Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain
روح قبض کی تو وہ ایک لکڑی کی طرح نیچےگِرپڑا۔(احیاء العلوم، کتاب ذکر الموت…الخ،۵/۲۱۴،ملخصاً)
دِلاغافِل نہ ہو یک دَم یہ دنیا چھوڑ جانا ہے بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے
تِرا نازُ ک بدن بھائی جو لیٹے سَیج پھولوں پر یہ ہوگا ایک دن بے جاں اِسے کیڑوں نے کھانا ہے
تُو اپنی موت کو مت بھُول کر سامان چلنے کا زمیں کی خاک پر سونا ہے اِینٹوں کا سِرہانا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!دیکھاآپ نےکہ ایک مغروربادشاہ جو یادِخُداویادِمُصْطفےٰ سےغافِل اوراپنی موت کو بُھلاکرسیروتفریح اوردنیاکی رنگینیاں دیکھنےکیلئے نکلا تھا،لیکن اچانک موت کا شکارہوکر اس کی ہنستی بستی دنیا ویران ہوگئی اور وہ اپنا مال ودولت، تاج وعزّت ،خُدّام کی خوشامدانہ خدمت ،والدین بہن بھائیوں کی شفقت ومحبت کو چھوڑ کر اندھیری قبرمیں پہنچ گیا۔یہ حقیقت ہے کہ انسان بَہُت لمبے لمبے منصوبے (Planings)بناتا ہے مگر اُس کی اِس بات کی طرف توجُّہ ہی نہیں ہوتی کہ لگام کسی اور کے ہاتھ میں ہے ، جب یکایک لگام کِھنچے گی اور مرنا پڑ جائے گا تو سب کیاکرایا دھرے کا دھرا رہ جائے گا چُنانچِہ،
مدینۃُ الاولیاء ملتان کا ایک نوجوان دَھن کما نے کی دُھن میں اپنے وطن،شہر،خاندان وغیرہ سے دُور کسی دوسرے مُلک میں جا بَسا۔خوب مال کماتا اور گھر والوں کو بھجواتا،باہم مشورے سے عالیشان کوٹھی بنانے کا طے پایا ۔ یہ نو جوان سالہا سال تک رقم بھیجتا رہا ، گھر والے مکان بنواتے اور اُ س کوخوب سجواتے رہے، یہاں تک کہ عظیمُ الشّان مکان تیّار ہوگیا۔ یہ نوجوان جب وطن واپَس آیا تواُس عظیمُ الشّان کوٹھی میں رہائش کے لئے تیّاریاں عُروج پر تھیں مگر آہ!مقدّر کہ اُس عالی شان مکان میں مُنتَقِل ہونے سے تقریباً ایک ہفتہ قبل ہی اُ س نوجوان کا اِنتقال ہو گیااور وہ اپنے روشنیوں سے جگمگاتے عالیشان مکان کے بجائے گُھپ اندھیری قَبْر میں منتقل ہو گیا۔