال کیا۔ یہاں ، سعد نے دل پر ہاتھ رکھتے ہوئے بتایا۔

بس! بائیں ہاتھ کی یہی نشانی ہے کہ جس طرف آپ کا دل ہے ، باقر نے اسے سمجھایا۔

اچھا بھئی! یہ بتاؤ کہ اگر میں بائیں ہاتھ سے کھالوں تو کیا فرق پڑتا ہے؟ سعد نے ان دونوں سے سوال کیا۔

ہم مسلمان ہیں اور مسلمان ہر کام میں اپنے نبی کی پیروی کرتا ہے۔ کھانا کھانا ، ہاتھ ملانا ، کپڑے پہننا جیسے سارے کام ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سیدھے ہاتھ سے کیا کرتے تھے ، باقر نے سعد کو تسلی سے سمجھاتے ہوئے بتایا۔ ٹھیک! آپ دونوں کا بہت شکریہ ، سعد نے کہا۔

اب تو دایاں اور بایاں ضرور یاد رہے گا ، عزیر نے مسکرا کر پوچھا؟ سعد نے جھٹ سے اپنا بایاں ہاتھ دل پہ رکھا اور کہا : جی ہاں! یہ بایاں اور یہ دایاں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ بچوں کی دنیا (کڈز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code