Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
سانس لینے کی نوبت ہی نہ آئے! آئے دن یہ خبریں ہمیں سُننے کو ملتی ہیں کہ فُلاں شخص ٹھیک ٹھاک بیٹھا باتیں کر رہا تھا ، بظاہر کوئی مَرض بھی نہیں تھا لیکن اچانک دل کا دورہ (Heart Attack) پڑا یا دماغ کی رَگ پھٹی اور چندہی لمحوں میں موت کے گھاٹ اُترگیا، لہٰذا بےجا خواہشات اور لمبی اُمیدوں کے بجائے ہمیں ہر وقت اپنی موت کو یاد رکھنا چاہیے،کیونکہ لمبے عرصے تک زندہ رہنے کی اُمید موت سے غافل کردیتی ہے اور اس آس پر جیتے جیتے اچانک موت کا وقت آجاتاہے، ایسے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے حضرت سَیِّدُناامام محمدغزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:لمبی زندگی کی امیددل میں باندھ لیناجہالت اور نادانی کی وجہ سے ہوتا ہے جہالت اور نادانی یہ ہے کہ آدمی اپنی جوانی پر بھروسہ کر بیٹھے اور بڑھاپے سےپہلے مرنے کاخیال ہی دل سےنکال دے،لہٰذاایسےشخص کو چاہئےکہ وہ ان باتوں میں غور کرے کیالاکھوں بچے جوانی کی دہلیز پرپہنچنے سےپہلےہی موت کے شکار نہیں ہوئے؟ کیاہزاروں انسان چڑھتی جوانی میں موت سے ہم آغوش نہ ہوئے؟کیاسینکڑوں نوجوان بھری جوانی میں لقمۂ اَجَل نہ بنے؟کیا کئی نوجوان بیماریوں کا شکار نہ ہوئے؟ ان باتوں میں غورو فکر کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی دل میں بٹھالےکہ موت اس کےاختیارمیں نہیں کہ جب یہ چاہےگاتو اسی وقت آئےگی، اس طرح غوروفکر کرنےسےاِنْ شَآءَاللہعَزَّ وَجَلَّ!غفلت دورہوگی اورنیکیاں کرنےکاذہن بنےگا۔(کیمیائے سعادت،رکن چہارم، منجیات، اسباب طول امل،۲/۹۹۵-۹۹۶،ملخصاً)
بے وفا دنیا پہ مت کر اِعتبار
تُو اچانک موت کا ہوگا شکار
موت آکر ہی رہے گی یاد رکھ
جان جا کر ہی رہے گی یاد رکھ
گر جہاں میں سو برس تُو جی بھی لے