Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
تکلیف دیکھی نہیں جاتی حالانکہ موت کی تکلیف تو چُھری سے کاٹنے،آروں کےچیرنےاور تلوار وں کے وار سے بھی زیادہ شدید تر ہے، ہم وہ کیسےبرداشت کرپائیں گے،منقول ہے :موت کی تکلیف تلوار کے وار سے زیادہ دشوارہے، اس کا درد قینچیوں سے کاٹے جانے اور آروں سے چیرے جانے سے بھی زیادہ سخت ہے ،اس لئے کہ تلوار سے کٹ جانے کی تکلیف بدن میں صرف اس وقت تک رہتی ہے جب تک اس میں قوت(یعنی حیات)باقی رہتی ہے۔ اسی وجہ سے زخمی چِلاّتا اور فریاد کرتاہے جبکہ موت کا معاملہ تو اس کے برعکس ہے ،کیونکہ مُردے کے دل پر طاری ہونے والے کَرب واِضْطِراب کی شدّت اس کی آوازکو ختم کر دیتی اورقوت کو کمزورکر دیتی ہے ۔موت جسم کے ہر عضو کو اس طرح بے کارو بے زور کردیتی ہے کہ اس سے قوتِ فریاد بھی چھین لیتی ہے۔عقل کومدہوش اور زبان کو خاموش کر دیتی ہے۔(الروض الفائق،۲۸۱)
غور کیجئے!موت کے سامنے بندہ کس قدر بے بس اور لاچار ہوجاتا ہے، موت اس کی زبان خاموش کردیتی ہے اگر مرنے والا کسی کو مدد کیلئے پکارنا چاہے تو نہیں بُلا سکتا۔ ہمیں یہ معلوم ہے کہ ہمیں مرنا ہے مگر پھر بھی اس کی تیاری کرنےکے بجائے خود کو جھوٹےدِلاسے دیتےہیں کہ میں نے پچھلےدنوں ہی تو چیک اپ کروایاہے مجھے کوئی بیماری نہیں ہے ،ابھی تو لمبی زندگی پڑی ہےبعدمیں توبہ کرکےنیک اعمال کر لوں گا، بڑھاپے میں خوب نمازیں پڑھوں گا ،شب بیداری بھی کروں گا بلکہ سارا سارا دن مسجد میں ہی پڑا رہوں گا ،روزانہ تلاوتِ قرآن کا معمول بنالوں گا اور اپنے ربّ کو راضی کرنے کی کوشش کروں گا ۔
میٹھے میٹھےاسلامی بھائیو! ہمارے پاس اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ ہم بڑھاپے تک زندہ رہیں گے بڑھاپا تو بہت دور کی بات ہے ہمیں تو یہ نہیں معلوم کہ آج کا دن ہماری زِنْدگی کا آخری دن ہے یا آنے والی رات ہماری زِنْدگی کی آخری رات ہوگی ، ہمارے پاس تواس کی بھی ضَمانت نہیں کہ ایک کے بعد دوسرا سانس بھی لے سکیں گے یا نہیں ؟ ممکن ہے کہ جو سانس ہم لے رہے ہیں وہی آخری ہو دوسرا