Book Name:ALLAH Walon Ke Ikhtiyarat
یعنی سب اللہ پاک کی عطا سے ہے اور اللہ پاک کی عطا میں کوئی رَوْک نہیں ہے، جسے جتنا چاہتا ہے عطا فرما دیتا ہے۔
دیکھئے! غیر مُسْلِم دعویٰ رکھتے ہیں کہ وہ چاند پر پہنچے ہیں۔ مریخ پر جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ ان کا دعویٰ درست ہے یا نہیں، یہ ایک الگ موضوع ہے، البتہ! لاکھوں لوگ اس کو مانتے بھی ہیں، کیا کبھی کسی کے ذِہن میں آیا کہ آدمی چاند تک کیسے پہنچ سکتا ہے...؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ ذِہن میں سُوال نہیں آتا۔ کیوں؟ اس لیے کہ جو لوگ چاند پر پہنچے، وہ ظاہِری اسباب کے ذریعے سے پہنچے مگر ذرا دِل پر ہاتھ رکھ کر اِیْمان سے غور فرمائیے! سائنس لاکھ ترقی کر لے، اگر اللہ پاک کی طرف سے مدد شامِلِ حال نہ ہو، چاند پر پہنچنا تو بہت دُور کی بات، کیا کوئی پتّا بھی حرکت کر سکتا ہے؟ ہر گز نہیں کر سکتا۔ پِھر میں عرض کرنا چاہتا ہوں؛ وہ غیر مسلم تھے، انہوں نے دُنیا چاہی، اَسْباب پر بھروسہ کیا، یہ چاند پر پہنچ گئے، یہ اللہ والے ہیں، انہوں نے دُنیا نہیں چاہی، خالِقِ دُنیا کو چاہا، اَسْباب سے نہیں، اَسْبَاب بنانے والے کے ساتھ لَو لگائی، اُنہیں بَس چاند تک جانے کی طاقت بخشی گئی تھی، اِنہیں پُوری کائنات پر تَصَرُّف کا اِخْتیار بخش دیا گیا۔
بَہْجَۃُ الْاَسْرَار جو سیرتِ غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ پر لکھی ہوئی بہت معتبر کتاب ہے، اِس میں ہے: ایک مرتبہ حُضُور غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ منبر پر تشریف فرما تھے، لوگ جمع تھے، پُر تاثِیر بیان جاری تھا، اتنے میں بادَل گِھر آئے، بارش برسنا شروع ہو گئی۔
ظاہِر ہے بارِش ہو تو لوگ تَشْوِیش میں آ سکتے تھے۔ حُضُور غوثِ پاک رحمۃُ اللہ علیہ نے