Book Name:ALLAH Walon Ke Ikhtiyarat

جب یہ حالت مُلاحظہ کی تو بادَل کی طرف رُخ اُٹھایا، جلال سے فرمایا: اے بادَل...!! میں لوگوں کو جمع  کرتا ہوں، تُو انہیں دُور بھگاتا ہے...؟ بَس زبانِ پاک سے یہ الفاظ نکلنے کی دَیْر تھی، راوِی کہتے ہیں: جتنی جگہ پر لوگ جمع تھے، اتنی جگہ سے بادَل ہٹ گئے، آس پاس بارش برس رہی تھی، اجتماعِ پاک پر نہیں برس رہی تھی۔ ([1])

سُبْحٰنَ  اللہ ! یہ ہیں  اللہ  والوں کے اِخْتیارات...!!  زبانِ وَلِی میں یہ تاثِیر کیسے آ سکتی ہے؟ فرمایا:

كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَؕ-وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا(۲۰)

(پارہ:15، سورۂ بنی اسرائیل:20)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : ہم آپ کے ربّ کی عطا سے اِن (دنیا کے طلبگاروں ) اور اُن ( آخرت کے طلبگاروں )سب کی مدد کرتے ہیں اور تمہارے ربّ کی عطا پر کوئی روک  نہیں۔

اپنے دعوے کے مطابق چاند پر جانے والوں کو بھی طاقت  اللہ  پاک نے بخشی تھی،  اللہ  والوں کو بادَل پر حکومت بھی  اللہ  پاک ہی نے عطا فرمائی ہے۔

مچھلیاں سلام کرتی ہیں

ایک مرتبہ حُضُور غوثِ پاک  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کہیں تشریف لے گئے، کہاں گئے، یہ کسی کو مَعْلُوم  نہیں تھا۔ بغداد والوں نے جب چہرۂ پُرنُور نہ دیکھا تو بےچین ہو گئے۔ حُضُور غوثِ پاک  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کو تلاش کرتے ہیں، کہیں دیکھ نہیں پاتے۔

پِھر اچانک کسی کی نگاہ پڑی، آپ  رحمۃُ  اللہ  علیہ  دریائے دَجْلہ کی سمت پر ہیں، بغداد


 

 



[1]... بَہْجَۃ ُالْاَسْرَار، ذکر فصول من کلامہ...الخ، صفحہ:147۔