Book Name:ALLAH Walon Ke Ikhtiyarat

حاجتیں پُوری کر سکتا ہے؟

بڑا اَہَم مسئلہ ہے اور اس کا جواب بڑا آسان ہے۔ دیکھیے! رازِق (رِزْق دینے والا) کون ہے؟   اللہ  پاک۔ شام کو کما کر کون لاتا ہے؟ اَبُّو جان۔ کیسی نِرالی بات ہے...؟ گھر میں چار ننھے ننھے بچے ہیں، دو بچیاں بھی ہیں، بُوڑھے ماں باپ بھی ہیں، ان سب کا رازِق  اللہ  پاک ہے، وہی سب کو رِزْق عطا فرماتا ہے مگر دیتا اَبُّو جان کے ہاتھ سے ہے۔

پتا چلا؛  اللہ  پاک نے دُنیا کا نظام یونہی رکھا ہے، اس دُنیا میں جسے بھی، جو کچھ بھی ملتا ہے، چاہے وہ دُکان پر بیٹھ کر ملے، فیکٹری چلا کر ملے، مزدوری کر کے ملے، ملتا بندوں کے ہاتھ سے ہے، دیتا  اللہ  پاک ہے۔ اسی طرح دیتا  اللہ  پاک ہی ہے، کبھی غوثِ پاک کی نگاہ کے فیضان سے مل جاتا ہے، کبھی داتا حُضُور  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کے واسطے سے مل جاتا ہے۔ عطا  اللہ  پاک کی ہے، ملتی وَلِیّوں کے درباروں سے ہے۔

 اللہ  کا بندہ بیٹا دینے آیا

پیارے اسلامی بھائیو!  یہ تو میں نے ایک عقلی دلیل سے سمجھانے کی کوشش کی، آئیے! اب ایک آیتِ کریمہ بھی عرض کر دیتا ہوں۔  پارہ: 16، سورۂ مریَم میں حضرت عیسیٰ  علیہ السَّلام   کی اَمّی جان حضرت مریم  رحمۃُ  اللہ  علیہ ا کا واقعہ ذِکْر ہوا، جب حضرت مریَم  رحمۃُ  اللہ  علیہ ا تنہائی میں تشریف لے کر گئیں ، وہاں ایک نُورانی شکل والا نوجوان دیکھا، آپ بہت باحیا تھیں، اپنے کمرے میں یُوں نوجوان کو دیکھ کر بولیں:

اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ

(پارہ:16، مریم:18)

 تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان  : میں تجھ سے رحمٰن کی پناہ