Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain

رُونُما  ہونے والےیہ  عبرت ناک واقعات ہمیں جھنجھوڑ کر موت سے پہلے  زندگی کو غنیمت جاننے کی صَدا  دیتے  ہیں، مگر اِن پر وہی کان دَھرتاہے، جسے آخِرت کی  بہتری کی فِکْر دامَن گیر ہوتی ہے۔ موت سے ہمکَنار ہونے والوں میں جَوان ، بُوڑھے اور بچّے بھی ہوتے ہیں،موت  نہ تو کسی کم عُمْر کودیکھتی ہے نہ کسی کے دنیوی مقام ومرتَبے کا لحاظ رکھتی ہے  ،  کوئی نادار  ہو یا  مالدار  موت کسی کی پروا نہیں کرتی  اور نہ ہی  کسی کی مَشغُولیّت یا فُرصَت کو خاطِر میں لاتی ہے ، کتنوں کے  ڈاکٹر بننے  کے سپنے ادھورے رہ جاتے ہیں ،کتنوں کے بزنس میں ترقی کے خواب  شرمندۂ تعبیر نہیں ہوپاتے،  کتنے  ہی  دنیاوی امتحانات میں کامیابی  کیلئے شب و روز  کوششیں کرنے والے  قبرکے امتحان کی تیاری کئے بغیر ہی رخصت ہوجاتے ہیں۔یادرکھئے !ایک دن ہماری زندگی بھی ختم ہو جائے گی  اور ساری آرزوئیں خاک میں مل جائیں گی، اچھی سے اچھی گاڑی  گھر میں کھڑی رہ جائے گی، اعلیٰ سے اعلیٰ  ڈِگریاں  بھی دھری کی دھری رہ جائیں گی ،آہ! انسان دنیا کے جس مکان کونہایت مضبو ط ومُستحکم بناتا اور عمدہ سے عمدہ انداز میں سجاتاہے، وہ اُس کے پاس ہمیشہ نہیں رہتا،بِالآخِر دوسرے لوگ اُس کے اندرآباد ہو جاتے ہیں،اس کی خون پسینہ کی کمائی اورجَمع شُدہ پُونجی اور''بینک بَیلنس'' پربھی دوسرے ہی لوگ قبضہ جماتے ہیں۔ آئیے!دنیا کی  رنگینیوں سے پیچھا چھڑانے کیلئے ارشادِ خداوندی سنئے اور عبرت حاصل کیجئے ،چنانچہ  پارہ25سُوْرَۃُ الدُّخَان آیت25تا28 میں ارشاد ہوتا ہے:

كَمْ تَرَكُوْا مِنْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۙ(۲۵)وَّ زُرُوْعٍ وَّ مَقَامٍ كَرِیْمٍۙ(۲۶)وَّ نَعْمَةٍ كَانُوْا فِیْهَا فٰكِهِیْنَۙ(۲۷)كَذٰلِكَ- وَ اَوْرَثْنٰهَا قَوْمًا اٰخَرِیْنَ(۲۸) (پ۲۵،الدخان:۲۵ تا ۲۸)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:کتنےچھوڑگئےباغ اورچشمےاورکھیت اورعمدہ مکانات اورنعمتیں جن میں فارِغُ البال تھےہم نےیونہی کیااوران کاوارث دوسری قوم کوکردیا۔

    میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو! سُناآپ نے!قرآنِ کریم بھی  ہمیں آخرت کےمتعلق فکر دِلارہاہے کہ تم سےپہلےعمدہ عمدہ مکانات بنانےوالے ،خوش نُما باغات لگانےوالےاورلہلہاتےکھیت اُ گانےوالے جب