Book Name:ALLAH Walon Ke Ikhtiyarat
لہجے پر صبر و تحمل (Tolerate) کیا، پِھر جب وہ شخص جانے لگا تو آپ بھی دروازے تک اس کے ساتھ ساتھ گئے، جب دروازے کے قریب پہنچے تو آپ نے بلند آواز سے کہا: یَا شَیْخُ عَبْدُ القَادِرِجِیْلَانِیْ شَیْئًا للہ! اے شیخ عبد القادِر جیلانی! اللہ پاک کے واسطے کچھ عطا کیجیے ! بس اتنا کہنا تھا کہ ایک بہت حسین، خوبصُورت (Beautiful) اور صاحبِ جلال بزرگ ظاہِر ہوئے، ان کا جلال اور رُعب و دَبدَبہ دیکھ کر وہ وَسْوَسوں کا شکار شخص کانپ گیا، اُن کے حسن کی تاب نہ لا سکا، میاں شیر محمد شرقپوری رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا: مولوی جی! یہی تو شیخ عبدالقادِر جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ ہیں، جنہیں ہم مدد کے لیے پُکارتے ہیں، یہ مردہ نہیں بلکہ اللہ پاک کی عطا سے زندہ ہیں، اسی لیے ہم انہیں پُکارا کرتے ہیں۔ یہ سارا مَنْظَر دیکھ کر اس شخص کے وسوسے دَم توڑ گئے اور وہ توبہ کر کے خوش عقیدہ، عاشقِ رسول و عاشقِ اَوْلیا بن گیا۔([1])
شَیْئًا لِلّٰہِ یَا عَبْدَالقَادِرِ یَا سَاکِنَ بَغْدَادٍ یَا شَیْخَ الْجِیْلَانِیْ
کرم چاہئے تیرا، تیرے خُدا کا کرم غوثِ اعظم، کرم غوثِ اعظم
خدارا ذرا ہاتھ سینے پہ رکھ دو ابھی مٹتے ہیں غم، اَلَم غوثِ اعظم
خبر لو ہماری کہ ہم ہیں تمہارے کرو ہم پہ فضل و کرم غوثِ اعظم
کرم سے کیا رہنما رَہْزنوں کو ادھر بھی نگاہِ کرم غوثِ اعظم([2])
شَیْئًا لِلّٰہِ یَا عَبْدَالقَادِرِ یَا سَاکِنَ بَغْدَادٍ یَا شَیْخَ الْجِیْلَانِیْ
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے قرآنِ کریم کی آیت سُنی، جس میں بتایاگیا کہ اللہ پاک